Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Basham Bachani
  4. Abhi Tumhari Umar Hi Kya Hai?

Abhi Tumhari Umar Hi Kya Hai?

ابھی تمہاری عمر ہی کیا ہے؟

یہ میں نے دیکھا ہے کہ آج کل ہر حوالے سے ہم جلد باز ہیں۔ مثلاً، آپ دیکھیں آج کس قدر کم عمری میں بچوں کو اسکول ڈال دیا جاتا ہے۔ اب کوئی کہے گا کہ یہ اچھی بات ہے، میرے نزدیک یہ اچھی بات نہیں۔ اسی طرح کسی کے پاس پیسے آجائیں تو ہم اسے کہتے ہیں جلدی گھر گاڑی خرید لو، آگے مزید مہنگائی ہوگی اور تم یہ دو چیزیں نہیں خرید پاؤگے۔ اور یہ بات صحیح بھی ہے۔ جس کے پاس پیسے ہیں وہ گھر گاڑی خرید لے ورنہ اس دور میں پیچھے رہ جائے گا۔

لیکن۔۔ جہاں شادی کا معاملہ آتا ہے۔۔ توبہ!توبہ!توبہ!توبہ!کوئی لڑکا کہہ دے نا کہ مجھے شادی کرنی ہے اور اس کی عمر 18 سے 30 سال کے درمیان ہو تو ہم اسے ایسی باتیں سناتے ہیں کہ آئیندہ وہ اس خواہش کو ظاہر نہ کرے۔ ہم اسے کہتے ہیں کہ "یار!دیکھو، تمہارے پاس ابھی کچھ ہے نہیں، پہلے تعلیم حاصل کرو، پھر نوکری، پھر ترقی، پھر گھر اور گاڑی، پھر دیکھیں گے تمہاری شادی کہاں ہوتی ہے"۔

میں نے اپنے پچھلے مضمون میں ایک صاحب کا ذکر کیا تھا۔ وہ ہی جو گنجے بھی ہیں اور بے عقل بھی۔ اپنی ایک وڈیو میں کہہ رہے تھے کہ لڑکی کے پیچھے مت بھاگو، پہلے کچھ بن جاؤ، پھر دیکھو کیسے لڑکیاں تمہارے پیچھے بھاگتی ہیں۔ اور دیکھا جائے تو اس بات کو ہم نے تسلیم کرلیا ہے۔ لڑکیوں کو بھی ہم کہتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرو، اچھی ڈگری لاؤ، اچھے رشتے آئیں گے۔

اب یہ نہ سمجھیے گا کہ میں کہہ رہا ہوں کہ بندے کو کمانا نہیں چاہیے۔ یا یہ کہ وہ مال کی خاطر جدو جہد نہ کرے۔ پڑھنا بھی چاہیے، مال بھی کمانا چاہیے۔ لیکن میں پوچھتا ہوں کہ ان دوچیزوں کا شادی سے کیا تعلق ہے؟ کیا شادی کا مطلب یہ ہے کہ آپ پڑھنا چھوڑ دو گے؟ کیا شادی کا مطلب یہ ہے کہ جتنا پیسا اتنی کامیاب شادی؟ اگر یہ بات سچ ہے تو ایلون مسک، بل گیٹس اور جیف بیزوز کی طلاق کیوں ہوئی؟ ایلون مسک کے بارے میں کسے نہیں پتہ۔ وہ دنیا کا امیر ترین آدمی ہے۔ چند مہینے پہلے خبر آئی کہ وہ ٹوٹر کو خرید رہا ہے۔ اسی طرح بل گیٹس کی دولت کا اندازہ کسے نہیں؟ جیف بیزوز ایمازون کے مالک ہیں۔ اتنی دولت نے اِن اشخاص کی ازدواجی زندگی پر کوئی مثبت اثر ڈالا ہوتا تو کیا ان کی شادیاں ناکام ہوتیں؟

پھر یہ سوچیں کہ جس کے پاس جتنی دولت ہوگی، اس کے پاس اتنے ہی زیادہ مطلبی رشتے نہیں آئیں گے؟ دولت کے لیے جو آپ کے پاس آئے گا، وہ آپ کی دولت کے ساتھ رخصتی لے کر چلا جائے گا۔ آپ نے بہت سی شادی شدہ خواتین سے یہ سنا ہوگا:"اجی میں جب ان کے پاس آئی تب یہ چند روپے کماتے تھے، اب لاکھوں میں کھیل رہے ہیں، سب میری قسمت کا نتیجہ ہے"۔ کئی شوہر بتاتے ہیں کہ کل میرے پاس کچھ نہیں تھا، لیکن میرے گھر والے، بالخصوص میری بیوی، میرے ساتھ کھڑے رہے، آج میں دیکھوکہاں ہوں۔ مجھے بتائیں کون خوش قسمت ہے؟ وہ شخص جس کے ساتھ اس کی بیوی کھڑی تھی جب اس کے پاس کچھ نہ تھا یا وہ جس کے پاس سب کچھ ہے اور اس کی بیوی اس کے ساتھ کھڑی ہے؟ کون سی عورت زیادہ اجر کمائے گی؟ کون سی عورت اللہ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہوگی؟ آپ جواب اچھی طرح جانتے ہیں، لہذا میں آپ کی ذہانت کا امتحان نہیں لیتا۔

شوہر کے حوالے سے بھی سوچیں۔۔ کونسا شوہر زیادہ داد کا مستحق ہے؟ وہ شوہر جو اپنی ساری کمائی اپنے بیوی بچوں پر خرچ کرتا ہے(کیونکہ اس کے پاس مزید کچھ ہے ہی نہیں)یا وہ جو چند روپے نکالتا ہے اپنی ساری دولت میں سے(کیونکہ اس کا بینک بیلنس بھرا ہوا ہے)؟

آپ نے اپنی زندگی میں دیکھا ہوگا، میں نے بھی دیکھا ہے، کوئی زیادہ نہیں بھی کماتا، لیکن اس کی فون بند ہو، اور اس کے گھر تشریف لانے میں تھوڑی دیر ہوجائے، تو اس کی بیوی کے حلق سے ایک نوالہ نیچے نہیں اترتا بیچاری یہاں وہاں پریشان گھوم رہی ہوگی۔ بچے الگ پریشان ہونگے، "آج ابو نے اتنی دیر کیوں کر دی؟"ایسا شخص دیر سے نہ بھی آئے تو اس کے بیوی بچے اس کا انتظار اس طرح کر رہے ہوتے ہیں جیسے افسر شاہی اپنے وزیر کا انتظار کرتا ہے۔ اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو ہفتوں، مہینوں گھر سے غائب بھی ہوجائیں تو بیوی بچوں کو کوئی پروا نہیں ہوتی۔ بیوی کا خریداری سے دل لگا رہتا ہے، بچے گیم اور سمارٹ فون سے اپنا دل بہلا لیتے ہیں۔ آپ گھر کے کامیاب سربراہ ہیں یا نہیں، اس کا پتہ اس بات سے لگ جاتا ہے۔ دیکھیں کہ آپ کے آنے کا اتنظار کیا جارہا ہے یا آپ کے جانے کا؟

میری اس گفتگو کا ہر گز یہ مقصد نہیں کہ اپنی بیٹیوں کا رشتہ کسی بے روزگار یا کم وسائل رکھنے والےسے کرادینا چاہیے۔ آپ بس یہ دیکھیں کہ کیا لڑکا لڑکی ایک ہی صفحے پر ہیں؟ ایک جیسا سوچتے ہیں؟ دوسرا یہ کہ کیا دونوں اچھے ہیں؟ کسی بڑی برائی جیسے شراب نوشی، جوا، زنا وغیرہ کے عادی تو نہیں؟ اگر لڑکا لڑکی ایک ذہنیت کے مالک ہیں، دونوں زمے دار ہیں، دونوں میں کوئی بڑی خامی یا برائی نہیں، تو عمر اور روزگار کا نہ سوچیں۔ بسم اللہ کریں اوردونوں کی شادی کرادیں۔ یقین مانیے یہ بہتر ہے بجائے اس کے کہ لڑکا لڑکی خود کئی سالوں پر محیط فون اور انٹرنیٹ پر عشق مشوقی کا پروگرام شروع کردیں۔ کیونکہ تب پڑھائی متاثر ہوتی ہے، تب نوکری کی پروا نہیں ہوتی لڑکے کو۔ لڑکا لڑکی ساری رات فون پر بات کریں گے، چیٹنگ کریں گے، تو پڑھائی کا وقت کہاں ملے گا؟

لیکن مسئلہ صرف یہ نہیں کہ دیر سے شادیوں کا رواج شروع ہوگیا ہے۔ مسئلہ یہ بھی ہے کہ شادی کرنا کس قدر مہنگا کام ہوگیا ہے۔ سادگی سے نکاح کرنا جس کی ترغیب ہمیں اپنے مذہب سے ملتی ہے اسے ہم قبول نہیں کرتے۔ دیر سے شادی اور اوپر سے مہنگی۔ من حیث القوم ہم نے یہ طے کرلیا ہے کہ شادی کو مشکل سے مشکل تر عمل بنانا ہے۔

کم عمری میں بچہ "شیلا کی جوانی"دیکھ لے یا "منی کی بدنامی"، ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ مزے لے لےکر ہم خود بچوں کے ساتھ یہ فحش مواد دیکھ رہے ہیں۔ ہاں!شادی کی بات کی تو امی جان چپل نکال لیں گی۔ پھر ہم روتے ہیں کہ کہاں گئی پرانے دنوں کی برکت، آج کی مہنگائی کا رونا روتے ہیں، لیکن یہ نہیں دیکھتے کہ اُس دور میں شادی کس عمر میں کی جاتی تھی جبکہ وسائل آج سے کئی گنا کم تھے ہمارے پاس۔

قرآن کریم میں ہم سے پوچھا گیا ہے:اَفَلَا تَعقِلُونَ۔ یعنی:کیا تم عقل نہیں استعمال کرتے؟ اس بات کا جواب ہم لوگ اپنے رب کو شادی کے حوالے سے کیا دے رہے ہیں؟ سوچیے اور دوسروں کو بھی سوچنے پر مجبور کیجیے۔ شاید کوئی عقل سے کام لینے پر مجبور ہوجائے اور ہم تھوڑی نیکی کما لیں۔ انشاء اللہ۔

Check Also

Aik Ustad Ki Mushkilat

By Khateeb Ahmad