Safar e Ishq (1)
سفر ِِعشق( 1)
یہ قصہ نہیں، کہانی نہیں، ایک آپ بیتی سمجھ لیں۔
ہم 2016 میں عمرے کی ادائیگی کے لیئے گئے تھے، ہم سے مراد میرے ہزبینڈ اور میں۔ یہ ایک بڑی عجیب سی آپ بیتی ہے اور میں آج بھی یقین نہیں کرپاتی کہ میں پندرہ روز مکہ اور مدینہ میں گزار آئی ہوں، سب خواب جیسا لگتا ہے۔
ہوا کچھ یوں کہ آج سے کوئی چھ، سات سال پہلے میں نے ایک خواب دیکھا کہ میں ایک دشوار سے پہاڑ پر اپنی ایک بچپن کی سہیلی کے ساتھ چڑھ رہی ہوں، آگے ایک لکڑی کا پل کراس کرکے ایک قبر بنی ہے، میں اپنی سہیلی سے پوچھتی ہوں لبنیٰ یہ کس کی قبر ہے؟ تو وہ کہتی ہے یہ حضرت ابراہیمؑ کی قبر مبارک ہے، میں بڑی عقیدت سے اسے دیکھتی ہوں اور خواب ختم۔ یہ ایک ایسا خواب تھا جو بھولنے والا نہیں تھا۔ خیر برس بیتتے گئے ایک دن میں اپنی اسی سہیلی کے گھر گئی جو اس نے نیا خریدا تھا۔
وہ تین لوگ تھے اور گھر ماشاءاللہ بہت بڑا اور خوبصورت تھا۔ باتوں باتوں میں اس نے کہا کہ تم بیکنگ کیوں نہیں سکھاتی؟ میں نے کہا گھر میں کلاس آرگنائز کرنے کی جگہ نہیں ہے میرے، وہ بولی میرے گھر سکھاؤ۔ خیر بات طے ہوگئی بیس، پچیس انٹرسٹڈ خواتین بھی مل گئیں اور کلاس شروع ہوگئی۔ ایک بات بتادوں میری دوست کے ہزبینڈ حج، عمرے کے گروپس لے کر جاتے ہیں سعودی عرب تو اچانک میری دوست نے بتایا کہ ہم اگلے بیس دن میں عمرے پر جارہے ہیں۔
خیر میں نے کہا کوئی بات نہیں کلاسز موخر کردیں گے تمھاری آمد تک۔ گھر آکر میاں جی کو اطلاع دے دی، وہ اچانک بولے چلو عمرے پر نا سہی پاسپورٹ تو بنوا لو تم۔ میں نے ہنس کر کہا جب جانا ہی نہیں تو پاسپورٹ کا کیا کروں گی؟ بولے پانچ برس میں کبھی بھی چلے جائیں گے، میں نے منع کردیا کیونکہ بڑے بیٹے کا انٹر کا رزلٹ آچکا تھا میڈیکل میں ایڈمیشن نہیں ہوا تھا۔ ہمارا ارادہ پرائیوٹ میڈیکل کروانے کا تھا جو ظاہر ہے ہماری حیثیت سے بہت بڑھ کر تھا مگر اس کا جنون ہمیں مجبور کررہا تھا۔
اس کی 82% تھی انٹر میں، اس نے دن رات ایک کیا تھا پڑھائی کے لیئے اب مسلسل رو رہا تھا۔ پتہ نہیں کیسے ہم نے اسے فارمیسی کا ٹیسٹ دینے کو راضی کیا کہ دے دو خیر ہے ہم کچھ کرتے ہیں میڈیکل میں داخلے کے لیئے۔ وہاں فارمیسی میں اس کا نام لسٹ میں آگیا۔ کراچی یونیورسٹی میں اس نے ہم دونوں کو پریشان دیکھ کر یا جانے کیا سوچ کر کہا کہ بس اب وہ فارم ڈی ہی کرے گا۔
بہرحال وہ راضی ہوگئے، وہاں ہنسی مذاق میں میں نے بھی پاسپورٹ بنوا لیا جو غلطی سے ارجنٹ فارم پر میرے میاں جی نے بنوا لیا جس پر ہم دونوں کو غصہ بھی آیا کہ حرام کے پیسے گئے مگر کیا پتہ تھا یہ سب کام اللہ نے سیٹ کررکھے تھے، ہم تو بس کٹھ پتلی کی طرح اس کی ڈور پر ہل جل کر رہے تھے۔ جیسے ہی پاسپورٹ ٹی سی ایس سے گھر آیا رات کو میاں جی بولے ارادہ کرتی ہوتو لبنیٰ سے بات کرو عمرے پر چلیں اس کے ساتھ۔
میں نے کہا کیا ہوگیا وہ تو جانے کو تیار بیٹھی ہے ایسے کیسے اس کے ساتھ جاسکتے؟ بولے چلو پوچھتا ہوں ان کے ہزبینڈ سے اسی وقت اس کے گھر جاپہنچے پاسپورٹ سمیت، اس کے ہزبینڈ بولے ہمارے ساتھ مشکل ہے میں جمع کروا دیتا ہوں بعد میں جاسکتے ہیں۔ خیر پاسپورٹ ان کے پاس چھوڑ کر گھر آگئے دوسرے دن رات ان کا فون آیا کہ شاہین ائیر لائنز میں دو سیٹس ہیں جائیں گے؟ میاں بولے اڑنے والی کسی بھی سواری پر بٹھا دیں تیار ہیں۔

