Wednesday, 01 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Azhar Hussain Bhatti/
  4. Khuda Ke Haan FIR

Khuda Ke Haan FIR

خدا کے ہاں ایف آئی آر

زندگی جہاں خدا کی عطا کردہ ایک حسین نعمت ہے وہیں پر ایک امتحان بھی ہے۔ انسانی زندگی کی ہر شے پیٹ سے جُڑی ہے۔ یہ اگر بھرا ہے تو یہ دنیا، یہ کائنات سب حسین ہے اور اگر پیٹ، بھوک کی شدت سے دوہرا ہو رہا ہے تو اِس جہاں کی ہر شے فضول دکھائی دینے لگتی ہے۔ اللہ نے جب کائنات تخلیق کی تو اِس دنیا کو چلانے کے لیے کچھ اصول وضع کر دیے تاکہ انسان اُن بتائے گے اصولوں پر عمل کرکے ایک اچھی زندگی گزار سکے۔ جیسا کہ

مکافاتِ عمل

جیسی کرنی ویسی بھرنی

زکوٰۃ

تکبر سے بچو

صلہ رحمی

وغیرہ وغیرہ۔

ایسے کئی اصول بنا کر انسان کو بتا دیا کہ اگر اِن پر عمل کرو گے تو اچھے رہو گے اور اگر بھٹک گئے تو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہمارے ہاں غربت کا مسئلہ ہمیشہ سے ٹاپ پر رہا ہے اور اب بھی ہے۔ پیٹ کی بھوک وہ ناگ ہے کہ جو روزانہ کی بنیاد پر جانے کتنی جانیں نگل رہی ہے۔ کتنے ہی خاندانوں کو ڈس چکی ہے۔ یہ بھوک نہ بچہ دیکھتی ہے نہ بڑا۔ سب کا شکار کرتی ہے۔

اللہ نے غربت اور بھوک ختم کرنے کا حل زکوٰۃ کے ذریعے بتا دیا مگر مسئلہ یہ ہے کہ ہم اِس پر عمل کرنے سے قاصر ہیں۔ اگر ہر امیر انسان اپنی دولت کے مطابق زکوٰۃ نکالے اور اُسے مستحق لوگوں میں بانٹ دے تو کوئی انسان بھی بھوکا نہ سوئے۔ اگر سب لوگ فرض ہونے والی زکوٰۃ کو نیک نیتی کے ساتھ دیں تو پیٹ کا مسئلہ جڑ سے ختم ہو سکتا ہے۔

لیکن انسان سدا کا بےخبرا ہے اور گنہگار بھی۔ ہر امیر انسان اور امیر ہوتا جا رہا ہے۔ دولت، شہرت اور لالچ نے پیسے والے لوگوں پر پکی مہریں لگا دی ہیں۔ سب پتھر بن چکے ہیں۔ کوئی خوفِ خدا اِن کے دل میں نہیں ہے۔ سب کے سب اپنی تجوریاں بھرنے میں لگے ہیں۔ ہمسایہ بھوکا ہے، یا کسی قریبی رشتہ دار نے کب سے پیٹ بھر کھانا نہیں کھایا ہے، اِس بات سے کسی کو کوئی سروکار نہیں ہے۔ سب گونگے، بہرے بنے ہوئے ہیں۔ سب بےخبر ہیں کہ ایک نظر سب دیکھ رہی ہے۔

یاد رکھیں کہ جب جب کسی نے بھوک سے تنگ آ جانے کی وجہ سے خود کو مارا یا اپنے معصوم بچوں کی جان لی تب تب ایک ایف آئی آر اوپر کٹ جاتی ہے اور اوپر کے نظام میں کوئی سفارش یا رشوت نہیں چلتی۔ وہاں ہر حال میں، ہر صورت میں انصاف دیا جاتا ہے۔ تو پھر سوچیں کہ مرنے والا شخص جتنے بھی انسانوں کی رینج میں تھا، یعنی جو جو اُس کی مدد کر سکتے تھے اور اُنہوں نے نہیں کی۔ اُن سب کے خلاف ایف آئی آر کٹ جاتی ہے۔

کس قدر دکھ اور بےحسی کی بات ہے کہ کسی کو اِس ایف آئی آر کی پرواہ ہی نہیں ہے۔ انصاف والے دن کی فکر نہیں ہے۔ اِس حوالے سے کسی کو کوئی پچھتاوا، کوئی سوچ، کوئی پریشانی محسوس ہی نہیں ہوتی۔ یعنی خدا کے دیے ہوئے رزق کو ہی اُسی کی مخلوق میں نہیں بانٹا جاتا۔ اُس ذات کی دی ہوئی سہولتوں کا شکر ادا نہیں کیا جاتا اور شکر یہی ہے کہ اُس کی مخلوق کا خیال رکھا جائے۔ دوسروں کی پریشانیوں کو سُن کر اُن کا حل نکال کر دیا جائے۔

ہم اللہ پہ ایمان رکھتے ہوئے بھی یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ وہ ہمیں دیکھ رہا ہے۔ سب نوٹ کر رہا ہے اور ایک دن وہ سب کا حساب لے گا اور پوچھے گا کہ بتا میری مخلوق کا حق ادا کیوں نہیں کیا تو پھر ہم کیا بتائیں گے؟ اور جب اللہ سوال کرے گا اور ہمارے پاس جواب نہ ہوا تو کیا بنے گا؟ تو ڈریں اُس وقت سے کہ کہیں ہمارے خلاف اللہ کے ہاں کوئی ایف آئی آر نہ کٹ جائے۔

Check Also

Asma Jahangir Conference Mein German Safeer Ka Rawaiya, Chand Sawalaat

By Asif Mehmood