Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Lahori Cooler Ya Plastic Cooler

Lahori Cooler Ya Plastic Cooler

لاہوری کولر یا پلاسٹک کولر

گرمی نے دروازے پر دستک نہیں دی، بلکہ لات مار کر اندر گھس آئی ہے۔ سورج ایسے چمک رہا ہے جیسے آسمان سے کوئی پگھلا ہوا لوہا برس رہا ہو اور پنکھا صرف یہ تسلی دے رہا ہے کہ "میں ہوں نا" مگر کسی بےروزگار بیٹے کی طرح بےبس و مجبور بیٹھا ہوا ہے۔ ایسے میں انسان کا واحد سہارا وہی پرانا، وفادار اور پُرجوش ساتھی کولر ہی ہوتا ہے۔ (آہو تے ہور کی)۔۔

لیکن سچ پوچھو تو شفیق احمد، کولر بھی اب دو خاندانوں میں تقسیم ہو چکا ہے: ایک طرف ہے لاہوری کولر، جو کچھ کچھ پرانے فلمی ہیرو کی طرح ہے۔ سادہ، طاقتور، گرجدار اور اپنی مرضی کا مالک تو دوسری طرف ہے پلاسٹک روم کولر، جو نئے دور کا شہری بابو ہے۔ خوبرو، دبلا پتلا، ذرا نخرے والا، مگر دل لبھانے میں ماہر۔

لاہوری کولر کی شان ہی نرالی ہے۔ وہ جس کمرے میں داخل ہوتا ہے، اعلان کرکے آتا ہے۔ شور کے ساتھ، اتنی زور دار ہوا دیتا ہے کہ پردے ناچنے لگتے ہیں اور بچے سمجھتے ہیں کوئی طوفان آ گیا ہے۔ اس کے اندر کی گھاس یوں پانی میں بھیگتی ہے جیسے دیہات کی شام میں زمین بارش کے بعد سوندھی خوشبو دے رہی ہوتی ہے اور جب یہ کولر پوری رفتار سے چلتا ہے تو لگتا ہے کہ سارا کمرہ ٹھنڈ کے نرغے میں آ گیا ہے۔

مگر صاحب بہادر، اس کولر کا غصہ بھی بلا کا ہے۔ اٹھانے کی کوشش کرو تو کمر کی ہڈی سیدھا جواب دے دیتی ہے اور اگر کہیں زنگ لگ جائے تو پھر وہی لوہار، وہی ویلڈر اور وہی پرانے طرز کی مرمت۔ ایک مکمل فلمی سین۔ اسے چلانے کے لیے بجلی نہیں، ہمت، جذبہ اور کبھی کبھار کانوں میں روئی درکار ہوتی ہے۔

اب آتے ہیں پلاسٹک کولر کیطرف۔ یہ کولر یوں ہے جیسے کوئی بڑا نازک شہزادہ۔ ہلکا پھلکا، خوبصورت، خاموش طبع اور ہر کمرے کے مطابق خود کو ڈھالنے والا۔ یہ شور نہیں کرتا، بس دھیمے لہجے میں ٹھنڈی ہوا دیتا ہے۔ جیسے کوئی عاشق دبے قدموں محبوب کے پاس آئے۔ اس کا ڈیزائن اتنا چمکدار ہوتا ہے کہ لگتا ہے جیسے یہ کولر نہ ہو، کوئی ماڈل ہو جو کولر کے بہروپ میں آگیا ہو۔

مگر اس کا مسئلہ یہ ہے کہ زیادہ دیر کام نہیں کرتا۔ پانی جلدی ختم ہو جاتا ہے اور اگر زیادہ گرمی آ جائے تو بس کمرے میں "ٹھنڈی امیدیں" ہی باقی رہ جاتی ہیں اور اگر خراب ہو جائے، تو مستری حضرات ہاتھ جوڑ کر کہتے ہیں: "بھائی صاحب، یہ تو کسی کمپنی کا ہے، ہمیں تو لوہے والے کولر مرمت کرنے آتے ہیں"۔

یوں گرمی میں کولر کا انتخاب کرنا بھی ایک فلسفہ بن جاتا ہے۔ اگر آپ دیسی دل والے ہیں، تو لاہوری کولر آپ کے جذبات کو سمجھتا ہے، زور سے چلتا ہے، شور مچاتا ہے، مگر دل سے ٹھنڈک دیتا ہے اور اگر آپ شہری طرز کے نرم مزاج انسان ہیں، تو پلاسٹک کولر آپ کے وقار کا خیال رکھتا ہے۔ کم بولتا ہے، خوبصورت دکھتا ہے اور بس کام کرتا ہے۔

تو فیصلہ اب آپ کا ہے شفیق احمد، کہ آپ کو کولر چاہیے یا کوئی "کریکٹر"۔ آپ کو دھوم دھڑکا پسند ہے یا خاموشی سے جینے کا ہنر، لیکن یاد رکھیں، جب گرمی برستی ہے، تو وفادار کولر ہی اصل دوست ثابت ہوتا ہے۔ پھر چاہے وہ شور مچائے یا مسکرا کر ٹھنڈی ہوا دے۔

Check Also

Gumshuda

By Nusrat Sarfaraz