Khuda Tumhe Beta De, Beti Kyun Nahi?
خدا تمہیں بیٹا دے، بیٹی کیوں نہیں؟
ہمارے ہاں بیٹے کی خواہش کا رجحان بہت زیادہ پایا جاتا ہے۔ ہر شادی شدہ جوڑا، اُن کے سسرالی مائیکا سب بیٹا چاہ رہے ہوتے ہیں۔ باقاعدہ دعاؤں میں بیٹا مانگتے ہیں یا دعا بھی دینی ہو تو کہتے ہیں کہ اللہ تمہیں بیٹا دے۔ یعنی بیٹی سے اس قدر دل اُچاٹ کیوں ہیں؟ ہم بیٹیوں کی دعائیں کیوں نہیں مانگتے؟ ہم بیٹا ہی کیوں چاہ رہے ہوتے ہیں؟
کئی جوڑے ایسے بھی دیکھے ہیں کہ جو بیٹے کی خواہش میں بیٹی پہ بیٹی پیدا کرتے چلے جاتے ہیں۔ چھ چھ سات سات بیٹیاں اِس وجہ سے پیدا کر لیتے ہیں کہ شاید اِس بار بیٹا پیدا ہو جائے۔ کیا یہ عورت ذات پہ ظلم نہیں ہے؟ اب تو ویسے بھی زیادہ تر ڈلیوریز آپریشنز سے ہوتی ہیں تو پہلے والے زخم ابھی مکمل طور پر بھرے نہیں ہوتے کہ اگلی اولاد کی خبر آ جاتی ہے۔ ڈاکٹرز حضرات بتا بتا کر تھک چکے ہیں مگر ہماری عوام بیٹے کی خواہش کو لیکر اِس حد تک جذباتی ہے کہ ڈاکٹر کی ایک سننا گوارا نہیں کرتے۔
دو جنازے تو اِسی خواہش کو پورا کرنے کا جتن کرنے والی خواتین کے پڑھ چکا ہوں۔ شوہر حضرات بھی باز نہیں آتے کہ شاید اُن کی مونچھ کی شان کا مسئلہ ہوتا ہے اور کئی بار تو عورتیں خود بیٹوں کی پیدائش کے حوالے سے جنونی ہوتی ہیں۔
چار سال میں چار بچے، پانچ سال میں پانچ بچے۔ وجہ پوچھیں تو پتہ چلتا ہے کہ بیٹا نہیں تھا۔ اِسی وجہ سے اِتنی جلدی بچے پیدا کرتے چلے گئے۔ ڈاکٹرز سر پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں کہ اوہ بھائی مارو مجھے مارو۔۔!
خدارا۔۔ خدارا۔۔ اِس فوبیے سے باہر نکل آئیں۔ بیٹے کی خواہش کرنا بالکل برا نہیں ہے۔ یہ آپ کا حق ہے۔ آپ دعائی۔ کریں۔ اللہ سے مانگیں مگر عورت پہ ظلم نہ کریں۔ اولاد میں فاصلہ رکھیں۔ تین سے چار کا سال فرق تو لازمی رکھیں۔ انسان بنیں، آپ کوئی مشین نہیں ہیں کہ جو ہر سال ایک بچہ تیار کرتی پھرے اور صحتمند بھی رہے۔ انسانی جان کا سوال ہے۔ خوش رہیں۔ اپنا اور اپنی فیملی کا خیال رکھیں۔