Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asmatgul Khattak/
  4. Thana Makarwal Par Hamla, Kuch Sawal?

Thana Makarwal Par Hamla, Kuch Sawal?

تھانہ مکڑوال پر حملہ،کچھ سوال ؟

مبینہ طور پر تحصیل عیسٰی خیل کے تھانہ مکڑوال کے پولیس اسٹیشن پر دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ دہشت گرد جوابی فائرنگ کے نتیجہ میں اپنے ایک زخمی ساتھی کو بھی ساتھ لیکر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

اس واردات سے جہاں ضلع میانوالی میں خوف وہراس اور سراسیمگی سی پھیل گئی ہے۔ وہاں ملکی سطح پر سنگین خطرات کی گھنٹیاں بھی بجنے لگی ہیں اور صورتِ حال انتہائی پریشان کن دکھائی دینے لگی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ بہت سارے ایسے سوالات بھی اٹھنے لگے ہیں، جن کا جواب اگر بَروقت تلاش نہ کیا گیا تو نہ صرف مکڑوال، عیسیٰ خیل، میانوالی بلکہ پاکستان بھر میں بے نام سے خوف و ہراس کے سائے گہرے اور پھیلتے چلے جائیں گے بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ متذکرہ واردات کے حقیقی کرداروں تک پہنچنا بھی مشکل ہوجائیگا۔

پہلا سوال، گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے نہ صرف کرندی و ملاخیل بلکہ مکڑوال کے مذکورہ پولیس تھانے کی پوری حدوُد میں شام ڈھلتے ہی لوگ اپنے گھروں میں بند ہوکر رہ جاتے ہیں اور تقریباً ہررات لامتناہی فائرنگ کا سلسلہ جاری و ساری رہتا ہے۔ کچھ لوگ تو یہ دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ "سیلف ڈیفینس" کی خاطر اِس فائرنگ کی تاکید متعلقہ تھانے کے اہلکاروں کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ یعنی "جاگدے رہنا، ساڈے تے نہ رہنا"۔۔ وﷲ عالم بالصواب۔

جبکہ اس طرح کے حالات سے قبل کسی شادی وغیرہ کی تقریب میں اگر پٹاخہ بھی چھوڑا جاتا تو یہی پولیس اسٹیٹ کی رٹ قائم کرنے کے نام پر لوگوں کے نام میں دم کردیا کردیتی تھی۔ سو پہلا سوال یہ ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے۔۔ آخر وہ کیا مجبوری رہی ہے کہ تھانہ مکڑوال کی حدود کو یوں"مادر پدر آزاد" اور کس کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا تھا؟

دوسرا سوال، شنید ہے کہ اسی عرصہ کے دوران رات گئے جدید ترین ڈرون کیمرے بھی اس علاقے کی "فضائی ریکی" کرتے رہے ہیں۔ اگر یہ کسی پرائیوٹ ادارے یا نجی ملکیت کے ڈرون کیمرے تھے تو پولیس سمیت ملکی سالمیت و دفاع کے وہ تمام ادارے اپنے سارے گھوڑے بیچ کر خوابِ خرگوش کے مزے کیوں اڑاتے رہے جن کی بنیادی ذمہ داری ان کی روک تھام ہے؟

تیسرا سوال، یہ ڈرون کیمرے کسی ملکی ادارے یا ایجنسی کے ہیں تو پھر بنیادی حقوق کا تقاضا ھے کہ عام شہریوں کو خوف و ہراس اور شبانہ روز اذیت میں مبتلا کرنے کی بجائے ان کو اعتماد میں ابھی تک کیوں نہیں لیاگیا؟

چوتھا سوال، اس طرح کی انتہائی تشویشناک صورتِ حال میں مقامی لوگ جس طرح کی خوفناک گفتگو نجی محافل میں ملکی سالمیت کے اداروں کے متعلق کرتے پائے جاتے ہیں۔ متعلقہ ذمہ دار اداروں بالخصوص ضلعی سول انتظامیہ کی ذمہ داری نہیں بنتی کہ وہ حقیقی صورتِ حال واضح کرتے ہوئے شک و شبہ کی دُھند میں لپٹے منظرنامہ کی پیداوار افواہ ساز فیکٹریوں کا قلع قمع کریں اور اپنے عوام کو اعتماد میں لیکر شانہ بشانہ دہشت گردی کی اس جنگ میں دشمن کیخلاف لڑتے؟

پانچواں سوال، پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں جامع سیکورٹی کے باوجود اگر دہشت گرد اپنے مذموم عزائم میں کامیاب ہوجاتا ہے، لکی مروت کی پولیس ہو یا بنوں کا انسداد دہشت گردی کا دفتر ہو۔ غرض جہاں بھی دہشت گردوں نے کسی کو ٹارگٹ کیا ہے ان کی ناکامی کی شرح بہت ہی کم رہی ہے کیونکہ جس طرح کے خودساختہ جہاد میں وہ اپنی ساری کشتیاں جلاکر کارروائی کرتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ادارے کوشش کے باوجود کہیں نہ کہیں سستی و کوتاہی کرجاتے ہیں۔ جس کی سب سے بڑی مثال اِسی پولیس تھانہ مکڑوال کی دی جاسکتی ہے جہاں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے اسکی حدود میں ریاست کی رٹ کہیں نظر نہیں آئی۔ جس کے نتیجہ میں گزشتہ شب بلآخر تھانے پر ہی دہشت گردوں نے ہلہ بول دیا مگر حیرت انگیز طور پر یا پھر ﷲ تعالیٰ کی خصوصی مہربانی سے بات صرف فائرنگ تک ہی محدود رہی اور ہمارے محافظ سلامت رہے۔ خدانخواستہ میں اپنی پولیس یا اداروں پر کسی شک وشبہ کا اظہار نہیں کررہا مگر جس طرح مکڑوال میں لوگوں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا ہے سوال تو پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا کیوں کیا گیا؟

دیگر کئی سوالات بھی اِدھر اُدھر سر اٹھا رہے ہیں جن کو وقت ملا تو زیربحث لاؤں گا مگر واضح رہے کہ یہ ایک خالص پاکستانی اور محب وطن کے ذہن میں اٹھنے والے وہ فطری سوالات ہیں جن کا جواب ڈھونڈنا پولیس ملکی سالمیت کے ذمہ دار تمام اداروں سمیت ہم سب ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے۔ سو پلیز ان کو مثبت اور سنجیدہ لیا جائے۔ اس ملک کو بچانے کی ذمہ داری ہم سب کی ہے۔ پاکستان ہے تو ہم پاکستانی قوم ہیں۔

Check Also

Apni Jaron Se Miliye

By Arif Anis Malik