1.  Home/
  2. Blog/
  3. Azhar Hussain Bhatti/
  4. Kamane Se Pehle Kharch Karna Seekhen?

Kamane Se Pehle Kharch Karna Seekhen?

کمانے سے پہلے خرچ کرنا سیکھیں؟

انسان اپنے ہر دور میں کچھ نیا کرنے کی چاہ میں رہا ہے۔ زندگی کو بہتر سے بہترین کرنے کے حربے سوچتا آیا ہے اور پھر وقت نے ایسا پلٹا کھایا کہ آج زندگی کو پر آسائش بنانے کے لیے پیسہ ضروری شے بن گیا ہے۔

ہمارے آس پاس آنکھوں دیکھی ایسی کئی کہانیاں موجود ہیں، ایسے کئی خاندانوں کی مثالیں سامنے ہیں کہ جو کبھی امیر ہوا کرتے تھے مگر اب غریبی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

کئی کامیاب لوگ عیاشیوں بھری زندگی گزارنے کے کچھ سالوں بعد ہی کوڑی کوڑی کے محتاج ہو کر رہ جاتے ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ کیونکہ اُن لوگوں کے پاس حساب نہیں ہوتا۔ بغیر حساب کے تو قارون کے خزانے خالی ہو جاتے ہیں اور اِسی لیے تو یہ کہا گیا ہے کہ کمانے سے پہلے آپ کو خرچ کرنے کا طریقہ آنا چاہیے اور امیری کو برقرار رکھ پانے کا سب سے بہترین ہنر بھی یہی ہے اور اہم یہ نہیں ہے کہ آپ کتنا کماتے ہیں، بلکہ اہم یہ ہے کہ آپ خرچ کتنا کرتے ہیں؟ آپ کا امیر بنے رہنا ہی آپ کے خرچ کرنے کی عادت پر منحصر کرتا ہے۔

اِس بات کو پلے سے باندھ کر رکھ لیں کہ اپنے خرچے کو اپنی کمائی سے زیادہ نہیں بڑھنے دینا۔ ورنہ زندگی گزارنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ آئیے بچت کرنے اور حساب کتاب رکھنے کے چند نقطوں پر نظر ڈالتے ہیں۔

1- اپنی ٹوٹل انکم کو دماغ میں نقش کر لیں۔

آپ کی ماہانہ آمدنی کتنی ہے؟ یہ آپ کو ہر وقت اچھی طرح سے یاد رہنا چاہیے تاکہ آپ ایسی کوئی بھی اوٹ پٹانگ حرکت کرنے سے باز رہیں کہ جو آپ کو ماہانہ انکم کو بری طرح ہٹ کر سکے۔ ماہانہ انکم آپ کو یہ یاد دلاتی رہتی ہے کہ چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانے ہیں اور اگر پاؤں پھیلانے کا زیادہ شوق چڑھ رہا ہے تو پہلے خود کو بڑی چادر خریدنے کے قابل بنا لیں اور پھر جیسے مرضی پاؤں پھیلاتے پھریں۔

2- ہر مہینے خرچ کی گئی انکم کو ریچیک کریں۔

آپ کو اپنی انکم پہ یہ نظر ثانی والی پکی عادت بنانی پڑے گی تاکہ آپ ہر مہینے اپنے کیے گئے اخراجات کو پرکھ سکیں۔ آپ اپنے اخراجات کی تفصیل اپنے پاس نوٹ کیا کریں جس سے یہ اندازہ ہو سکے کہ اِس بار کہاں پہ فالتو رقم خرچ کی ہے تاکہ ایسا دوبارہ نہ ہو سکے۔ آپ بینک کی مثال لے لیں وہ اپنا پورا پورا ریکارڑ نوٹ کرتے ہیں کہ کتنا پیسہ آیا اور کتنا گیا اور اگر وہ یہ حساب رکھنا بند کر دیں تو آگے کیا ہوگا آپ خود سمجھدار ہیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اِسی لیے حساب کتاب رکھنا بڑا ضروری ہوتا ہے۔

3- کیا خریدنا ہے اور کیا نہیں؟

سب سے پہلے تو کون کون سی اشیاء آپ نے خریدنی ہیں اُن کی لسٹ آپ کے پاس ہونی چاہیے اور اِس لسٹ میں ضروری اشیاء ترجیجی بنیادوں پر لکھی ہونی چاہئیں مثال کے طور پر۔ دوائی، گروسری، گھر کا کرایہ، آفس کا کرایہ، بچوں کی فیس، بِلز، کپڑے وغیرہ وغیرہ۔

اور فالتو چیزوں کی فہرست بھی آپ کے پاس ہونی چاہیے جیسا کہ باہر کھانا کھانے نہیں جانا، فالتو کے کپڑے نہیں خریدنے، گھر کا فرنیچر یا مہنگا موبائل وغیرہ خریدنے سے گریز کرنا ہے۔

4- بچت کتنی کرنی ہے؟

اِس سوال کا جواب آپ سے بہتر اور کوئی نہیں جانتا کیونکہ آپ کی انکم اور آپ کے ضروری اخراجات کی تفصیل صرف آپ کو پتہ ہوتی ہے اِسی لیے ٹوٹل انکم میں سے کتنی رقم کی بچت کرنی ہے، یہ فیصلہ آپ نے خود کرنا ہوتا ہے۔ اور جب آپ یہ فیصلہ کر لیں تو ایک کام لازمی کریں اور وہ یہ کہ طے کی گئی بچت کی رقم آپ نے سب سے پہلے اپنے بچت اکاؤنٹ یا جہاں بھی رکھنے کا پلان بنایا ہے وہاں رکھنی ہے۔ بچت پہلے اور اخراجات بعد میں کرنے ہیں۔ جو حضرات پہلے خرچ کرتے ہیں اور یہ سوچتے ہیں کہ بچت کا پیسہ بعد میں رکھ لیں گے تو وہ غلط کرتے ہیں۔ ایسے بچت کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔

یاد رکھیں کہ زندگی کی خوشحالی کا راز آپ کی انکم میں بھی چھپا ہوتا ہے۔ ساری نہ سہی مگر ڈھیر ساری خوشیاں پیسوں سے ہی ملا کرتی ہیں۔ اچھی زندگی گزارنے کے لیے پیسہ چاہیے ہوتا ہے۔ آپ کی انکم چاہے ہزاروں میں ہے، لاکھوں میں یا کروڑوں میں آپ کو پیسے کے آنے اور جانے کا حساب پوری طرح سے پتہ ہونا چاہیے ورنہ ایک دن ایسا آئے گا جب آپ خالی ہاتھ رہ جائیں گے۔

Check Also

Muhabbat Aur Biyah (2)

By Mojahid Mirza