Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Pareshan Rehna Shuru Karen

Pareshan Rehna Shuru Karen

پریشان رہنا شروع کریں

اِس دنیا میں کروڑوں اربوں انسان بستے ہیں۔ ہر انسان ایک الگ زندگی گزار رہا ہے۔ کوئی زیادہ خوش ہے تو کوئی کم خوش کوئی کم پریشان ہے تو کوئی زیادہ پریشان۔ زندگی اُتار چڑھاؤ کا ہی نام ہے۔

ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم انسان پریشان نہیں رہنا چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہم ہر وقت خوش رہیں۔ زندگی کا سرکل ایسا بن جائے کہ کبھی ہمیں کسی دکھ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ کسی الجھن کا شکار نہ بنیں۔ عالی شان گھر ہو، بہترین کھانا ملے، بڑی بڑی گاڑیاں ہوں اور ہم خوش و خرم زندگی گزاریں۔ کیا ایسا ممکن ہے کہ انسان صرف خوش رہ سکے؟ اور کیا کامیابی کا تعلق خوشی سے ہوتا ہے؟ میرے نزدیک پریشانی زندگی کا دوسرا نام ہے۔ آپ جتنا پریشان رہتے ہیں اندر سے اُتنے ہی زیادہ مضبوط بنتے ہیں۔ آپ ذہنی طور پر اُتنے ہی زیادہ میچور اور طاقتور ہوتے ہیں۔ آپ کے اندر سے ڈر ختم ہو جاتا ہے۔

آپ کو کیا لگتا ہے کہ کامیابی ہنسی خوشی مل جاتی ہے؟ یاد رکھیں، کامیابی پریشان رہنے سے ملتی ہے۔ اپنے لیے بڑے بڑے ٹارگٹ اور اہداف متعین کرنا اور پھر اُن کو حاصل کرنے کی تگ و دو میں لگ جانا اپنے آپ میں پریشانی کو دعوت دینا ہوتا ہے۔ یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ آپ جب تک پریشان نہیں ہونگے، آپ کامیاب نہیں ہو سکتے۔ بڑے بڑے رسک نہیں لیں گے۔ تنقید نہیں سنیں گے، بار بار ناکامی کا سامنا نہیں کریں گے تو کامیاب کیسے بنیں گے؟

آپ کسی بھی کامیاب انسان سے پوچھ لیں وہ پریشان ہوگا؟ امیر لوگ پریشان ہوتے ہیں۔ لیکن یہ پریشانی ہی بڑے بڑے لوگ بناتی ہے۔ پریشانی ہی بڑے بڑے کام کرواتی ہے۔ اِس دنیا میں جتنی بھی بہترین ایجادات ہوئی ہیں وہ کمفرٹ زون یا سکون کے ماحول میں نہیں ہوئیں۔ وہ کسی الجھن، پریشانی یا ضرورت کے تحت وجود میں آئی ہیں۔

آپ جب تک پریشانی کا سامنا کریں گے ہی نہیں تو بڑا ٹارگٹ کیسے حاصل کریں گے؟ بھئی بڑا بننے کے لیے بڑی پریشانی سے ملنا پڑتا ہے۔ جتنی بڑی اور نیند خراب کرنے والی پریشانی ہوگی، کامیابی بھی اُتنی بڑی ملے گی۔ پریشانی آپ میں موٹی ویشن کا کام کرتی ہے۔ آپ کے اندر کرنٹ بنائے رکھتی ہے کہ آپ کو یہ کام کرنا ہی پڑے گا۔ اِس پریشانی سے جان چھڑانے کے لیے اِس ہدف کو پورا کرنا ہی پڑے گا۔ کمفرٹ زون میں رہنے والے بندے اِسی لیے ناکام رہتے ہیں کیونکہ وہ پریشان نہیں رہنا چاہتے، وہ ریلیکس رہنا چاہتے ہیں۔ کسی رسک میں نہیں پڑنا چاہتے لیکن وہ اِسی وجہ سے اپنا مستقبل داؤ پر لگا لیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں ناں!

کہ آپ کو کیا پتہ کہ رسک نہ لینا کتنا بڑا رسک ہو سکتا ہے؟

اسی لیے رسک لینا اور پریشان رہنا شروع کریں، کیونکہ کامیابی پریشانی کے بعد ملتی ہے۔ کبھی کبھی یہ امیر لوگ بھی اپنی کسی پریشانی کی وجہ سے اپنے اے سی کمرے میں بھی پسینے میں شرابور ہو جاتے ہیں۔ لیکن وہ رسک لینا نہیں چھوڑتے، وہ کاروبار کرنا بند نہیں کر دیتے کیونکہ وہ اِس بات سے بخوبی واقف ہوتے ہیں کہ پریشانی ہی بہترین زندگی گزارنے کی ضمانت ہوا کرتی ہے۔

Check Also

Imran Khan Ya Aik Be Qabu Bohran

By Nusrat Javed