Lobbying Ki Shohrat Waqti Hai, Tehreer Bolti Hai
لابنگ کی شہرت وقتی ہے، تحریر بولتی ہے
آپ جتنے بڑے لکھاری ہوں۔ اگر پی آر کے کھلاڑی نہیں ہیں تو تقریبات میں بلانا تو دور کی بات لوگ جانتے بوجھتے پہچانتے بھی نہیں۔ گھبرانے کی کوئی بات نہیں۔ سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں آپ کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ اگر تحریر میں جان ہے تو یہ لابنگ کا سارا گیم بے جان ہے۔ یہاں بھی مسائل ہیں۔ یہاں بھی چوری چکاری کے شکاری بیٹھے ہیں۔ اگر آپ جینوئن رائٹر ہیں تو قاری آپ کو ڈھونڈ نکالے گا۔ میں ایسے کتنے لکھاریوں کو جانتا ہوں کہ وہ لابنگ کے بغیر لکھنے میں مصروف ہیں اور اپنا ایک حلقہ رکھتے ہیں۔
قاری کسی کا نہیں ہوتا، وہ صرف اچھی اور سچی تحریر کا ہوتا ہے۔ میں اکثر یہی بات کہتا ہوں کہ مجھے کوئی بھی نہیں جانتا تھا جو تھوڑا بہت حلقہ ہے، وہ سوشل میڈیا سے ہے۔ میں خوش نصیب ہوں کہ مجھے اچھے قاری ملے ہیں۔ میرے پڑھنے والوں میں 90 فیصد وہ لوگ ہیں جن کو میں فیس بک یا سوشل میڈیا پیجز سے پہلے جانتا بھی نہ تھا۔ ملنا تو دور کی بات آج بھی اکثریت سے کوئی بات چیت نہیں۔ کچھ لوگ ضرور ایسے ہیں کہ جن سے کومنٹس میں یا میسنجر سے رابطہ ہو جاتا ہے۔ اس وقت ناقابل بیان خوشی ہوتی ہے کہ جب کوئی قاری آپ کے پاس آکر اپنا تعارف کراتا ہے اور آپ کی تحریروں کی تعریف کرتا ہے۔ بطور لکھاری یہی تو ہمارا سرمایہ ہے۔
میں آپ کو جو واقعہ سنا رہا ہوں۔ اسے خود ستائشی کے خانے میں مت رکھیئے گا۔ اس میں کوئی بڑی بات بھی نہیں لیکن مجھ جیسے ایک غیر معروف لکھاری کے لیے بہت خوش کن اور حوصلہ افزا ہے۔ میں ایک مرتبہ آرٹس کونسل کراچی میں ایک تقریب کے بعد لوگوں کے ساتھ خاموش سامع کے طور پر کھڑا تھا۔ وہاں ایک خاتون بھی موجود تھیں۔ میں گفتگو کا حصہ بنا تو بولیں: میں نے آپ کی آواز کہیں سنی ہے۔ بہت اچھا مزاح لکھتے ہیں۔ پڑھت بھی بہت مزے کی ہے۔ میں مسکرا کر رہ گیا۔ کچھ لمحے توقف کے بعد بولیں: ارے آپ تو وہی ہیں جنہوں نے ادب شناس کی نشست میں"پاندان تھے تو خاندان تھے" پڑھا تھا۔
اسی طرح کسی تقریب میں کچھ قارئین آپ کو دور سے دیکھ رہے ہوتے ہیں لیکن وہ کسی جھجھک کی بنا پر بس دیکھتے ہی رہتے ہیں۔ میں ان سے ملنے میں خود پہل کرتا ہوں۔ میرا تو یہی ماننا ہے کہ آپ اپنے کام پر توجہ دیں۔ باقی یہ کہ کتنے لائکس اور کومنٹس آئے۔ ان ہر دھیان مت دیں۔ لکھاری کو پتہ ہوتا ہے کہ کس نے تحریر نہیں پڑھی اور لائک کا بٹن دبا دیا ہے۔ اسی طرح کومنٹس بھی بتا دیتے ہیں کہ کس نے مضمون سرسری پڑھا یا محض سرخی دیکھ کر ایک دو الفاظ کے کومنٹس کر دئیے ہیں۔
یہاں بہت سارے لوگ انجمن ستائش باہمی (Mutual Appreciation Council) کھولے بیٹھے ہیں۔ اس طرف مت جائیں۔ تحریر میں جان ہوگی تو قاری خود چلا آئے گا اور یہی آپ کا اصل سرمایہ ہیں۔ یاد رکھیں لابنگ بیساکھی سے زیادہ کچھ نہیں۔ آپ اس کے سہارے ڈرے ڈرے، سہمے سہمے چل سکتے ہیں، دوڑ نہیں سکتے۔ تحریر میں چاہے وہ نثر ہو کہ نظم قلم ہی آپ کے قدم ہیں۔ جتنا اچھا لکھیں گے۔ اتنی ہی مضبوطی سے، خود پر بھروسا کرکے قدم جما کر چلیں گے۔