Ana Ke Qaidi
اَنا کے قیدی
اِس کائنات کا پہلا گناہ تکبر تھا اور دوسرا انا۔ ابلیس نے تکبر کے مارے سجدہ نہیں تھا کیا اور انا کی وجہ سے معافی نہیں تھی مانگی اور آج تک بھٹک رہا ہے اور تا قیامت بھٹکتا رہے گا۔
جب اَنا کی جنگ عروج پر ہو تو مالِ غنیمت کی صورت میں تنہائی ہاتھ آتی ہے۔ جب اپنوں کے دکھ بھی دل کو نرم نہ کر سکیں تو ایسے پتھر دل لوگوں کو تاریخ یاد نہیں رکھا کرتی اور خدا بھی یاد نہیں رکھتا۔
جو قوم، قرآن جیسی پاک کتاب رکھتے ہوئے بھی بھٹکی ہوئی اور جاہلیت کی زندگی گزار رہی ہو تو پھر ایس قوم کی قسمت میں ہدایت نہیں ہوا کرتی۔ ایسی قومیں برباد ہو جایا کرتی ہیں۔
جن کے دل نفرت کے جوہڑ بن چکے ہوں، جن کے ہونٹوں پہ محبت کے حرف نہ کھلتے ہوں یہ زندگی اُن کے لیے تنگ کر دی جاتی ہے۔ اور یہی مکافات عمل ہے۔
محبت کے بدلے محبت ہی ملا کرتی ہے۔ اَنا کی جنگ میں ہار صرف اَنا کی ہی ہوتی ہے۔ اَنا کی نماز پڑھنے والوں کے ماتھے پر محراب نہیں بنا کرتے بلکہ اُن کے دلوں پر بےحسی کی پکی مہریں لگا دی جاتی ہیں۔
جب ہسپتالوں کی ایمرجنسیوں اور وارڑز میں ایسے مریض پڑے ہوں جو ایسی حالت میں کسی اپنے کو دیکھنا چاہتے ہوں لیکن اَنا کے مارے وہ لوگ عیادت کرنے بھی نہ پہنچیں تو پھر ایسے معاشرے برباد ہو جایا کرتے ہیں۔ کیونکہ اَنا سے گھر برباد اور ہسپتال آباد ہوتے ہیں۔ کوئی نام لینے والا بھی نہیں بچتا۔
اَنا کے جنگل پھیلنے لگ جائیں تو قبرستان بھی جگہ زیادہ ماپنے لگ جاتے ہیں۔ انا کی سرکشی میں بولے گئے لفظوں کی کاٹ روح کو زخموں سے چور کر دیا کرتی ہے جس سے ذہنی تناؤ پھلنے پھولنے لگتا ہے اور مظلوم محبتوں کی کمی کی وجہ سے سسکیاں لینے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
جب انسان کے اندر "اَنا" کی سرانڈ اور بدبو پھیل جائے تو محبت کی خوشبو ہجرت کر جایا کرتی ہے۔ انا کے پچاریوں پر تنہائی مسلط ہو جاتی ہے۔ توبہ کرنے والوں کو ہدایت مل جاتی ہے مگر جو ضدی ہوں اُن کے قلب سیاہ کر دہے جاتے ہیں۔
انا والوں کے دل کبھی نرم نہیں ہوا کرتے۔ ان کے چہروں سے ہنسی چھین لی جاتی ہے۔ یہ بظاہر ہشاش بشاش رہنے کا دکھاوا کرتے ہیں مگر اندر سے ٹوٹ چکے ہوتے ہیں۔ کھوکھلی اناؤں کے علمبردار، سب سے پہلے اپنے خونی رشتوں کو کھوتے ہیں، یہ اپنی جھوٹی شان، وقار اور انا کی خوشنودی کے لیے اپنوں کو محبت، وقت اور عزت نہیں دیتے اور یوں چاہتے یا نا چاہتے ہوئے بھی محبت سے خالی رہ جاتے ہیں۔ اور تنہائی ان کا مقدر ٹھہرتی ہے۔
دعا کرنا بڑی نیکی ہوتی ہے تو دعا کیا کریں کہ خدا کسی کے دل کو انا کا قیدی نہ بنائے۔