Tuesday, 21 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Apni Poniyan Dheeli Rakhen

Apni Poniyan Dheeli Rakhen

اپنی پونیاں ڈھیلی رکھیں

کہتے ہیں کہ کسی عورت کو اللہ تعالیٰ نے بیس سال کے بعد بیٹی جیسی رحمت سے نوازا تھا۔ وہ عورت بیس سال کے بعد اولاد ہونے کی وجہ سے بڑی خوش تھی۔ وہ اپنی بیٹی کے ساتھ خوب وقت بتایا کرتی اور اُس سے ڈھیروں باتیں کیا کرتی تھی۔ نہلا دھلا کر ہر وقت تیار شیار رکھتی تھی۔ لیکن اُس کی بیٹی کو ایک بیماری چمٹ گئی تھی کہ جس کا علاج کہیں سے بھی نہیں ہو پا رہا تھا۔ لگتا تھا کہ جیسے اب بیٹی ساری عمر اِسی بیماری کے ساتھ ہی بتائے گی۔ بیٹی کی آنکھیں ہر وقت اوپر کو چڑھی رہتی تھیں۔ ہر طرح سے دم درود کروا کر بھی دیکھ لیا تھا مگر کوئی افاقہ نہیں ہو رہا تھا۔

پھر کسی نے بتایا کہ فلاں جگہ ایک مولوی صاحب رہتے ہیں، اُن کا بس ایک دم ہی ہر مرض سے شفا دلا دیتا ہے۔ تو وہ عورت اپنی بیٹی کو لیکر اُس مولوی صاحب کے پاس چلی گئی۔ مولوی صاحب نے بیٹی کو دیکھ کر کہا کہ اِس کا علاج ایک بند کمرے میں ہی ہو سکتا ہے۔ اور یہ کہہ کر مولوی صاحب بیٹی کو لیکر ایک کمرے میں چلے گئے اور ٹھیک دو منٹ بعد بیٹی کو لیکر باہر آ گئے۔ عورت نے جیسے ہی اپنی بیٹی کو دیکھا تو خوشی سے جھومنے لگ گئی کیونکہ اُس کی بیٹی کی آنکھیں بالکل ٹھیک ہو چکی تھیں۔ وہ مولوی صاحب کی بلائیں لینے لگی اور مارے عقیدت سے یہ اصرار بھی کرنے لگی کہ مولوی صاحب آپ نے اِسے ٹھیک کیسے کیا۔ میں جانے کہاں کہاں سے علاج کروا چکی ہوں مگر ناکامی میرا مقدر رہی ہے۔

کچھ خاص نہیں کیا۔ بس اِس بیٹی کی پونیاں ڈھیلی کر دیں ہیں۔ مولوی صاحب نے جواب دیا۔

بالکل اِسی طرح ہمیں بھی غصے کی بیماری لگی ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے ہماری آنکھیں بھی ہر وقت اوپر کو چڑھی رہتی ہیں۔ ہمیں بھی اَنا، ضد اور احساسِ برتری کی پونیاں ڈھیلی کرنے کی اَشد ضرورت ہے۔ دولت نے ہماری پونیاں اِس قدر سخت کر دی ہوئی ہیں کہ ہماری آنکھیں کچھ بھی دیکھنے سے محروم ہو چکی ہوئی ہیں۔ ہمیں اپنوں کے دکھ، دوسروں کی تکلیفیں نظر ہی نہیں آتیں۔

غرور کی سخت پونیاں ہمارے کردار کی صورت کو بگاڑنے پہ تلی ہوئی ہیں۔ ہمیں سچ اور اپنے تب ہی نظر آنا شروع ہونگے جب ہم صلہ رحمی کی پونیاں ڈھیلی کریں گے۔ ہمارا ظاہر اور باطن خوبصور دِکھنے لگے گا۔ ہمارے دامن پہ کسی کے ساتھ زیادتی کا کوئی داغ نہیں ہوگا۔ ہم پیار بانٹیں گے تو خدا ہم سے راضی ہوگا۔ یہ دھرتی جنت بنے گی۔

تو اے مٹی کے پتلے، اپنی آنکھیں کھلی اور سیدھی رکھو اور یہ تب ہی ممکن ہوگا جب تم اپنے دماغ کو ٹھنڈا رکھو گے، اپنی اَنا، غرور، تکبر، ظلم، زیادتی کی پونیاں سخت نہیں کرو گے اور تبھی خود بھی خوش رہو گے اور دوسروں کو بھی خوش رکھ سکو گے۔

Check Also

Shadeed Garmi Aur School Tateelat

By Amer Abbas