Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Awais Qayyum Rana/
  4. Muzakrat Hi Aage Barhne Ka Wahid Rasta Hai

Muzakrat Hi Aage Barhne Ka Wahid Rasta Hai

مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے

اب یہ وہ طالبان نہیں رہے جو 90 کی دہائی میں تھے۔ وہ افغانستان میں اسلامی شریعہ کا نفاذ تو چاہتے ہیں لیکن انتہا پسندی نہیں چاہتے۔ وہ ایک اسلامی ریاست کے مطابق دنیا سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ انکو اب امداد نہیں چاہئے انکو اب سرمایہ کاری چاہئے۔

اب ہمیشہ کے لئے جنگ کا خاتمہ کرنے کا وقت آگیا ہے۔"بائیڈن نے اعلان کیا کہ امریکہ 11 ستمبر تک اپنی تمام فوجیں افغانستان سےنکال لے گا۔ اس علان نے خطے میں ہل چل مچا دی۔ طالبان اور حکومت کے مابین کسی سیاسی معاہدے کے بغیر جنگ بندی یا کسیفریم ورک کے بغیر دستبردار ہونے کے فیصلے نے افغانوں اور علاقائی ممالک کو حیرت سے دوچار کردیا۔

اس اعلان کے بعد نیٹو فورسز اور امریکن فورسز نے افغانستان سے نکلنا شروع کر دیا۔ یکے بعد دیگرِ تمام نیٹو ممالک کے دستے اپنےاپنے ممالک کو واپس پہنچ گئے۔ ان کے انخلاء کے ساتھ ہی طالبان نے دور دراز کے قصبوں اور دیہاتوں پر قبضہ کرتے ہوئے افغان حکومت اور مغربی دارالحکومتوں دونوں کو ایک ناقابل تسخیر پیغام بھیجا۔

افغان حکام کا کہنا تھا کے ہم نےرات میں یہ سنا کے کچھ افواہیں ہیں کہ امریکیوں نے بگرام ائیر بیس کو چھوڑ دیا ہے تو یقین نہیں آیا۔ لیکن صبح پتا چلا کے امریکی فوجیوں نے واقع ہی تقریبا 20 سال بعد بگرام ائیر بیس کی بجلی بند کی اور رات کے وقت اس اڈےکے کمانڈر کو اطلاع دیئے بغیر وہاں سے نکل گئے۔

امریکی فوجیوں کا اس طرح سے بگرام ائیربیس کو چھوڑنا افغان حکومت کے لئے پریشان کن تھا جبکہ طالبان اس کو اپنی فتح تسلیم کر رہے تھے۔ بگرام ائیر بیس خالی ہونے کی دیر تھی کے طالبان نے اپنی پوری حکمتِ عملی سے افغان سیکیورٹی فورسز کے خلاف پیش قدمی شروع کر دی۔ افغان سیکیورٹی فورسز نے یا توطالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں یا وہ تاجکستان جیسے ممالک کی طرف بھاگ گئے ہیں، جب متعدد مسلح گروہ نے ایران، تاجکستان اور ترکمانستان کے ساتھ متعدد سرحدی گزرگاہوں پر قبضہ کرنا شروع کیا۔ ابھی حال ہی میں، طالبان نے پاکستان کےساتھ ایک افغان بارڈر کراسنگ پر قبضہ کرلیا، جس کا مذہبی طور پر حوصلہ افزائی کرنے والے مسلح گروہ کے ساتھ مضبوط روابط ہیں۔ کچھ ہی دنوں میں طالبان نے افغانستان کے درجنوں اضلاع پر قبضہ کر لیا کیونکہ وہ 20 سال سے سپر پاور امریکہ اور اسں کےاتحادی سے لڑ رہے تھے اور ان کے لئے اب قابل انتظامیہ کوئی بڑا دشمن نہیں تھی۔

ان حالات میں بائیڈن نے ایک اور پیغام دیا کے افغانستان اپنی جنگ خود لڑیں، ہم اب اس جنگ کا اور حصہ نہیں بنیں گے۔ اب قابل انتظامیہ کو امریکہ سے جواب کے بعد خود ہی کچھ کرنا تھا طالبان کی پیش قدمی کو دیکھ کر قابل انتظامیہ نے طالبان سے واپس اپنے علاقوں کا کنٹرول لینے کے لئے فوجی دستے اتارے۔ لیکن اس خانہ جنگی سے قابل انتظامیہ کو کافی نقصان ہوا اور طالبان اپناکنٹرول برقرار رکھنے میں کامیاب رہے۔ اس کے بعد افغانی فوجیوں کا مورال کافی ڈاؤن ہے۔ کافی افغان فوجیوں نے طالبان کے سامنےہتھیار ڈال دیے کیونکہ وہ اس طویل جنگ سے تنگ آ چکے ہیں اور افغانستان میں امن دیکھنا چاہتے ہیں۔ اس طرح طالبان نے عاممعافی کا علان کیا اور مذید اضلاع پر بغیر جنگ کئے کنٹرول حاصل کر لیا۔

طالبان کے مطابق اس وقت افغانستان کے % 85 علاقہ پر ان کا قبضہ ہے اور تمام سرحدوں اور بارڈر پرانکا مکمل کنٹرول ہے۔ اس وقت طالبان کابل کے چاروں اطراف بیٹھے ہیں اور وہ اس پر قبضہ بھی کر سکتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کر رہے کیونکہ وہ جانتے ہیں ایساکرنے انہیں دنیا تسلیم نہیں کرے گی۔ وہ سیٹلمنٹ کے ذریعے قابل پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

پاکستان کی کوششوں سے افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے ایک سینئر وفد نے دوحہ میں مذاکرات کے لئے ملاقات کی ہےکیونکہ افغانستان میں تشدد کی شدت بڑھ رہی ہے۔ دونوں فریق یہ کہہ رہے ہیں کہ مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ پرامن افغانستان کا حل صرف مذاکرات سے ہی آسکتا ہے -لیکن ایسا لگتا ہے کہ وہاں کوئی پیش قدمی نہیں، حقیقی ٹھوس پیشرفت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا افغان فریق کا اصرار ہے کہ کوئی حقیقی بات چیت کرنے سے پہلے جنگ بندی کی ضرورت ہے اور طالبان اصرار کرتے ہیں کہ وہ اپنی شریعت کا ورژن چاہتے ہیں وہ ایسی حکومت چاہتے ہیں جو جامع ہو اور اس میں افغانستان کے تمام فریق بھی شامل ہوں۔

اگلے ہفتے عید الاضحی کے سلسلے میں جنگ بندی ہوگی اور ممکنہ طور پر تین ماہ طویل جنگ بندی میں توسیع کی جائے گی تاکہافغان حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کا آغاز دوبارہ کیا جا سکے۔مذاکرات بھی چل رہے ہیں اور طالبان اور افغان فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی چل رہی ہیں۔ اب یہ وقت ہی بتائے گا افغانستان کامستقبل کیا ہو گا۔

Check Also

Sorry Larki Ki Umar Ziada Hai

By Amer Abbas