Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Larkiyan Khatre Mein Hain

Larkiyan Khatre Mein Hain

لڑکیاں خطرے میں ہیں

صبح کا سورج جب طلوع ہوتا ہے تو وہ ہر ذی روح کو ایک نئی امید، ایک نیا دن عطا کرتا ہے۔ مگر ہماری بیٹیوں، بہنوں اور ماؤں کے لیے یہ دن اکثر اندیشوں، خطرات اور خوف کی پرچھائیوں کے ساتھ طلوع ہوتا ہے۔ ایک ایسا معاشرہ، جہاں کسی لڑکی کا باہر نکلنا، بولنا، ہنسنا، کام کرنا، یا اپنے خوابوں کی تکمیل کے لیے آگے بڑھنا، اس کی جان کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ وہاں سوال یہ نہیں ہے کہ کیا لڑکیاں محفوظ ہیں بلکہ یہ ہے کہ کیا اس معاشرے میں لڑکی ہونا ایک جرم بن چکا ہے؟

حالیہ دنوں میں ٹک ٹاک پر متحرک نوجوان لڑکی کے قتل نے پورے معاشرے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ کسی نے زیادہ بولنے کی سزا پائی، کسی نے زیادہ مشہور ہونے کی تو کسی نے مرضی کی زندگی جینے کی۔ ان کے قاتل اکثر وہی ہوتے ہیں جو ان کے اپنے ہوتے ہیں، بھائی، کزن، شوہر، یا محبت کے جھوٹے دعوے دار۔

سوال یہ ہے کہ اگر ایک لڑکی سوشل میڈیا پر اپنی شناخت بنانے کی کوشش کرتی ہے تو کیا وہ قابلِ نفرت ہو جاتی ہے؟ کیا عورت کا خودمختار ہونا، اپنے خیالات اور زندگی پر حق جتانا، کسی مرد کی انا کو اتنا چبھتا ہے کہ وہ اسے جان سے ہی مار ڈالے؟ اور بدقسمتی یہ ہے کہ ایسے واقعات پر اکثر معاشرہ خاموش تماشائی بن کر رہ جاتا ہے۔ کبھی اسے غیرت کا نام دے کر قاتل کو معاف کر دیا جاتا ہے تو کبھی مقتولہ کے کردار پر سوال اٹھا کر الزام الٹا اسی پر دھر دیا جاتا ہے۔

ٹک ٹاک یا سوشل میڈیا تو صرف ایک پلیٹ فارم ہے۔ اصل مسئلہ ہماری ذہنیت کا ہے، جو عورت کو صرف ایک خاموش، سہمی ہوئی اور چادر میں لپٹی ہوئی دیکھنا چاہتی ہے۔ جو عورت بولتی ہے، آگے بڑھتی ہے، یا اپنی پہچان خود بناتی ہے تو اس کے لیے نہ قانون محفوظ ہے، نہ سماج اور نہ ہی گھر۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اجتماعی طور پر اپنی سوچ کو بدلیں۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ عزت عورت کی خاموشی میں نہیں بلکہ اس کے تحفظ میں ہے۔ قانون ساز اداروں کو چاہیے کہ وہ عورتوں کے خلاف جرائم پر سخت اور فوری کارروائی کریں۔ میڈیا، تعلیمی ادارے اور مذہبی رہنما معاشرتی شعور کو بیدار کریں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہر ماں باپ اپنے بیٹوں کو عورت کی عزت کرنا سکھائیں، کیونکہ بیٹیاں تبھی محفوظ ہوں گی جب بیٹے انسان بنیں گے۔

کیونکہ اگر ہم یونہی خاموش رہے تو کل کی مقتول کوئی اور نہیں، ہماری اپنی بیٹی، بہن، یا دوست بھی ہو سکتی ہے۔ مجھے بڑے افسوس کے ساتھ یہی کہنا پڑ رہا ہے کہ آج کا دردناک سچ یہی ہے کہ ہماری لڑکیاں خطرے میں ہیں۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari