Alfaz Apahaj Nahi Hua Karte
الفاظ اپاہج نہیں ہوا کرتے
یہ اُس زمانے کی بات ہے کہ جب نِت نئی ایجادات لوگوں کو حیران کر رہی تھیں۔ جب ٹی وی آیا تو لوگوں نے کہا کہ ایک ایسا ڈبہ آیا ہے کہ جس میں لوگ باتیں کرتے ہیں، چلتے پھرتے ہیں۔ اِسی طرح ریڈیو اور ٹیپ ریکارڈرز نے بھی لوگوں کو حیرانگی کی بلندیوں پر پہنچایا۔ ایسے ہی ایک بار کسی گاؤں کے نمبردار نے گاؤں کے لوگوں کو اپنے ڈیرے پہ بلوا بھیجا۔ سب لوگ جب ڈیرے پر پہنچ گئے تو چوہدری کے خاص بندے اللہ رکھا نے انہیں بتایا کہ چوہدری صاحب بس آنے والے ہیں تو آپ لوگ تب تک لسی وغیرہ پئیں۔
سب لوگوں کو ڈیرے میں موجود کرسیوں پر بٹھا دیا گیا جن کے بیچ ایک میز رکھا ہوا تھا اور پھر اللہ رکھا واپس چلا گیا۔ اب کچھ دیر گزر جانے کے بعد بھی جب چوہدری نہ آیا تو لوگوں نے چہ مگوئیاں شروع کر دیں کہ یار یہ کیا بات ہوئی کہ ہمیں بلوا کر چوہدری ابھی تک نہیں آیا۔ کوئی بولا کہ یہ چوہدری نے ہمیں اپنا غلام سمجھ رکھا ہے کیا؟ تو کوئی دل کا غبار نکالتے ہوئے بڑبڑایا کہ چوہدری نے اب پتہ نہیں کس فضول بات کرنے کے لیے ہم سب کو یہاں اکٹھا کیا ہے۔ یوں سب کے سب چوہدری کو کوستے اور عجیب باتیں کرتے رہے۔
اِتنی دیر میں چوہدری صاحب جب ڈیرے تشریف لے آئے تو سب بڑے احترام کے ساتھ کھڑے ہو کر سلام کرنے لگے۔ چوہدری نے سب کو بیٹھنے کا اشارہ کیا اور بولا کہ یار معذرت آنے میں تھوڑی دیر ہوگئی تو سب کہنے لگے کہ کیوں شرمندہ کرتے ہیں چوہدری صاحب۔ آپ سے کیسا گلہ؟ آپ ہمارے علاقے کی شان ہیں۔ حکم کریں کہ آج یوں ہم سب کو یہاں کیوں بلوایا ہے؟
ہاں جی خیریت ہی ہے لیکن اُسے سے پہلے میں تم لوگوں کو کچھ سنانا چاہتا ہوں۔ یہ کہتے ساتھ ہی چوہدری نے میز پر رکھے ٹیپ ریکارڈر سے کپڑا اٹھا کر اُسے آن کر دیا کہ جسے چوہدری کے خاص بندے نے آ کر سیٹ کیا تھا اور یوں وہاں پر آئے سارے لوگوں کے کچے چٹھے کھلنے شروع ہو گئے۔ سب ڈرنے لگے اور لگے چوہدری صاحب سے معافیاں مانگنے۔
ہماری زندگی میں بھی ایسے بہت سے لوگ موجود ہوتے ہیں کہ جو ہمارے منہ پر بہت میٹھے اور ہماری تعریف کرتے ہیں لیکن پیٹھ پیچھے ہماری برائیاں کرتے نہیں تھکتے۔ وہ شاید یہ بھول جاتے ہیں کہ الفاظ اپاہج نہیں ہوا کرتے۔ یہ اپنا راستہ ڈھونڈ لیتے ہیں اور منزل تک پہنچ جاتے ہیں۔ غیبت اور پیٹھ پیچھے بولے گئے الفاظ جس کے متعلق بھی بولے جائیں وہ اُس شخص کے علم میں آ ہی جایا کرتے ہیں۔
وہ سب سمجھ جاتا ہے لیکن اکثریت میں ایسے انسان اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُن کم ظرف انسانوں کو معاف کر دیا کرتے ہیں لیکن ایک کام وہ ضرور کرتے ہیں وہ یہ کہ اُس شخص سے دوری اختیار کر لیتے ہیں۔ کیونکہ ایسے لوگوں سے دور رہنے میں ہی بھلائی ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں سے نفرت مت کریں کیونکہ ایسا کرنا اُن کی فطرت میں شامل ہوتا ہے ہاں بس ایک حد تک اُن سے دور رہنا شروع کر دیں کیونکہ ایسا کرنا ہی آپ اور اُس انسان کے لیے بہتر رہتا ہے۔