Officer On Duty
آفیسر آن ڈیوٹی

آج کل پڑھنے لکھنے کا کام کم کیا ہوا ہے۔ سسپنس اور کرائم تھرلر فلمیں دیکھنے میں وقت گزر کر رہا ہے۔ فلموں کے حوالے سے کوئی خاص قسم پسند نہیں ہے بلکہ یہ میرے موڈ پر منحصر کرتا ہے۔ اگر محبت پر مبنی کوئی فلم اچھی لگ جائے تو ویسی ڈھونڈ ڈھونڈ کر دیکھنے لگ جاتا ہوں۔ جیسا کہ، سفنا، لیکھ، شدت، لور، 96، وغیرہ مسلسل دیکھیں۔ پھر ایکشنز فلموں کی فہرست مرتب کی تو اینیمل، مارکو، ہٹ تھری، Kill اور جان وِک کی سیریز دیکھ ڈالیں۔ اب سسپنس اور کرائم تھرلر فلموں کا چاہ چڑھا ہوا ہے تو یہ دیکھنے میں لگا ہوا ہوں۔ چلیں اب زرا سنجیدہ انداز میں انڈین فلم "آفیسر آن ڈیوٹی" کی کہانی اور کردار کے بارے میں گفتگو اور تبصرہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
فلم "آفیسر آن ڈیوٹی" کی اگر ہم بات کریں تو یہ ایک عام پولیس کہانی نہیں ہے بلکہ یہ ایک ایسے سفر کی عکاسی کرتی ہے جس میں فرض شناسی، ذاتی المیہ اور معاشرتی برائیوں کی جکڑ ایک دوسرے سے مل کر ایک خوفناک حقیقت کو جنم دیتے ہیں۔ کہانی کا مرکزی کردار انسپکٹر ہری شنکر ہے، جو اپنی سخت طبیعت اور بدتمیزی کے باعث ایک اعلیٰ عہدے سے ہٹا کر ایک چھوٹے سے تھانے میں بھیج دیا جاتا ہے۔ بظاہر ایک معمولی کیس اس کے ہاتھ میں آتا ہے۔ جعلی سونے کے زیورات کی تحقیق، لیکن یہی چھوٹا سا معاملہ ایک ایسے جال کی کڑیاں کھولنے لگتا ہے جس میں منشیات کی اسمگلنگ، عورتوں کے استحصال اور کرپشن کی بدترین شکلیں شامل ہوتی ہیں۔
ہری کی ذاتی زندگی بھی اسی کیس کے ساتھ جڑتی ہے۔ فلم میں اس کی بیٹی کے دلخراش انجام کو نہایت شدت سے دکھایا گیا ہے، جو ناظرین کے دل کو کاٹ کھانے والی چبھن کے ساتھ ہری کی جدوجہد کو اور زیادہ ذاتی اور جذباتی بنا دیتا ہے۔ ایک طرف ایک فرض شناس آفیسر ہے جو قانون کی ڈور تھامے کھڑا ہے اور دوسری طرف ایک باپ ہے جو اپنی بیٹی کے غم میں ٹوٹا ہوا ہے۔ یہ دوہرا پن فلم کی اصل طاقت ہے جو دیکھنے والے کو کردار کے ساتھ باندھ دیتا ہے۔
فلم کے پہلے حصے میں تیزی، حقیقت اور سنسنی خیزی اپنی انتہا پر ہے۔ کیمرہ ورک، روشنیوں کا استعمال، پسِ منظر کی موسیقی اور کرداروں کے درمیان مکالمے سب کچھ مل کر ایسا تاثر پیدا کرتے ہیں کہ دیکھنے والا ایک لمحے کو بھی غافل نہیں ہوتا۔ جیسے ہی کہانی آگے بڑھتی ہے اور سازش کا جال پھیلتا ہے تو فلم ایک خاص شدت اختیار کر لیتی ہے۔ لیکن دوسرے حصے میں یہی شدت کچھ کمزور پڑ جاتی ہے۔ کہانی بعض جگہوں پر معمولی اور روایتی موڑ لیتی ہے، جس سے اس کا اثر کچھ گھٹ جاتا ہے۔ پھر بھی کرداروں کی پیشکش اور کچھ مناظر کی شدت ناظرین کو آخر تک باندھے رکھتی ہے۔
"آفیسر آن ڈیوٹی" کو محض ایک کرائم تھرلر کہنا زیادتی ہوگی۔ یہ ایک ایسے معاشرے کی عکاسی بھی ہے جہاں ایک ایماندار آفیسر کو ہر قدم پر ذاتی مسائل، طاقتور دشمنوں اور نظام کی خرابیوں سے لڑنا پڑتا ہے۔ فلم یہ سوال بھی اٹھاتی ہے کہ ڈیوٹی محض ایک ذمہ داری ہے یا یہ ایک ایسی قربانی بھی ہے جس کے لیے انسان کو اپنے دل و جان تک داؤ پر لگانا پڑ جاتا ہے۔ یہی سوال دیکھنے والوں کو فلم ختم ہونے کے بعد بھی دیر تک سوچنے پر مجبور کرتا ہے۔
اگر آپ کو سسپنس اور کرائم تھرلر فلمیں پسند ہیں تو یہ فلم بھی آپ کو بہت مزہ دے گی۔ ایک بار لازمی دیکھنے کے قابل ہے۔

