Aik Sawal Hai, Agar Aap Ke Pas Jawab Hai To?
ایک سوال ہے، اگر آپ کے پاس جواب ہو تو؟
زندگی پہلے زیادہ سہل تھی یا اب پتہ نہیں؟ ہاں جدت نے انسانی زندگی کو اب جسمانی مشقت کے حوالے سے بہت آزاد کر دیا ہے۔ جیسے چارہ، گندم، چاول وغیرہ کے فصل کاٹنے کے لیے مشین آ گئی ہے اور روزمرہ کے معمولات میں بھی نت نئی ایجادات کی وجہ سے جسمانی مشقت بہت کم ہو کر رہ گئی ہے۔
جہاں جدت نے بہت سی آسانیاں فراہم کی ہیں وہیں اِس نے ہمارے معاشرے کو کچھ بگاڑ بھی دان کیے ہیں اور سب سے زیادہ جس چیز نے ہمیں متاثر کیا ہے وہ ہے سوشل میڈیا کی چکا چوند دنیا۔ اینڈرائیڈ موبائل اب ہر ہاتھ کی زینت ہے۔ دیکھا جائے تو ایک طرح سے پوری دنیا ہمارے ہاتھوں میں ہے۔
سوشل میڈیا کے بےدریغ استعمال میں سر فہرست ایپس میں فیس بک، ٹویٹر، انسٹا گرام اور یوٹیوب وغیرہ ہیں۔ ہر انسان نے ان ایپس پر اپنے اکاؤنٹ بنا رکھے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر تحریری یا ویڈیو مواد اِس پر شئیر کرتے ہیں۔ جس کے بدلے میں پوسٹ کرنے والے کو لائیک اور کمنٹس ملتے ہیں۔ کوئی بری خبر ہو تو ہمدردیاں بھی سمیٹنے کو خوب مل جاتی ہیں۔
کسی کا کوئی سگا فوت ہو جاتا ہے تو وہ سوشل میڈیا پر ایک چھوٹی سی تحریری پوسٹ شئیر کر دیتا ہے کہ میرے والد، والدہ یا فلاں رشتہ وفات پا گیا ہے۔ دعاؤں کی درخواست ہے۔
میرا آج کا سوال بس یہی ہے کہ کیا کوئی اپنے کسی سگے رشتے کے کھو جانے کے بعد اِس قدر ہوش میں رہ سکتا ہے جو فوراً سوشل میڈیا پہ پوسٹ کر دے۔ کیا فیس بک پہ پوسٹ ڈالنے کا خیال کسی اپنے کے چلے جانے کے صدمے سے بڑا ہوتا ہے؟ ہاں آپ ایک وقت گزر جانے کے بعد یا آپ کی فیس بک وال سے ہی بےشک کوئی دوسرا پوسٹ کر دے، سمجھ میں آتا ہے۔ لیکن جس کی والدہ فوت ہوئی ہوں وہ خود ہی سوشل میڈیا پہ فوراً آ کر پوسٹ کر دے کہ میری والدہ انتقال کر گئیں ہیں دعائے مغفرت کی اپیل ہے۔ کیسے ممکن ہے؟
جہاں تک میرا خیال ہے کہ پہلے پہل تو کسی کے چھوڑ جانے کا صدمہ بہت بڑا ہوتا ہے جو کہ آپ کو ذہنی طور پر مفلوج کر دیتا ہے۔ آپ یقین ہی نہیں کر پاتے کہ کوئی قریبی سگا یوں چھوڑ کر بھی جا سکتا ہے۔ آپ دھاڑیں مار کر رونے لگتے ہیں، بلکتے ہیں۔ دوہتر پیٹتے ہیں اور بعض جگہوں پر تو میں نے لوگوں کو بےہوش ہوتے بھی دیکھا ہے۔ کچھ صدمے میں بالکل ہی خاموش لاش بن کر رہ جاتے ہیں یعنی ہر آدمی پر کسی اپنے کی موت کا بڑا پہاڑ گر پڑتا پے جس کے وزن تلے وہ دَب جاتا ہے۔
لوگ رونے والوں کو صبر کی تلقین کرتے ہیں، اور جب میت کو جنازے کے لیے اٹھایا جاتا ہے تو تب سب کی حالت دیکھنے لائق ہوتی ہے۔ ہر طرف ایک اودھم مچ جاتا ہے۔ قریبی رشتے میت بھی اٹھانے نہیں دیتے کہ میں نہیں لیجانے دوں گا وغیرہ وغیرہ۔
میں تو اِس چیز کو سمجھنے سے پوری طرح قاصر ہوں کہ کوئی کیسے اِتنے بڑے دل، جگر گردے کا مالک ہو سکتا ہے کہ وہ والد، والدہ بھائی یا بہن کے مرنے کے فوراً بعد سوشل میڈیا پہ پوسٹ کر سکتا ہے۔ وہ اِتنے ہوش میں کیسے رہ سکتا ہے کہ کسی کے مر جانے کے صدمے کے باوجود اسے فیس پہ پوسٹ کرنا یاد رہ جائے۔
یہ بس میرا سوال ہے۔ اس پوسٹ کا مطلب کسی کو ہٹ کرنا ہرگز نہیں ہے نہ ہی کسی کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بس دل میں ایک سوال تھا جو آپ کے سامنے رکھ دیا ہے۔
اللہ تمام مرنے والوں کو جنت میں اعلی مقام عطا کرے اور فیملی والوں کو صبر دے۔