Waldain Parindon Ka Aik Behtareen Asool
والدین پرندوں کا ایک بہترین اصول
ہمارے ہاں ایک جملہ بکثرت بولا جاتا ہے اور بار بار سننے کو ملتا ہے کہ ہم اپنی اولاد کو ہر وہ چیز دیں گے کہ، جس کو پانے کے لیے ہمیں سخت محنت کرنا پڑی یا جو چیز ہم اپنی پوری زندگی میں حاصل نہیں کر سکے۔ ہم اپنی حسرتوں کو اپنی اولاد کے ذریعے پورا ہوتا دیکھیں گے۔ ہم تو اپنی اولاد کو کسی دکھ کا منہ نہیں دیکھنے دیں گے۔ جبکہ ایسے والدین خود ایسا کرکے اپنی اولاد سے دشمنی نبھا رہے ہوتے ہیں۔
اولاد کو کبھی بھی کمفرٹ زون مہیا مت کریں۔ اُنہیں زندگی میں کچھ تلخی کا سامنا بھی کرنے دیا کریں۔ اُن کا ساتھ دیں، سپورٹ کریں، مگر اُنہیں خود بھی زندگی میں محنت اور چیزیں حاصل کرنے دیں ورنہ اولاد کو دیا گیا کمفرٹ زون اور عیاشی اُن کی زندگی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ آپ نے پرندے تو ضرور دیکھے ہونگے۔ وہ اپنی اولاد کو دھکے دے کر گھر سے نکالتے ہیں۔
اِس کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہوتا کہ وہ اپنی اولاد سے نالاں یا اُن کے دشمن ہوتے ہیں۔ بلکہ وہ ایسا اِس لیے کرتے ہیں، تاکہ اُن کے بچے اُڑنا سیکھ سکیں۔ گھونسلوں میں بٹھائے رکھیں گے تو لاکھ پروں کے باوجود وہ اُڑ نہیں سکیں گے۔ اُن کے اندر کا ڈر نہیں نکلے گا۔ اِسی لیے وہ ہوا میں پھینک دیتے ہیں تاکہ بچہ اپنے پروں کا استعمال کرنا جان لے۔ اُسے اپنی طاقتوں اور خصوصیات کا علم ہو جائے۔
اِسی طرح اپنی اولاد کو وقت اور حالات کی ٹھوکریں کھانے دیا کریں، اُنہیں اِس دنیا کی دوڑ اور جدت کی گرمی برداشت کرنے کے لیے گھونسلے سے باہر پھینک دیا کریں۔ کبھی بھی اِتنے اچھے والدین نہ بنیں کہ، جو اپنی اولاد کو ہر وقت اپنے سینے سے لگائے پھرتے رہیں۔ اولاد کو باہر کی دنیا کی مطابق ڈھلنے دیں وگرنہ آپ کا بچہ کامیاب ہونے کی بجائے بہت پیچھے رہ جائے گا۔ جس کا دکھ اور پچھتاوا۔ آپ سے زیادہ کسی کو بھی نہیں ہوگا۔
تو اگر آپ والدین بن ہی گئے ہیں، تو دل کلیجہ بڑا کرکے اولاد کو دکھوں کی چکی میں تھوڑا پِسنے دیا کریں نہیں تو حالات بچے کو نگل جائیں گے۔