Wazir Azam Imran Khan Ke Naam Khula Khat
وزیراعظم عمران خان کے نام کھلا خط
السلام و علیکم
اطلاعات کے اس سیلابی دور میں آپ کی خیریت لمحہ بہ لمحہ ہمیں تو معلوم ہوتی رہتی ہے مگر بڑی عجیب بات ہے کہ ہمیشہ کی طرح آپ کی سیاسی بنیاد بننے والا حلقہ، جونہی آپ کو اپنے ناتواں کندھوں پر بیٹھا کر کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے بدقسمتی سے اسکی کوئی خبر اور اطلاع کبھی آپ تک نہیں پہنچ پاتی؟
اس مرتبہ تو ماشاء اللہ آپ اپنے دیرینہ خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کی کامیاب کوشش کے بعد چونکہ وزیراعظم بھی بن گئے ہیں سو، کسی طرح کی یاد دہانی یا گلہ و شکؤہ کرنا محض بیوقوفی اور بچگانہ حرکت ہی سمجھا جائے گا؟
مگر کیا کیا جائے کہ دل کے پھپولے کسی طور چین ہی نہیں لینے دیتے جب تک لفظوں کا سہارا لیکر، کھتارسس، کی کوئی صورت نہ نکالی جائے۔
قومی اسمبلی کی پہلی اکلوتی سیٹ سے لیکر وزارت عظمیٰ تک کے سفر میں حلقہ این اے 95 کے عوام نے جب بھی آپ کو ووٹ دیا حیرت ہے کہ یار لوگوں نے ہمیشہ ہی انکا مذاق اڑایا مگر ایک سچے و کھرے عاشق کیطرح اس، جگ ہنسائی، کو بھی ایک اعزاز سمجھ کر گلے کا ہار بنایا اور بڑے بڑے روایتی وڈیروں سرمایہ داروں اور سیاسی چغادروں کے ہاتھوں ذلیل وخوار الگ سے ہوتے رہے۔
آپ اور آپ کے اندھے عاشقان انقلاب سے جان کی امان پاؤں تو صرف ایک درخواست گوش گزار کرنی ہے کہ تقریباً تین دہائیوں سے آپ کیساتھ اس والہانہ وابستگی کی سزا کو آج تک این اے 95 کے عوام شائید اس لئے جزا و اعزاز سمجھتے رہے کہ عشق میں یہ کوئی انوکھی یا نرالی واردات ہرگز نہیں مگر اب کی مرتبہ وہ جو کسی ہم جیسے نامراد شاعر نے کہا تھا کہ
مارا جو تو نے پھول وہ پتھر سے کم نہیں
تین دہائیوں سے آپ کے عشق میں کمال استقلال دکھانے والے این اے 95 کے معصوم و بھولے عاشقان پر جب "لمحہ وصال" اترا تو بڑی حیرت ہوئی کہ آپ کو تازہ ترین کامیابی سے ہمکنار کرنے والے ایک لاکھ باسٹھ ہزار چار سو ننانویں ووٹروں میں سے کوئی ایک بھی ایسا عاشق باوفا نہیں مل سکا جو آپ کی گوناگوں ذمہ داریوں اور انتہائی مصروفیات کے باعث آپ کے مذکورہ اولین اور سیاست کی بنیاد بننے والے حلقے میں آپ کی نمائندگی کا حق ادا کر سکے؟
آپ تو کرپشن اور اقرباء پروری کیخلاف بغاوت کا علم لیکر اٹھے تھے اخلاقی اقدار + انصاف اور میرٹ کی بالا دستی کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنیکی غرض سے ایک طویل جدوجہد میں ہم بھیڑ بکریوں نے آپ کو سرٹیفائیڈ و ایماندار چرواہا تسلیم کرتے ہوئے یہ سفر طے کیا ہے مگر اس منزل پر پہنچ کر پتہ نہیں یہ احساس دل میں کیوں ترازو ہو کر رہ گیا ہے کہ
منزل انہیں ملی جو شریک سفر نہیں تھے۔
این اے 95 میں اپنے ذاتی میزبان جناب احمدخان صاحب کو آپ نے اپنا کوآرڈینیٹر مقرر کرتے ہوئے شائید، حق مہمانی، تو ادا کردیا مگر اپنی بھیڑ بکریوں کو ایک دوسرے حلقہ کے اجنبی گڈریا کے سپرد کرتے ہوئے یہ بھی نہ سوچا کہ
اپنے عشاق سے ایسے بھی کوئی کرتا ہے؟
جناب احمد خان صاحب کی محبت و اخلاص اور بے لوث قربانیوں میں کسی شک وشبہ کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہوگی وہ پارٹی کیلئے بھی یقیناً بہت نایاب سرمایہ ثابت ہوں گے مگر وہ اور این اے 95 سردست تو ایکدوسرے کیلئے اجنبی ہی ٹھہرے جس کا مطلب ہے اقتدار کے یہ پانچ سال بھی ایکدوسرے کے پیچھے بھاگ دوڑ اور تعارف میں ہی رائیگاں چلے جائیں گے؟
اور پھر
کون جیتا ہے تیری زلف کے سر ہونے تک۔؟
این اے 95 کے معزز ومحترم عوام کو بھیڑ بکریاں کہنے پر معافی کا طلب گار ہوں اور شرمندہ بھی مگر اس ریوڑھ میں اگر خوداری اور عزت نفس کی کہیں کوئی ایک بھی چنگاری ہوتی تو اپنے عشق کی اس طرح تحقیر و بیحرمتی پر کہیں تو ماتم کا اہتمام کرتے؟
خان صاحب امید ہے میرا یہ خط بھی صحرا میں اذان ہی ثابت ہوگا کیونکہ سنا ہے کہ اقتدار کے ایوانوں میں ایسے کان اور آنکھیں کہیں بھی نہیں ہوتیں جن سے بھیڑ بکریوں کی، آہ وزاری، کو سنا اور حالت زار کو دیکھا جاسکے۔؟ اور ماشاءﷲ، آپ تو اقتدار سے پہلے بھی اتنے، خوددار، رہے ہیں کہ قومی اسمبلی کی اکلوتی سیٹ جیت کر بھی کبھی پلٹ کر خبر نہ لیتے۔
اﷲ آپ کا حامی وناصر ہو
والسلام
اہلیان حلقہ این اے 95