Wednesday, 22 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Ehsas e Zimmedari Bari Naimat Hai

Ehsas e Zimmedari Bari Naimat Hai

احساسِ ذمہ داری بڑی نعمت ہے

احساسِ ذمہ داری ایک ایسی چیز ہے کہ جو کبھی دی نہیں جاتی، ہمیشہ لی جاتی ہے۔ یہ وہ احساس ہے کہ جو ہر کسی کے پاس نہیں ہوا کرتا لیکن جس کے پاس ہوتا ہے وہی کامیاب کہلاتا ہے۔

کہتے ہیں کہ کسی ہوسٹل کے ایک کمرے میں دو دوست رہا کرتے تھے۔ وہ دونوں ایک ہی جگہ جاب کرتے اور اکٹھے ہی کھانا کھایا کرتے تھے۔ ایک دفعہ جب وہ رات کا کھانا کھانے کے لیے باہر نکلے تو تھوڑا آگے جانے کے بعد اُنہیں یاد آیا کہ وہ تو کمرے کا پنکھا بند کرنا ہی بھول گئے ہیں۔ تب ایک دوست نے کہا کہ پہلے ہمیں واپس جا کر وہ پنکھا بند کرنا چاہیے جبکہ دوسرے دوست نے اصرار کیا کہ نہیں خیر ہے کوئی بات نہیں۔ ہم کھانا کھا کر جلدی واپس آ جائیں گے۔

لیکن وہ دوست نہ مانا اور اکیلا ہی واپس گیا اور پنکھا بند کر آیا اور پھر وہ دونوں کھانا کھانے چلے گئے۔ وہ دونوں ریٹائرڈ ہوئے اور پھر جب وہ کچھ سالوں کے بعد دوبارہ ملے تو اُن میں سے ایک دوست نوکری کی تلاش میں تھا جبکہ دوسرا دوست ایک کامیاب کمپنی کا مالک بن چکا تھا۔

مالک وہی دوست تھا جو ایک دن پنکھا بند کرنے واپس گیا تھا جبکہ نوکری ڈھونڈنے والا وہی شخص تھا جس نے کہا تھا کہ پنکھا چلتے رہنا چاہیے۔ واپس آ تو جانا ہی ہے اور اِسی غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے آج وہ نوکری ڈھونڈنے پہ مجبور تھا۔ ہر انسان کو ملے چوبیس گھنٹوں کے باوجود کوئی انسان بھی برابر نہیں ہے۔ کوئی زیادہ کامیاب ہے تو کوئی کم اور وجہ احساسِ ذمہ داری ہی ہے۔

آپ باپ ہیں، بھائی ہیں بیٹا یا شوہر، آپ پہ کچھ ذمہ داریاں ہیں جو کہ آپ کو پوری کرنی ہوتی ہیں اگر آپ وہ ذمہ داریاں پوری نہیں کرتے تو آپ اچھے انسان نہیں بن سکتے۔ یہ ذمہ داری ہی ہوتی ہے کہ جب آپ گاڑی یا بائیک کی رفتار 90 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کم کرکے 40 پچاس کلو میٹر فی گھنٹہ پر لے آتے ہیں کیونکہ آپ کو پتہ ہوتا ہے کہ آپ ایسا کوئی رسک نہیں لے سکتے۔ آپ پر آپ کی پوری فیملی انحصار کرتی ہے۔ اِسی طرح اگر آپ اپنے پروفیشن کو لیکر سنجیدہ نہیں ہوتے تو آپ زندگی کی دوڈ میں بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔

یاد رکھیں کہ ایک اچھا اور کامیاب انسان ہمیشہ ایک ذمہ دار انسان ہوتا ہے۔ اور احساسِ ذمہ داری انسان کے کردار کو مضبوط بناتی ہے اور اگر کردار ہی نہ ہو تو پیچھے کچھ بھی نہیں بچا کرتا۔ کردار نہ ہو تو باپ کے ہوتے ہوئے بھی بچے یتیموں جیسی زندگی ہی گزارا کرتے ہیں۔ دنیا کا رنگ، رونق اور خوبصورتی اِسی احساس میں پنہاں ہے۔ ہر رشتہ تبھی اچھا لگتا ہے جب اُس میں احساسِ ذمہ داری کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے ورنہ سارے احساس ہی پھیکے لگنے لگ جاتے ہیں۔

آپ زندگی کے کسی بھی شعبے کو دیکھ لیں، ترقی تبھی ہوتی ہے جب لوگ ذمہ داری کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ چیزوں کو سنجیدہ لیتے ہیں۔ کیونکہ غیر ذمہ دارانہ رویہ تنزلی اور برے کردار کی نشانی ہوا کرتا ہے۔

احساسِ ذمہ داری ایک اچھا کردار تخلیق کرتی ہے اور اچھے کردار کے لوگ ہی معاشرے میں بدلاؤ کی وجہ بنا کرتے ہیں۔ کوشش کریں کہ خود کو ذمہ دار بنا سکیں اور بلاشبہ نیک کوشش کا نتیجہ خدا دیا کرتا ہے۔

Check Also

The Girl With The Needle

By Mansoor Nadeem