Ye Hai Modi Ka Bharat
یہ ہے مودی کا بھارت

بھارت، جسے دنیا سب سے بڑی جمہوریت کہتی ہے، درحقیقت آج انسانیت کے ماتھے پر ایک بدنما داغ بن چکا ہے۔ یہ وہ ملک ہے جہاں تہذیب کے نعرے تو بلند کیے جاتے ہیں مگر عورت کی عزت کا جنازہ روز نکلتا ہے۔ جہاں مندروں میں گھنٹیاں بجتی ہیں مگر معصوم بچیوں کی چیخیں ان گھنٹیوں کے شور میں دب جاتی ہیں۔ جہاں دیوی کی پوجا کرنے والے ہاتھ ہی درندگی کا نشان بن چکے ہیں۔ مودی کا بھارت آج وہ چہرہ بن چکا ہے جس کے سامنے دنیا کی ہر جمہوریت کو شرم آنی چاہیے۔
حیدرآباد کے لالہ گوڑہ علاقے میں 19 سالہ والی بال کھلاڑی ماؤلیکا کی خودکشی کی خبر محض ایک واقعہ نہیں، یہ ایک پوری قوم کی اجتماعی بے حسی کی علامت ہے۔ ماؤلیکا نے اپنی زندگی کا خاتمہ اس لیے نہیں کیا کہ وہ کمزور تھی، بلکہ اس لیے کہ وہ ایک ایسے معاشرے میں جی رہی تھی جہاں عورت کے لیے عزت بچانا ایک روزانہ کی جنگ بن چکی ہے۔ اس کے کوچ، امباجی، جو اس کے کھیل کے رہنما ہونے چاہیے تھے، وہ اس کے جسم کے پیچھے پاگل درندہ بن گئے۔ جب ماؤلیکا نے انکار کیا، تو اس کی روح پر وہ زخم لگائے گئے جو موت سے بھی زیادہ تکلیف دہ تھے۔ اسے سب کے سامنے ذلیل کیا گیا، اس کی خودداری کچلی گئی اور آخر کار وہ دلبرداشتہ ہو کر چھت سے جھول گئی۔
یہ کہانی نئی نہیں ہے۔ بھارت کی کھیلوں کی دنیا میں خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی کے واقعات عام ہو چکے ہیں۔ کبڈی سے لے کر ریسلنگ تک، بیڈمنٹن سے لے کر کرکٹ تک، ہر کھیل کے میدان میں ایسی داستانیں چھپی ہیں جنہیں بھارتی میڈیا دبانے کی کوشش کرتا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے بھارت کی نامور خاتون پہلوانوں نے کھلے عام کہا تھا کہ ان کے کوچز اور فیڈریشن کے افسران نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی۔ مگر ان کی آوازیں دبا دی گئیں۔ کیونکہ جس ملک میں"بیٹی بچاؤ" کا نعرہ لگانے والا خود عورتوں کے مجرموں کو سیاسی پناہ دیتا ہو، وہاں انصاف کی توقع رکھنا دیوانگی کے سوا کچھ نہیں۔
مودی کے بھارت نے عورت کو صرف ایک نعرہ بنا دیا ہے، "ناری شکتی"، "مہیلا سمان"، "بیٹی بچاؤ"۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ نعرے خون کے چھینٹے ہیں جو ہر دن کسی نہ کسی بیٹی کے بدن سے بہتے ہیں۔ ماؤلیکا کی خودکشی، اناؤ اور ہاتھرس کی درندگی اور درجنوں دیگر واقعات اس بات کے ثبوت ہیں کہ بھارت میں عورت کی حیثیت ایک کھلونے سے زیادہ نہیں۔
یہ وہی بھارت ہے جہاں دیوی "درگا" کی پوجا کی جاتی ہے، مگر کسی گاؤں کی درگا نامی بچی کو دن دہاڑے نوچا جاتا ہے۔ یہ وہی بھارت ہے جہاں مندروں میں عورت کو پاکیزگی کی علامت کہا جاتا ہے، مگر حقیقت میں عورت کو اپنی عزت کے تحفظ کے لیے زہر پینا پڑتا ہے۔ ماؤلیکا کی لاش بھارت کی کھیلوں کے نظام پر نہیں، بلکہ پورے بھارتی معاشرے کے ماتھے پر سوالیہ نشان ہے۔
مودی حکومت کے دور میں عورتوں کے خلاف جرائم میں خوفناک اضافہ ہوا ہے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق ہر سولہ منٹ بعد بھارت میں ایک عورت کی عزت پامال ہوتی ہے۔ لیکن حکومت اعداد و شمار چھپاتی ہے، میڈیا کو خرید لیتی ہے اور دنیا کو دکھانے کے لیے "انڈیا شائننگ" کا تماشا لگاتی ہے۔ یہی تماشہ ہے "آپریشن سندور"، جسے مودی نے بھارتی عورت کی "طاقت" کے طور پر پیش کیا، مگر دراصل یہ عورت کی شناخت اور آزادی پر قبضے کا ایک اور نام ہے۔ "آپریشن سندور" عورت کو گھریلو قید میں رکھنے، اس کی سوچ اور خواہشات کو کنٹرول کرنے کی پالیسی ہے، جس کے پیچھے "ہندو راشٹر" کا زہریلا خواب چھپا ہے۔
مودی کا بھارت آج ایک کھلا قید خانہ بن چکا ہے جہاں مسلمان خوف کے سائے میں جی رہے ہیں، دلتوں کو زندہ جلایا جا رہا ہے اور عورتوں کی عصمتیں لوٹی جا رہی ہیں۔ مگر دنیا خاموش ہے کیونکہ بھارت ایک بڑی مارکیٹ ہے۔ مغربی ممالک کے لیے انسانی حقوق صرف کمزور ممالک پر تنقید کا ہتھیار ہیں، مگر جب بات بھارت کی ہو تو سب کے منہ سل جاتے ہیں۔
ماؤلیکا کی موت پر بھارت کے وزیر اعظم کی زبان سے ایک لفظ افسوس کا نہ نکلا۔ ریاستی وزیر کھیل نے رسمی بیان دیا اور میڈیا نے دو دن بعد خبر دفن کر دی۔ یہی ہے مودی کے بھارت کی اصلیت، جہاں ظلم خبروں کی حد تک محدود ہے اور ظالم سیاست کے سائے میں محفوظ۔
یہ معاشرہ اب انسانی نہیں رہا۔ جب ایک 19 سالہ لڑکی اپنے خوابوں، اپنی محنت اور اپنی عزت کے بوجھ تلے مر جائے، تو سمجھ لیجیے کہ یہ قوم اخلاقی طور پر مر چکی ہے۔ کھیل، تعلیم، مذہب، سیاست، ہر شعبہ زہر آلود ہو چکا ہے۔ عورت وہاں سانس لیتی ہے، مگر جی نہیں سکتی۔
ہندوستان کے ہر کوچ، ہر استاد، ہر افسر اور ہر مذہبی رہنما سے یہ سوال پوچھا جانا چاہیے کہ تم نے اپنی بیٹیوں کے لیے کیسا ملک بنایا ہے؟ وہ بھارت جو کبھی گاندھی، ٹیگور اور نہرو کی بات کرتا تھا، اب نفرت، تشدد اور درندگی کا استعارہ بن چکا ہے۔ "وکست بھارت" کے دعوے دراصل عورت کے جسم پر چلنے والے جوتوں کی چاپ ہیں۔
مودی کے دور میں میڈیا اور عدالتیں بھی بے بس ہو چکی ہیں۔ عدلیہ سیاسی دباؤ میں ہے، پولیس ظالموں کی محافظ بن گئی ہے اور عوام کا ضمیر سو چکا ہے۔ کوئی احتجاج نہیں، کوئی بغاوت نہیں۔ بس خاموشی، خوف اور لاشوں کی بو۔ یہ وہ بھارت ہے جسے مودی نے "مہان" کہا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ آج بھارت دنیا کے لیے ایک خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ جو معاشرہ اپنی عورتوں کی عزت نہیں بچا سکتا، وہ کسی دوسرے ملک کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتا۔ یہ وہ زمین ہے جہاں عورت کو دیوی کہہ کر اس کے جسم کو بازار میں بیچا جاتا ہے۔ جہاں آزادی کی بات کرنے والی عورت کو "غدار" کہا جاتا ہے۔ جہاں ماؤلیکا جیسی لڑکیوں کی خودکشی محض خبر بن کر رہ جاتی ہے، مگر اس کے پیچھے جو چیخ ہے، وہ کسی کے کانوں تک نہیں پہنچتی۔
مودی کا بھارت اخلاقی طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے۔ وہاں ترقی کی چمک مصنوعی ہے اور اندر سے ہر چیز گل سڑ چکی ہے۔ اس معاشرے میں انصاف نہیں، ہمدردی نہیں، احساس نہیں۔ صرف طاقت، نفرت اور زبردستی ہے۔ یہ وہ ملک ہے جہاں عورت کی عزت بچانے کے لیے اسے مرنا پڑتا ہے۔
دنیا کو یہ جاننا چاہیے کہ بھارت کا اصل چہرہ وہ نہیں جو سیاحوں کے بروشر میں دکھایا جاتا ہے۔ اصل بھارت وہ ہے جو ماؤلیکا کی لاش پر خاموش کھڑا ہے۔ وہ بھارت جو اپنی بیٹیوں کے خون سے رنگے سندور کو فخر سے "ثقافت" کہتا ہے۔ وہ بھارت جہاں انصاف کا دروازہ بند ہے، مگر مندروں کے دروازے کھلے ہیں۔
یہ واقعہ صرف بھارت کے کھیل کے میدانوں کا المیہ نہیں، بلکہ پورے بھارتی معاشرتی نظام کی قبر پر لکھا ہوا نوحہ ہے۔ اگر دنیا نے بھارت کی اس سفاک حقیقت کو نہ پہچانا تو ماؤلیکا جیسی بے شمار بیٹیاں خاموشی سے مر جائیں گی۔ مودی کا بھارت عورتوں کے لیے جہنم بن چکا ہے، ایک ایسا جہنم جہاں ظالم زندہ ہیں اور مظلوم دفن۔

