Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Jo Aap Hain, Wohi Banne Ki Koshish Karen

Jo Aap Hain, Wohi Banne Ki Koshish Karen

جو آپ ہیں، وہی بننے کی کوشش کریں

ہمارے ملک میں جہاں اِتنے مسائل موجود ہیں وہیں ایک مسئلہ نوجوان نسل میں اپنے کیرئیر کو لیکر بھی سر اُٹھائے کھڑا ملتا ہے۔ کسی کو سمجھ ہی نہیں آ رہی ہوتی کہ زندگی میں کیا کرنا ہے یا کیسے اپنے مستقبل کو بہتر سے بہتر بنائے جانے کا حل ڈھونڈا جا سکتا ہے۔ سب ایک انجانے راستے کی طرف بھاگتے دکھائی دیتے ہیں۔

اگر کیرئیر کی بات کی جائے تو میرے نزدیک دو چیزیں ہیں، نمبر ایک پیشن اور دوسرا اٹریکشن۔ اب پریشانی کی بات یہ ہے ہمارے نوجوانوں کو پیشن اور اٹریکشن میں فرق کرنا بھی نہیں آتا اور یہی اصل مسئلے کی جڑ ہے۔

سب سے پہلے تو ہم پیشن اور اٹریکشن کے متعلق جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ دونوں چیزیں ہیں کیا؟

آپ کس لیے بنے ہیں یا کون سا کام آپ بآسانی کر سکتے ہیں یہ چیز جاننے کا بڑا سادہ سا حل یہ ہے کہ پیشن وہ کام ہے کہ جسے کرتے وقت آپ کو تھکاوٹ محسوس نہ ہوتی ہو۔ پیشن وہ کام ہے کہ جسے کرکے آپ کو خوشی ملتی ہو یا آپ کو کرنا اچھا لگتا ہو جیسا کہ رائیٹر، پینٹر، کرکٹر، سِنگر، یا فلم ایکٹر بننا وغیرہ وغیرہ۔

اپنا من پسند کام کرنا عیاشی کے زمرے میں آتا ہے اور اگر آپ کا پیشن ہی آپ کا معاشی پروفیشن بن جائے تو اِس سے بڑی عیاشی اور کوئی ہو ہی نہیں سکتی۔ اِسی لیے دنیا کے نامور موٹی ویشنل اسپیکرز اور بڑے بڑے لوگ یہی کہتے ہیں کہ کام وہی کریں، جس کے لیے آپ بنے ہیں۔ جس کام کو کرنے میں آپ کو مزہ آتا ہو۔

اب اٹریکشن کی بات کریں تو ہمارے ہاں سب اِسی بیماری کے مریض بنے ہوئے ہیں۔ اٹریکشن والا کام پائیدار نہیں ہوتا۔ یہ مصنوعی ہوتا ہے۔ کیونکہ یہ اٹریکشن آپ کے اندر کی آواز نہیں ہوتی۔ آپ کے اندر کا ٹیلنٹ نہیں ہوتا لیکن کسی کی کامیابی یا شہرت کو دیکھ کر دل میں خیال آ جاتا ہے کہ مجھے بھی یہی بننا ہے۔ مجھے بھی ایسا لگنا ہے۔ جیسے شاہ رُخ خان کو دیکھ کر اکثر لوگوں کا ہیرو بننے کا دل کرنے لگتا ہے۔ عاطف اسلم کو دیکھ کر گانے کی طرف جانے کا فیصلہ کر لیتے ہیں یا بابر اعظم کو دیکھ کر کرکٹ کی دنیا میں جانے کا سوچ لیتے ہیں۔

جب اٹریکشن کو فالو کیا جاتا ہے تو سجائے گئے بڑے بڑے خواب چند دنوں میں ہی ریت کی دیوار ثابت ہوتے ہیں اور دھڑام سے نیچے آ گرتے ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے، کیونکہ اٹریکشن آپ کے اندر کے ٹیلنٹ سے پوری طرح سے مختلف ہوتی ہے۔ آپ کسی اور کام کے لیے بنے ہوتے ہیں اور شہرت یا پسندیدگی کی وجہ سے آپ کو لگنے لگتا ہے کہ شاید آپ کو بھی یہی کرنا چاہیے۔

تو اگر آپ اپنے کیرئیر کو لیکر سنجیدگی سے سوچ رہے ہیں تو اِن دو باتوں کا خیال لازمی رکھیں کیونکہ سوال آپ کے مستقبل کا ہے۔

Check Also

Imran Khan Ki Rihai Deal Ya Dheel

By Sharif Chitrali