Friday, 22 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Mazdoor Se Uss Ki Mazdoori Mat Cheene

Mazdoor Se Uss Ki Mazdoori Mat Cheene

مزدور سے اُس کی مزدوری مت چھینیں

زندگی سب کے لیے ایک جیسی نہیں ہوتی۔ کوئی زیادہ کماتا ہے تو کوئی کم۔ کسی کی جدی پشتی زمینیں ہیں تو کوئی بیٹھے بٹھائے بہت زیادہ روپے پیسوں کا مالک بن جاتا ہے۔ اِس دنیا کا یہی قانون ہے۔ سب ایک جیسی زندگی نہیں گزارتے، ہر کوئی اپنا اپنا نصیب لیکر اِس دنیا میں آتا ہے۔ وقت بدلا، حالات بدلے اور جدت آئی تو پیسے کمانے کے بھی نِت نئے طریقے نکل آئے۔ کوئی چند بٹنوں کی ٹِک ٹِک سے کمانے لگا تو کوئی صرف باتوں سے اور کچھ جسمانی مشقت کرکے اپنے شکم کی آگ بجھانے لگے۔

ایک مزدور صبح سے لیکر شام تک بہت سخت محنت کرتا ہے۔ جسمانی مشقت سے اپنے اور بیوی بچوں کے لیے پیسے کماتا ہے۔ مزدور کو اور کوئی کام کرنا نہیں آتا اور ہر کوئی مزدور کی طرح سخت محنت بھی نہیں کر سکتا۔ مزدور اِس قدر محنت کرتا ہے کہ شام ہونے تک نڈھال ہو جاتا ہے، مگر جب اُسے مزدوری ملتی ہے تو پھر سے ہشاش بشاش ہو جاتا ہے۔ خوشی خوشی گھر جاتا ہے، گھر کے لیے سودا سلف لیتا ہے اور باقی ضروریات کے مطابق روپے پیسے کو خرچ کرتا ہے۔

ایک مزدور اپنی اُجرت سے محبوبہ کی طرح پیار کرتا ہے۔ وہ کبھی اینٹیں ڈھوتا ہے، کبھی کسی بھٹے پر گارا مٹی بناتا ہے، تو کبھی کسی بازار میں بھاری بھرکم بوریاں اٹھا کر چار پیسے کمانے کی تگ و دو کرتا ہے۔ اب سوچیں کہ اگر کسی مزدور کو اُس کی دن بھر کی مشقت کے بعد اُجرت نہ دی جائے یا اُس کی اُجرت کو کوئی چھین کر لیجائے تو اُس پر کیا بیتے گی؟ یقیناً اُسے بہت تکلیف پہنچے گی۔ وہ صدمے میں چلا جائے گا۔ دن بھر کی محنت ضائع چلے جانے کا دُکھ صرف وہی محسوس کر سکے گا۔

ہم لکھاری حضرات بھی دن رات محنت مزدوری کرتے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر جانے کتنے ہی چہرے پڑھتے ہیں۔ قصے دیکھتے ہیں۔ اپنے آس پاس ہونے والے واقعات کو پرکھتے ہیں، سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر کبھی اپنے مشاہدات اور کبھی تخیل کی دنیا سے رنگ رنگ کی کہانیاں نکالتے ہیں۔ اُنہیں اپنے لفظوں کی تسبیح میں پرونے لگتے ہیں۔ اپنے احساس اور جذبات کی روح پھونک کر جاندار بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

ہماری کہانی کسی کو پسند آ جائے، یا کسی کو فائدہ پہنچا دے یا معاشرے میں مثبت پھیلاؤ کی وجہ بن جائے یا کسی کے تعریفی کلمات سن لیں، یہی تو ہماری اُجرت ہوتی ہے۔ ہماری خواہش ہوتی ہے کہ ہماری کہانی ہمارے نام کی پہچان بنے۔ ہماری تحریر جب کوئی کہیں پڑھے تو وہ داد دے یا دعا ہمیں قبول ہوتی ہے۔ کہیں اپنے نام کی تحریر جب نظر آتی ہے تو دل میں کلیاں پھوٹنے لگتی ہیں۔ لگتا ہے کہ محنت کا پھل مل گیا ہے۔ ہم چاہ بھی یہی رہے ہوتے ہیں کہ ہمارے لکھے کو پہچان مل جائے۔ وہ تحریر ہو، کہانی یا کوئی افسانہ وہ جہاں بھی پوسٹ ہو، ہمارے نام کے ساتھ ہو۔ ہماری تحریر ہمارے نام کے ساتھ جانی اور پہچانی جائے۔ یہی ہم لکھاریوں کی اُجرت ہوتی ہے۔

لیکن کبھی کبھی چند بدذوق لوگوں کی وجہ سے ہم لکھاریوں کو بڑی دِقت اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے کہ جب کسی فیس بک گروپ یا واٹس ایپ گروپ میں اپنی تحریر کو کسی اور کے نام کے ساتھ یا بغیر ہمارے نام کے دیکھتے ہیں تو ایسے لگتا ہے کہ جیسے کسی چور ڈاکو نے ہمارے دن بھر کی محنت مزدوری پر ڈاکا مار دیا ہو۔ کوئی لُچا لفنگا ہماری ساری اُجرت پر اپنا ہاتھ صاف کر گیا ہو۔ بڑا دُکھ ہوتا ہے اور غصہ بھی آتا ہے کہ آخر ملتا کیا ہے ہمارا نام مٹا کر یا اپنے نام کے ساتھ تحریر پوسٹ کرکے؟

کیا ایسا کرنے سے آپ کو اچھے لکھاری ہونے کا سرٹیفیکیٹ مل جاتا ہے، یا کوئی تمغہ انعام میں دیا جاتا ہے۔ ایسے لوگ کیوں نہیں سمجھتے کہ کسی کی تحریر کو اپنے نام کے ساتھ منسوب کرکے آپ لکھاری بننے کی بجائے چور بن جاتے ہیں۔ آپ مجرم کہلاتے ہیں۔ بھئی اگر لوگوں سے لائیک کمنٹس یا بہترین لکھاری کہلوانے کا اِتنا ہی شوق ہے تو خود محنت کریں اور بن جائیں مشہور لکھاری، کس نے روکا ہے؟ لیکن کسی اور کی محنت اور گھنٹوں کی ریسرچ کو اپنے نام کے ساتھ پوسٹ کر دینا سراسر آپ کو کم ظرف اور گھٹیا ثابت کرتا ہے۔

اگر آپ کو کسی کی کوئی تحریر، شاعری، یا افسانہ اچھا لگ جاتا ہے تو خدارا اُسے چوری کرنے سے باز رہیں۔ خدارا ہماری تحریر سے ہمارا نام مت چھینیں۔ ہم سے ہماری اُجرت مت مانگیں اور نہ ہی لیکر بھاگیں۔ ہم مزدور لوگ ہیں اور اِسی مزدوری کے ساتھ ہمارے جذبات اور احساسات کا رشتہ جُڑا ہوتا ہے۔ خدارا ہمیں ہماری مزدوری اور اُجرت کے ساتھ خوش رہنے دیں۔ اللہ آپ کا بھلا کرے۔

Check Also

Boxing Ki Dunya Ka Boorha Sher

By Javed Ayaz Khan