Hum Bure Kamon Se Nahi Ghabrate
ہم برے کاموں سے نہیں گھبراتے
ایک لڑکا اپنی یونیورسٹی کی لڑکی سے پیار کرتا تھا، پیار کیا ہوتا ہے، یہ تو آج کل کی جنریشن کو ویسے نہیں پتہ مگر یہ طریقہ جس میں محبت کے راستے جسم تک رسائی آسان ہو جاتی ہے، بہترین چلتا ہے۔
اس لڑکے کی کلاس فیلو شاید بالغ نہیں تھی کہ انہوں نے ایک ہوٹل میں ملنے کا پلان بنایا۔ وہاں انہوں نے سیکس کیا جس کی وجہ سے لڑکی کو بلیڈنگ شروع ہوگئی، جسے ٹھیک ہونے میں دو دن لگے۔ بلیڈنگ ہونے کے بعد ان دونوں پر کیا بیتی؟ وہ ایسی باتیں کسی کو بتا بھی نہیں سکتے تھے؟ ان دونوں نے اسے کیسے manage کیا؟ کیسے خود کو اس سیچوئیشن سے نکالا۔ بہرحال جو بھی ہوا، وہ دونوں اس مسئلے سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے اچھے سے مینج کیا۔
معاشرہ برے کاموں سے بھرا پڑا ہے۔ آپ کسی ایک برے کام کو ہی دیکھ لیں، چوری کرنی ہو، سیکس کرنے کے لیے جگہ ڈھونڈنی ہو، کسی کو مارنا ہو، کسی کی زمین ہتھیانی ہو، یا کسی بھی طرح کا کوئی جرم کرنا ہو، یہ کام آسان نہیں ہوتا۔ پوری توجہ، پلاننگ اور وقت مانگتا ہے۔ برے کاموں کو مینج کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ بچ بچ کے اور قدم پھونک پھونک کر رکھنا پڑتے ہیں، ہر پہلو ہر طرح سے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہوتا ہے، یہاں تک کہ پوری عزت داؤ پر لگی ہوتی ہے مگر ان سب کے باوجود یہاں جرائم اور گناہ مسلسل بڑھ رہے ہیں۔
یہاں اب زنا کے لیے کوئی خاص عمر نہیں رہ گئی۔ کیا چھوٹے کیا بڑے سبھی کر رہے ہیں۔ سمجھدار لوگ بدن نوچنے سے باز نہیں آتے۔ پیسہ پھینک تماشا دیکھ اور عیش کر۔ ہر طرف بس یہی نظر آتا ہے۔ معاشرہ اتنی اڑچلوں، رکاوٹوں اور سزاؤں کے باوجود برے کاموں سے باز نہیں آتا۔ آخر ایسا کیا ہے اِس میں کہ جو ہم لوگ برے کاموں کے لیے مشکلیں برداشت کر لیتے ہیں، تکلیفیں سہہ لیتے ہیں، اور کبھی کبھی تو کردار پر بھی بات آ جاتی ہے مگر ہم پھر بھی پیچھے نہیں ہٹتے؟
کیسی لذت ہے ان گناہوں میں؟ جبکہ اچھے اور نیک کاموں کو کرنے میں کتنی آسانی ہوتی ہے لیکن پھر بھی ہم لوگ اچھے کام نہیں کرتے بلکہ اپنی نیکیوں کو بھی سخت برے گناہوں میں تبدیل کر لیتے ہیں۔ کسی خاتون کی مدد کرنی ہو تو بدن کی شرط رکھ لیتے ہیں۔ خراب نیت سے عورت کی بھلائی کرنے کے وعدے کرتے ہیں، اُس کے کام آتے ہیں۔ بدلے میں اس کی راتیں مانگتے ہیں، اُس سے ہوس مٹانے کی ڈِیلیں کرتے ہیں۔
جبکہ نیکی کرنا کتنا آسان ہوتا ہے، راستے سے پتھر ہٹا دینا، بھوکے کو کھانا کھلا دینا، معاف کر دینا، عبادت کر لینا، اچھا بولنا، کسی کا دل نہیں دکھانا، نیکیوں کے لیے بالکل آسان راستے ہیں لیکن ہم پھر بھی نہیں کرتے، اور جہاں کروٹ کروٹ مصیبتیں ملتی ہیں وہاں سے باز نہیں آتے بلکہ شاطر دماغ، بھرپور ہلاننگ، اور پیسے کے بل بوتے پر اپنے برے کاموں پر پردے ڈالنے میں لگے رہتے ہیں، اپنے کردار کو اچھا دکھانے کے لیے منافقت کو اپناتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں جبکہ سچائی تو یہ ہے کہ ہمارے اندر جہنم جل رہا ہے اور ہم گناہوں کا بوجھ اٹھائے دوزخ کی طرف سفر کرنے میں لگے ہیں۔
ہم برے کاموں کے لیے کتنا لڑتے ہیں، کوششیں کرتے ہیں کیا ہی اچھا ہو کہ اگر ہم اپنی انہی صلاحیتوں کو مثبت سرگرمیوں کے لیے serve کرنا شروع کر دیں۔ یہ زندگی اور یہ دنیا کتنے سُکھ میں آ جائے گی۔