Doosron Ko Hasad Ke Wattay Na Maren
دوسروں کو حسد اور بغض کے وَٹے نہ ماریں
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک لڑکا جو کہ پیار میں دھوکا کھا چکا تھا ایک ندی کنارے اُداس بیٹھا پانی میں کنکر پھینک رہا تھا۔ محبوب کی بیوفائی نے اُسے پوری طرح سے توڑ دیا تھا۔ وہ اِنہیں خیالوں میں گُم لگتا تھا کہ کنارے کے سارے کنکر وہ آج پانی میں ہی پھینک دے گا۔ اِسی اثناء میں اچانک پانی کی سطح پر مینڈک نمودار ہوا جو کہ بہت غصے میں لگ رہا تھا۔ وہ اُس اداس لڑکے سے مخاطب ہوتے ہوئے بولا کہ اندر پانی اِچ آ، تیری اُداسی کڈاں۔ پتھر سُٹ سُٹ کے میرے نِکے منڈے دا سِر پاڑ دِتا ای۔ وڈے عاشقا۔
بالکل اِسی طرح ہمارے معاشرے میں بھی کئی لوگ ایسے موجود ہیں کہ جو بےوجہ دوسرے لوگوں کی خوشیوں کو وَٹے مارنے میں مصروف رہتے ہیں اور وَٹہ مارنے کی وجہ کوئی اُداسی یا تکلیف نہیں ہوتی بلکہ دوسروں کو خوش دیکھتے ہوئے پیٹ میں اُٹھنے والے مروڑ ہوتے ہیں کہ جن کی تاب نہ لاتے ہوئے وہ پھر اپنے رشتہ داروں کو طنز طعنوں کے وَٹے مارنا شروع کر دیتے ہیں۔ اُن کی ٹانگیں کھینچنے میں لگے رہتے ہیں۔ وہ چاہ رہے ہوتے ہیں کہ کوئی اپنا اُن سے آگے نہ نکل جائے۔
ترقی کا حاصل ہو جانا قسمت کا کھیل نہیں بلکہ محنت کا جادو ہوتا ہے اور لوگ اِسی وجہ سے لاکھ رکاوٹوں کے باوجود کامیاب ہو جاتے ہیں کیونکہ اللہ کبھی کسی کی محنت کو ضائع نہیں کرتا اور اِسی وجہ سے محنت کرنے والا انسان ایک نہ ایک دن ترقی کی زینے چڑھنے لگ جاتا ہے اور حسد کرنے والے اپنے حسد کی آگ میں جلتے بھنتے رہتے ہیں۔ جیسے لوہا اپنے ہی زنگ سے برباد ہو جاتا ہے بالکل ویسے ہی حسد کرنے والے اپنی ہی آگ میں جل کر پھسم ہو جایا کرتے ہیں۔
جتنا وقت آپ دوسروں کی ترقی پہ کڑی نظر رکھنے یا اُن پہ تنقید کرنے میں ضائع کرتے ہیں، ٹھیک اُتنے ہی وقت میں آپ کامیابی کی سیڑھیوں پہ چلنا شروع ہو سکتے ہیں۔ دیکھیں ایسا کرنے سے آپ اپنے اندر ہی اندر کڑھتے رہتے ہیں یعنی خود کو ہی ایک سزا دیتے رہتے ہیں جبکہ محنت کرنے سے صرف اور صرف آپ کا اپنا فائدہ ہے۔ ایسا کرنے سے ایک تو آپ مصروف ہو جاتے ہیں دوسرا لوگوں کی سرگرمیوں سے ناواقف رہنے لگتے ہیں کہ آیا وہ کیا کر رہے ہیں، کہاں جا رہے ہیں، کون سا موبائل لے رہے ہیں یا کتنی مہنگی گاڑی لے رہے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
ایک بات اچھی طرح سے ذہن نشین کر لیں کہ اگلا اگر امیر بنا ہے تو اپنی محنت، تسلسل اور مستقل مزاجی کی وجہ سے بنا ہے اور یہ چیزیں آپ بھی فالو کرتے ہوئے امیر بن سکتے ہیں تو لہذا اپنے اندر کے بغض اور حسد کی وجہ سے دوسروں کو تنقید کے وَٹے مارنا بند کریں، صرف اپنی زندگی اور آنے والی زندگی کے متعلق سوچنا شروع کریں اور خود بھی جئیں اور دوسروں کو بھی جینے دیں۔