Aam Magar Naam War Log
عام مگر نامور لوگ
دُنیا میں ہر انسان کامیاب ہونا چاہتا ہے لیکن کامیابی چند گِنے چُنے لوگوں کے جھولی میں ہی گرتی ہے۔ میرے خیال میں اکثر لوگ اپنی کاوشوں کے دور میں ایک غلطی کرتے ہیں اور وہ یہ کہ وہ خاص بن کر خاص لوگوں کے سرکل میں نام پیدا کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے پھر وہ کامیابی کا ذائقہ چکھنے سے محروم رہ جاتے ہیں اور گمنامی کی زندگی اُن کا مقدر ٹھہرتی ہے۔
لازمی نہیں کہ آپ خود خاص ہونگے تو خاص لوگوں کے من پسند یا منظورِ نظر ٹھہریں گے۔ آپ عام انسان بن کر بھی لاکھوں کروڑوں لوگوں کے دلوں پر راج کر سکتے ہیں۔ آپ اپنی فیلڈ میں سادہ کام کرکے بھی اپنا نام پیدا کر سکتے ہیں۔ تاریخ ایسے کئی ناموں سے بھری پڑی ہے۔
آپ عمیرہ احمد کو ہی دیکھ لیں۔ اردو ادب میں اُنہیں کوئی مقام حاصل نہیں۔ اردو ادب میں ہمیشہ عمیرہ احمد نے کڑی تنقید کا ہی سامنا کیا ہے لیکن باوجود اِس کے وہ لاکھوں کروڑوں دلوں کی دھڑکن ہیں۔
ٹین ایج اور نوجوان نسل کے بےحد مقبول لکھاریوں میں سے ایک لکھاری جن کے ناولوں کے پرستاروں کی تعداد کروڑوں تک پہنچ چکی ہے۔ لوگ عمیرہ احمد سے محبت کرتے ہیں اور دیوانگی کی حد تک دیوانے ہیں۔ جو کہ درجنوں کتابیں لکھنے کے باوجود بھی اردو ادب میں کوئی مقام تو حاصل نہیں کر سکیں لیکن عام عوام میں اپنی مقبولیت کے جھنڈے گاڑ چکی ہیں۔
دوسرا نام تہذیب حافی کا ہے جو کہ عصرِحاضر کے مقبول ترین شاعر ہیں۔ میرا یہ ماننا ہے کہ جسے قدرت عزتوں سے نواز رہی ہو تو پھر اُس سے کیا الجھنا اور کیا تنقید کرنی۔ تہذیب حافی بھی شاعری کی دنیا میں صرف تنقید کا ہی سامنا کرتے نظر آتے ہیں۔ اردو ادب کے مقبول شاعروں کی نظر میں تہذیب حافی شاعری کی "الف، ب" سے بھی واقف نہیں ہیں اور اُن کی نظر میں تو یہ شاعر بھی نہیں ہیں جبکہ تہذیب حافی تنقید کی پرواہ کیے بغیر اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور قدرت اُنہیں عزتوں سے نواز بھی رہی ہے۔
وہ ایک عام انسان ہیں جو کہ عام لوگوں کے دلوں کو چھونے والے اشعار پڑھتے ہیں۔ سننے والوں کو لگتا ہے کہ وہ اُن کی ہی بات کر رہا ہے۔ تہذیب حافی عام مگر نامور شاعر بن چکا ہے اور اُسے یہ پہچان اور شہرت عام عوام اور عام لوگوں نے ہی دی ہے۔
اور ویسے بھی بات تو عام عوام کی ہے اور تہذیب حافی اور عمیرہ احمد عام لوگوں کے لیے خاص اور مشہور سیلیبرٹی بن چکے ہیں۔ ان کی شہرت کی وجہ صرف ایک ہی ہے اور وہ ہے سادہ اور عام لوگوں کی عام باتیں۔
تو کیا ہوا اگر آپ کو آپ کی فیلڈ کے بڑے اور خاص لوگ قبول نہیں کر رہے۔ آپ نے اِس بات سے بالکل نہیں گھبرانا بلکہ تنقید کی پرواہ کیے بغیر مستقل مزاجی سے اپنی منزل کی طرف اپناسفر جاری رکھنا ہے۔ عام بننا سیکھ جائیں گے تو خاص خود ہی ہو جائیں گے۔