82 Arab Rupay Mianwali Ke Liye?
82 ارب روپے میانوالی کیلئے؟
ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ آج ہماری ماں دھرتی کا بیٹا پاکستان کا وزیراعظم ہے جس نے صدیوں سے محروم اس پسماندہ و درماندہ علاقہ پر قومی خزانے کے منہ کھول دئیے ہیں اور وہ بھی ایسے حالات میں جب سابق حکمرانوں کی "کارستانیوں" سمیت قدرتی آفات کے نتیجے میں پورے ملک کا ترقیاتی بجٹ تقریباً بند کردیا گیا ہے مگر ملک کے انتہائی باخبر اور معتبر صحافی جناب سہیل وڑائچ نے اپنے تازہ ترین کالم میں ایک ایسا سوال اٹھا دیا ہے جس کا جواب ہمارے ضلع میانوالی کے منتخب (ایم این اے و ایم پی ایز) اور غیر منتخب (پی ٹی آئی کے لشکر جرار) سمیت ہر ایک پر لازم ہے کہ اس قومی خزانے سے یہ کھلواڑ کہاں ہورہا ہے؟
بہ حیثیت ایک ذمہ دار شہری ہر پاکستانی کا بھی یہ قومی فرض ہے کہ وہ اپنے عوامی نمائندوں سے اس بابت سوال کرے۔۔؟
ریاست مدینہ کے حقیقی ماڈل میں اگر وقت کے حکمران سے زیب تن ایک چغہ کے بارے میں برسرعام پوچھا جاسکتا ہے تو آج اسی ریاست کے خواب فروشوں سے 82 ارب روپے کے متعلق پوچھنے میں کسی کو، کوئی تکلیف نہیں ہونی چاہئیے؟
تاہم ایک درخواست یہ ہے کہ اس ضمن میں پی ٹی آئی کے جس بااختیار و بے اختیار کے پاس اگر کوئی منطق و دلیل کی بجائے صرف دشنام طرازی اور گالم گلوچ ھے تو وہ اپنی توپوں کا رخ براہ کرم راقم الحروف کی بجائے براہ راست جناب سہیل وڑائچ کی طرف رکھیں کیونکہ درج بالا تمہید کی بنیاد موصوف کے اٹھائے گئے سوال پر رکھی گئی ہے۔
سہیل وڑائچ لکھتے ہیں "ایک طرف حالات یہ ہیں کہ پورے ملک کا بجٹ بند کردیا ہے زراعت، سڑکوں کی تعمیر ومرمت اور لائیو اسٹاک تک کے بجٹ واپس لے لئے گئے ہیں جبکہ میانوالی اور راجن پور کے ترقیاتی کام اسی طرح جاری وساری ہیں 82 ارب روپے کے پروجیکٹس تو صرف ضلع میانوالی کیلئے مختص ہیں، اتنی رقم سے تو سونے کی سڑکیں اور چاندی کی نہریں بن جانی چاہئیں مگر میانوالی میں ابھی تک ایسے بڑے ترقیاتی منصوبوں کی چاپ تک سنائی نہیں دیتی۔۔
( بحوالہ کالم "چودھریوں کا چھپا دشمن" روزنامہ جنگ)
قارئین محترم
بالخصوص اہل میانوالی اگر سہیل وڑائچ کی طرح 82 ارب روپے کے کسی چھوٹے یا بڑے ترقیاتی منصوبوں کی چاپ کہیں آپ کو بھی سنائی نہیں دے رہی تو للہ چپ کا روزہ توڑ دیجئیے اور حقیقت حال کے ادراک کا قومی فریضہ ادا کیجئے ملکی سطح پر وزیراعظم اور میانوالی پر قومی خزانے کے حوالے سے اٹھنے والے سوالات کو حقیقی جواب کی تہہ تک پہنچنے سے پہلے مرنے نہ دیجئیے ہمارے منتخب عوامی نمائندے بھی اپنا اخلاقی و سیاسی رول ادا کریں اور حقیقی صورت حال کو واضح کرنیکی پوری کوشش کریں تاکہ عمران خان اور میانوالی کے متعلق پھیلائی جانیوالی غلط فہمی و غلط بیانی اور تعصب کا مؤثر سدباب ہوسکے۔