Marne Wala Akela Nahi Marta
مرنے والا اکیلا نہیں مرتا
موت ایک ایسا سچ ہے کہ جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ جو اِس دنیا میں آیا ہے اُسے واپس بھی جانا ہے۔ موت برحق ہے اور یہ سب کو آنی ہے۔ موت مستقل جدائی کا نام ہے۔ یعنی اگر کوئی شخص مر جاتا ہے تو پھر وہ تا قیامت تک کبھی کسی کو نہیں ملتا۔ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یہ دنیا چھوڑ کر چلا جاتا ہے۔
کہتے ہیں کہ مرنے والے کے ساتھ کوئی نہیں مرتا۔ میں خود اِس بات پر بہت یقین کیا کرتا تھا۔ لیکن پھر آہستہ آہستہ میرا یقین مدھم پڑنے لگا اور میں یہ سمجھنے لگا کہ ہاں یہ سچ ہے کہ مرنے والے کے ساتھ کوئی نہیں مرتا، لیکن یہ پورا سچ نہیں ہے۔ مرنے والے کے ساتھ اور بھی بہت سے لوگ مرتے ہیں۔ بظاہر وہ زندہ ہوتے ہیں لیکن اندر سے مر جاتے ہیں۔ کسی بہت اپنے کی موت انہیں اندر سے مار دیتی ہے، دیمک کی طرح چاٹنے لگتی ہے اور مرنے والے کے کچھ ہی عرصے بعد وہ خود بھی قبر میں جا سوتے ہیں۔
فیملی میں بڑوں کو کئی بار اس موضوع پر بات کرتے دیکھا کہ فلاں شخص کو فلاں کی فوتگی نے بیمار کیا تھا جس کی وجہ سے وہ بھی چند مہینوں بعد گزر گیا تھا اور میں سوچتا تھا کہ جس شخص کی یہ بات کر رہے ہیں، اُس شخص کو تو میں نے ہنستے، کھیلتے اور نارمل زندگی گزارتے دیکھا تھا تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ اُس کو اندر سے کسی اپنے کی موت نے کھوکھلا کر دیا تھا۔
میں نے یہ سوال جب اپنی ایک پھوپھو سے کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں ایسا ہوتا ہے۔ جب کوئی اپنا، کوئی جان سے پیارا ہمیشہ ہمیشہ کے لیے چھوڑ کر چلا جاتا ہے تو زندہ رہ جانے والے کے اندر دیمک لگ جاتا ہے جو آہستہ آہستہ اندر سے اُسے چاٹتا رہتا ہے اور ایک دن اُس کی جان لے لیتا ہے۔
پھر انہوں نے میرے ایک دور پار کے رشتے دار کی مثال دی کہ وہ کتنا ہٹا کٹا ہوا کرتا تھا لیکن بیٹی کی وفات کے بعد دیکھو کیسے سنگل پسلی بن کے رہ گیا ہے۔ پھر ایک عورت کی مثال دی کہ جس کا بیٹا مر گیا تھا اور اُس کے چند ہفتوں بعد وہ بھی سخت بیماری کی وجہ سے چل بسی تھی۔ میرا اِس بات پر یقین بڑھنے لگا تھا کہ واقعی جب کوئی اپنا مر جاتا ہے تو سینے کے اندر دیمک لگ جاتا ہے۔
پھر میں نے غور کرنا شروع کیا اور یہ جانا کہ ہاں واقعی میں لوگ بیمار پڑ جاتے ہیں۔ کسی اپنے کا دکھ ہمیں نگل جاتا ہے۔ ہم بھی مرنے والوں کے ساتھ مر جاتے ہیں بس فرق اتنا ہوتا ہے کہ ہمیں کچھ عرصے بعد دفنایا جاتا ہے۔
ایسے لوگ ہنستے ہیں۔ سانس بھی لیتے ہیں، کام کاج کرتے ہیں مگر اندر سے مر چکے ہوتے ہیں۔ کسی کو بیٹی کے مر جانے کا دکھ کھا جاتا ہے تو کوئی ماں کے چلے جانے کے بعد چارپائی پکڑ لیتا ہے۔ کسی کو بیٹے کی جدائی لے ڈوبتی ہے تو کوئی باپ کے بچھڑ جانے سے بیماریوں کے ہتھے چڑھ جاتا ہے۔
کوئی مانے یا نہ مانے لیکن یہ سچ ہے کہ مرنے والے کے ساتھ اور بھی بہت سے لوگ مر جاتے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ سب کے لیے آسانیاں پیدا فرمائے اور جن کے عزیز اُنہیں چھوڑ کر جا چکے ہیں اُنہیں صبر جمیل عطا فرمائے۔