Matlab Ka Lakkar Hara
مطلب کا لکڑ ہارا
جنگل کا لکڑہارا لکڑیاں کاٹتا ہے اور مطلب کا لکڑہارا پیار کو۔ یہ جہاں ایسے لکڑہاروں سے بھرا پڑا ہے جو محبت کے اشجار کو جڑوں سے کاٹنے میں لگے ہیں۔ جن کے دلوں کو بےحسی کی بیماری چمٹ گئی ہے اور یہ لوگ نہیں جانتے کہ جب نفسا نفسی کی وباء پھیلنے لگ جائے تو معافی کی بارش ہی شفاء بنا کرتی ہے۔ مدد کرنے کی عادت ہی رشتوں کی مضبوطی کی ضمانت ہوتی ہے۔
محبتیں، نفرت کی مٹی تلے دفن ہوتی جا رہی ہیں۔ غربت کی وجہ سے امراء نے فرقے بنا لیے ہیں اور پیسے والوں نے اپنے آئین میں غریبوں کے متعلق کچھ نہیں لکھا۔ غربت وہ دیمک ہے جو اپنوں کی اپنائیت کو کھا جاتا ہے۔ بوسیدہ گھروں سے صرف سلائی مشین کا شور سنائی دیتا ہے۔ سلائی مشین، غریب ماں کی سب سے چھوٹی اولاد ہوتی ہے، شاید اِسی لیے ماں ہر وقت سلائی مشین کے پاس بیٹھی اُس کا شور سنتی رہتی ہے اور غصہ بھی نہیں کرتی اور یقیناً اِس شور میں ہی ماں کی سانسیں زندہ رہتی ہیں۔
دروازے پر لگے زنگ آلود تالے ویرانی کی نشانی ہوا کرتے ہیں اور دلوں پر لگے خود غرضی والے، بےحسی کی۔ انسانی وجود کو "میں" کا دیمک لگ جائے تو سمجھ جاؤ زوال آنے والا ہے اور شاید اِسی لیے یہ زمانہ زوال کے موسم میں گھٹن محسوس کر رہا ہے۔ پھڑ پھڑا رہا ہے۔ ہماری درس گاہوں سے سینکڑوں ڈگریاں تو نکل رہی ہیں مگر تربیت نہیں نکل پا رہی۔ ہمارے علم کے پیالوں سے علم کم اور تکبر زیادہ چھلک رہا ہے۔ تمیز و تہذیب رتبے کی پابند ہوگئی ہے۔
ہم بھول گئے ہیں کہ کسی بھی شے کی تکمیل، تلاش کے سفر کو روک دیا کرتی ہے اور ہم مکمل ہونے کی تگ و دو میں لگ گئے اور اِسی مکمل پن کی آندھی میں محبت کے گھر کہیں کھو گئے۔ محبت کے باسی تکمیل کے صحرا میں بھٹک گئے اور مطلب پرستی کی ریت تلے دب کے مر گئے۔ پھر ایسوں کے جنازے پڑھنے والا بھی کوئی نہیں ملتا۔ مخلوق سے محبت کی بجائے مطلب کے رشتے رکھنے شروع کر دو گے تو پھر ایسی آندھیاں ہی آتی ہیں جو سب کچھ ملیا میٹ کر دیتی ہیں۔
یاد رکھیں، محبت سے مطلب رکھنے سے ہی فلاح ملا کرتی ہے اور مطلب سے محبت کا انجام سوائے رسوائی کے اور کچھ نہیں ہوا کرتا۔ مطلب پرستی وہ سانپ ہے جو اپنائیت کو نگل جاتا ہے۔ رشتوں کی دیوار محبت کی اینٹوں سے بنا کرتی ہے، اور مطلب کے ستونوں پر کھڑی کی گئی دیواریں منہ کے بل گر جاتی ہیں۔ یہ دنیا محبت کے بل بوتے پر کھڑی ہے، جسے مطلب کا گُھن آہستہ آہستہ کھائے جا رہا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب سب کچھ ختم ہو جائے گا اور یاد وہی رہے گا جو محبت کرنے والا ہوگا۔