Wednesday, 01 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Azhar Hussain Bhatti/
  4. Iss Se Pehle Ke Muhabbat Mare, Izhar Kar Lein

Iss Se Pehle Ke Muhabbat Mare, Izhar Kar Lein

اس سے پہلے کہ محبت مرے، اظہار کر لیں

محبت کیا ہے؟ اظہار ہی تو ہے اور اظہار زندگی ہے۔ اظہار نہ کرنا وہ گناہ ہے جو ہم سے ہماری سب سے قیمتی شے چھین لیتا ہے۔ ہم اظہار کرنے کے معاملے میں ہمیشہ تنگ دلی کا شکار رہے ہیں۔ جانے کیوں ہم ایسا کرتے ہیں؟

ہمیں اظہار کرنے کا فن اللہ سے سیکھنا چاہیے، کہ کیسے اپنے محبوب کے لیے پوری کتاب نازل فرما دی۔ اذانوں میں بھی اظہار کیا کہ نبی پاکؐ اللہ کے آخری رسول ہیں۔ فرشتوں کو بھی کہہ دیا کہ میرے محبوب کے بڑائی اور شان کی مالا جپتے رہو۔ بتاتے رہو کہ میں یعنی اللہ اپنے نبیؐ سے کتنا پیار کرتا ہے۔

یہ دنیا یہ کائنات سب اظہار ہی تو ہے۔ اظہار کی اہمیت کا ہمیں اندازہ ہی نہیں ہے۔ اظہار کس قدر ضروری ہے ہم جانتے ہی نہیں ہیں۔ کیا ہمارا اِس بات پر ایمان نہیں ہے کہ اللہ ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے۔ وہ نیتوں اور دلوں کے بھید خوب جانتا ہے۔ مگر دیکھ لیں وہ پھر بھی یہ کہتا ہے کہ اے انسان تمہیں جو کچھ بھی چاہیے وہ مجھ سے مانگ۔ دعا کر۔ یعنی وہ سب جانتے ہوئے بھی چیزوں کا اور خواہشوں کا اظہار مانگتا ہے۔

اور ہم ہیں کہ اظہار کرنے سے ہی کنی کتراتے رہ جاتے ہیں۔ اظہار جیت ہوتی ہے وگرنہ تو خاموشی اندر نگل جاتی ہے اور اظہار کا انتظار اگر لمبا ہو جائے تو انسان خود سے باتیں کرنے لگتا ہے۔ دیوانہ ہو جاتا ہے۔ تتلی بول کر اظہار نہیں کر سکتی تو پھولوں کو چوم چوم کر محبت جتاتی نظر آتی ہے۔ ہم تو پھر انسان ہیں، بول سکتے ہیں اور پھر بھی اظہار نہیں کرتے؟

کوئی اچھا لگ جائے تو بول کیوں نہیں دیتے۔ دل کی بات بتانی ہو تو جھجھکنے کیوں لگ جاتے ہیں۔ کسی بھی دریا کی ریت اتنی بڑی نہیں ہوتی کہ وہ دریا ہی پی جائے مگر اظہار نہ کرنے کی عادت محبتوں کے سمندر خشک کر دیتی ہے۔ خاموشی حادثے کا دوسرا نام ہے۔ اِسی لیے اظہار کرنا سیکھیں۔ بتا دیں کہ آپ کے دل میں کیا ہے۔ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں،؟ یا کیا کرنا چاہ رہے ہیں؟ اظہار آپ کے من کا سارا بوجھ ہلکا کر دیتا ہے۔

اور اظہار جب بھی کریں، مکمل کریں کیونکہ ادھورا اظہار مکمل انسان کھا جاتا ہے۔ اظہار نہ کرنے سے ہجر جھولی میں آ گرتا ہے اور ہجر چہرے کی رنگتوں کو زردی میں بدل دیتا ہے اور زردی مائل چہرے اظہار سے کِھلا کرتے ہیں۔ بلھے شاہ نچ کے یار منا سکتا ہے تو ہم اظہار کرکے ایسا کیوں نہیں کر سکتے؟

یاد رکھیں کہ بارش بدن گیلا کرتی ہے تو خاموشی رشتے گیلے کر دیتی ہے اور گیلی چیزیں نہ پہننے کے کام آتی ہیں نہ جلانے کے۔ زبان کو چپ کے تالے لگ جائیں تو محبت کسمپرسی اور اظہار کے فاقوں سے مر جاتی ہے۔ رشتے بچانے ہیں تو اظہار کرنا سیکھیں، محبت کے جنگل اُگانے کا واحد طریقہ اظہار کے بیج بونا ہوتا ہے ورنہ تو گلشن کو صحرا بننے میں کتنی دیر لگتی ہے؟

Check Also

Batti On Karen

By Arif Anis Malik