Tuesday, 30 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asmatgul Khattak/
  4. Ik Aur Darya Ka Samna Hai?

Ik Aur Darya Ka Samna Hai?

اک اور دریا کا سامنا ہے؟

حالیہ سیلاب نے آج ایک بار پھر ہمیں ننگا کر دیا ہے۔ اپنی کوتاہی اور غلطیوں پر توجہ دینے کی بجائے ماشااللہ، اس ساری تباہی و بربادی کو اللہ تعالیٰ کا عذاب اور اسی کو ذمہ دار قرار دے کر ایک بار پھر خود کو بری الذمہ سمجھ لیا ہے۔ ہمارا اللہ تعالیٰ کتنا اعلیٰ ظرف ہے جس کے مقابلے میں ہم کتنے کم ظرف ہیں یہ ایک لمبی بحث ہے جو سردست ہمارا موضوع نہیں ہے۔

ہماری اخلاقی اقدار کی موت کا لگتا ہے کہ رسمی اعلان ہی باقی رہ گیا ہے کیونکہ آزمائش اور مصیبت کی اس گھڑی میں سات ہزار روپے میں فروخت ہونے والا ٹینٹ آج ستائیس ہزار روپے میں بک رہا ہے اور وہ لوگ جو سیلاب میں اپنے آپ کو بچانے کے لیے گھر بار چھوڑ کر چلے گئے تھے، واپسی پر سیلاب کی بجائے ان کا ساز و سامان چور اچکے لوٹ کر لے گئے ہیں۔

غرض تباہی و بربادی کی بے شمار کہانیاں یہ سیلاب جہاں سے بھی گزرا، چھوڑ گیا مگر اپنی بے حسی، سنگ دلی اور ظلم و بربریت کی جو داستانیں اس سیلاب کے بعد ہم اپنے ہاتھوں رقم کر رہے ہیں آج اس پر انسانیت بھی شرما رہی ہے اور آسمان بھی اپنی اس تخلیق یعنی اشرف المخلوقات پر یقیناََ حیران و پریشان ہو گا؟ اس طرح کے حالات میں وہ لوگ جو محض اللہ کی رضا کے لئے دکھ اور مصیبت کی اس گھڑی میں انسان اور انسانیت کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہیں بلا شک و شبہ وہ انسانیت کی معراج کے سفر پر ہیں۔

میرا خیال ہے کہ ان کو اگر آج کا اولیاء اللہ قرار دیا جائے تو شاید غلط نہیں ہو گا مگر افسوس کہ ان اولیاء اللہ کے بھیس میں بھی اتنے زیادہ "بنارسی ٹھگ" شامل ہو گئے ہیں کہ آج میانوالی جیسے علاقے میں ہر چوک، ہر بازار، ہر گلی اور ہر محلے میں کسی نہ کسی ایسے ہی "بنارسی ٹھگ" نے اپنی دکان کھول لی ہے۔

مجھے اپنے سرکار کی ضلعی انتظامیہ پر اس طرح کی سر عام لوٹ مار کی اجازت دینے پر جہاں حیرت ہے وہاں کئی سوالات کا اٹھنا بھی ایک فطری عمل ہے۔ شاید اس لیے کہ وہ سیلاب زدگان، جن سے ظالم پانی نے سب کچھ چھین لیا ہے اب انہی کے نام پر مذکورہ بنارسی ٹھگوں نے بھی لوٹنا شروع کر دیا ہے اور بدقسمتی سے ہماری ضلعی انتظامیہ ہمیشہ کی طرح لمبی تان کر سو رہی ہے۔

میری حکومت سے درخواست ہے کہ وہ اس سلسلے میں باضابطہ کوئی لائحہ عمل ترتیب دے کر فوری طور پر ہر ضلع کے ڈپٹی کمشنر کو اس کا پابند بنائے اور کسی بنارسی ٹھگ کو بغیر کسی اجازت نامے یا این او سی کے اس طرح کی لوٹ مار کی اجازت نہ دی جائے۔ آخر ہم اپنی غلطیوں، کوتاہیوں اور سستی و چشم پوشی کے الزام کو کب تک اللہ کا عذاب قرار دے کر خود کو بری الذمہ سمجھ کر تباہی و بربادی کو "دعوت عام" دیتے رہیں گے؟

Check Also

Safar Sarab

By Rehmat Aziz Khan