Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Masood
  4. Watan e Aziz Ko Salam, Pakistan Zindabad

Watan e Aziz Ko Salam, Pakistan Zindabad

وطن عزیز کو سلام، پاکستان زندہ باد

وطن سے محبت ایک فطری جذبہ ہے۔ یہ وہ رشتہ ہے جو خون میں شامل ہوتا ہے، جو صرف زمین کے ٹکڑے سے نہیں، بلکہ اس پر بسنے والے خوابوں، قربانیوں، دعاؤں اور امیدوں سے بندھا ہوتا ہے۔ "وطن عزیز کو سلام، پاکستان زندہ باد" محض ایک نعرہ نہیں، بلکہ یہ ایک عقیدہ ہے، ایک نظریہ ہے، ایک تاریخ ہے اور ایک مسلسل سفر کی علامت ہے۔ لیکن افسوس کہ یہ نعرہ ہم نے صرف تقاریر، جلسوں یا سوشل میڈیا کی پوسٹوں تک محدود کر دیا ہے۔ ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو اس نعرے کا مطلب واقعی سمجھتے ہیں؟ اور کتنے لوگ ہیں جو اپنی زندگی میں اس نعرے کو عمل کی صورت میں ڈھالتے ہیں؟

"وطن عزیز کو سلام" کا مطلب صرف فوجی پریڈ میں کھڑے ہو کر سلامی دینا نہیں۔ یہ سلام ہر اس جذبے کو ہونا چاہیے جو وطن کو سنوارنے میں لگا ہے۔ وہ ماں جو اپنے بیٹے کو پڑھاتی ہے تاکہ وہ ایک باکردار شہری بنے، وہ استاد جو تنخواہ کی پروا کیے بغیر بچوں کو علم کی روشنی دیتا ہے، وہ مزدور جو روزی کے لیے پسینہ بہاتا ہے، وہ ڈاکٹر جو سرکاری ہسپتال میں مریضوں کا علاج کرتا ہے، وہ صفائی والا جو سڑکیں صاف کرتا ہے۔ ان سب کو سلام۔ اصل سلام تو ان لوگوں کو ہے جو وطن کے لیے خاموشی سے، بغیر شہرت کے، بغیر تصویر کے، بغیر داد کے، اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہیں۔

ہم سب پاکستان سے محبت کا دعویٰ تو کرتے ہیں، مگر اس محبت کا اظہار صرف نعرے لگانے یا جھنڈیاں لہرانے سے نہیں ہوتا۔ کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہمارا رویہ، ہمارا کردار، ہمارے فیصلے، ہماری زبان اور ہمارے رویے کس حد تک "پاکستان زندہ باد" کے نعرے سے میل کھاتے ہیں؟ کیا ہم واقعی ایک ایسا پاکستان چاہتے ہیں جہاں عدل ہو، مساوات ہو، دیانت ہو، رواداری ہو؟ یا ہم صرف اس پاکستان سے محبت کرتے ہیں جو ہماری مرضی اور مفاد کے مطابق ہو؟

پاکستان کوئی اتفاقی حادثہ نہیں، یہ ایک نظریے کا نام ہے۔ اس نظریے کی بنیاد قرآن و سنت پر ہے۔ اس وطن کی بنیاد لاکھوں قربانیوں پر ہے۔ یہ وہ ملک ہے جس کے لیے ماؤں نے اپنے لال قربان کیے، جس کے لیے بیٹیوں نے عصمتیں گنوائیں، جس کے لیے بوڑھوں نے ہجرت کی، جس کے لیے سکھ، ہندو، انگریز، سب سے ٹکر لی گئی۔ یہ سرزمین خوابوں کی تعبیر کے لیے حاصل کی گئی تھی۔ مگر کیا آج ہم ان خوابوں کی لاج رکھ رہے ہیں؟

ہماری سڑکیں کوڑا کرکٹ سے بھری ہوتی ہیں، ہم ٹریفک کے قوانین کا مذاق اڑاتے ہیں، ہم قطار میں کھڑے ہونے کو اپنی توہین سمجھتے ہیں، ہم جھوٹ بولتے ہیں، ہم ملاوٹ کرتے ہیں، ہم دوسروں کا حق مارتے ہیں، ہم سفارش کرتے ہیں، ہم اقربا پروری کرتے ہیں، ہم کرپشن کو ہنر سمجھتے ہیں، ہم تعلیم کی اہمیت کو نظر انداز کرتے ہیں، ہم وقت کی پابندی کو غلامی سمجھتے ہیں اور پھر دعویٰ کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے وطن سے محبت ہے؟

کیا یہ محبت ہے؟

نہیں۔ یہ خودفریبی ہے۔

محبت قربانی مانگتی ہے، اخلاص مانگتی ہے، عمل مانگتی ہے۔ اگر ہم واقعی چاہتے ہیں کہ "پاکستان زندہ باد" ایک سچا نعرہ ہو تو ہمیں خود زندہ اور بیدار ہونا پڑے گا۔ ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہوگی، اپنی ترجیحات درست کرنی ہوں گی اور اپنے بچوں کو پاکستان سے محبت کا مطلب صرف تقریری مقابلوں میں نہیں، بلکہ روزمرہ کی زندگی میں سکھانا ہوگا۔

کیا ہم اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں کہ جھوٹ بولنا پاکستان سے خیانت ہے؟ کیا ہم انہیں بتاتے ہیں کہ ٹیکس چوری کرنا پاکستان کے ساتھ ظلم ہے؟ کیا ہم یہ سبق دیتے ہیں کہ کسی غریب کا حق مارنا صرف گناہ نہیں، بلکہ اپنے وطن کے ساتھ غداری ہے؟ کیا ہم انہیں سکھاتے ہیں کہ سچ بولنا، دیانت داری، وقت کی پابندی، صفائی، شرافت، سب کچھ "پاکستان زندہ باد" کے عملی تقاضے ہیں؟ اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو ہم صرف نعرہ لگا رہے ہیں، وطن سے محبت کا حق ادا نہیں کر رہے۔

یہ وطن ایک امانت ہے، ایک مقدس ذمہ داری اور اس ذمہ داری کا تقاضا ہے کہ ہم خود کو اس کے قابل بنائیں۔ ہر فرد اپنی جگہ ایک ستون ہے۔ اگر ہر شخص صرف اپنی جگہ درست ہو جائے، تو پورا نظام درست ہو سکتا ہے۔ ہم ہر چیز کا الزام حکومت پر ڈال کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔ حکومت بھی ہم میں سے ہی اٹھتی ہے۔ اگر ہم اپنے گھروں، دفتروں، سکولوں، مارکیٹوں، سڑکوں اور مساجد میں اچھے شہری، سچے پاکستانی، مخلص انسان نہیں بنیں گے، تو اوپر بھی وہی چہرے آئیں گے جو ہم خود پیدا کر رہے ہیں۔

وطن سے محبت کا مطلب صرف یہ نہیں کہ آپ دشمن کے خلاف لڑنے کے لیے تیار ہوں۔ اصل محبت یہ ہے کہ آپ دشمن کو موقع ہی نہ دیں کہ وہ آپ پر انگلی اٹھائے۔ آپ اپنے نظام کو اتنا مضبوط، اپنے عوام کو اتنا باوقار، اپنے اداروں کو اتنا شفاف، اپنی سڑکوں کو اتنا صاف، اپنی زبان کو اتنا سچا اور اپنی نیت کو اتنا خالص بنا دیں کہ دنیا حیران رہ جائے کہ "یہ ہے پاکستان؟"

ہاں، یہ وہی پاکستان ہو سکتا ہے۔ جہاں بچے فخر سے کہیں کہ ہم پاکستانی ہیں۔ جہاں بزرگ سکون سے مر سکیں کہ انہوں نے ایک اچھا ملک چھوڑا۔ جہاں بیٹیاں بغیر خوف کے سکول جائیں۔ جہاں بیٹے اپنی محنت سے آگے بڑھیں۔ جہاں محنت، صلاحیت اور دیانت داری کا مقام ہو۔ جہاں انصاف ہو، سب کے لیے۔

جہاں وسائل ہو، سب کے لیے۔ جہاں تعلیم ہو، سب کے لیے۔ جہاں عزت ہو، سب کے لیے۔ یہ سب خواب نہیں ہیں، یہ ممکن ہے۔ بس شرط یہ ہے کہ ہم خود کو بدلیں۔

ہر روز صبح جب آپ آنکھ کھولیں، تو اپنے دل میں ایک سوال کریں: کیا آج میں نے ایسا کچھ کیا ہے جس سے پاکستان زندہ باد ہوا؟ کیا میں نے اپنے کردار، اپنی گفتار، اپنے عمل سے یہ ثابت کیا کہ میں اس وطن کا مخلص سپوت ہوں؟

اگر ہاں، تو واقعی وطن عزیز کو سلام اور پاکستان واقعی زندہ باد ورنہ نعرے لگاتے رہیے۔ تصویریں بنواتے رہیے۔ تقریریں کرتے رہیے اور وطن کو کھوکھلا کرتے رہیے۔

یہ ملک کسی اور نے نہیں، ہم نے بدلنا ہے۔ ہم نے اس کی حالت سنوارنی ہے۔ ہم نے اس کے ادارے مضبوط کرنے ہیں۔ ہم نے اس کے تعلیمی نظام کو بہتر بنانا ہے۔ ہم نے اس کی عدالتوں میں انصاف قائم کرنا ہے۔ ہم نے اس کی مساجد کو عبادت اور تربیت گاہ بنانا ہے۔ ہم نے اس کی گلیوں کو امن کا گہوارہ بنانا ہے۔

ہم نے اس کی فضا کو محبت سے بھرنا ہے۔ تب جا کر "پاکستان زندہ باد" ایک حقیقت بنے گا۔ تب جا کر "وطن عزیز کو سلام" صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ہمارا طرز زندگی ہوگا۔ ورنہ ہم صرف ایک ایسی قوم ہوں گے جو خود سے دھوکہ کرتی ہے۔

جو خواب تو دیکھتی ہے مگر تعبیر کے لیے اٹھتی نہیں۔ جو سجدے تو کرتی ہے مگر کردار سے خالی ہوتی ہے۔ جو دعائیں تو مانگتی ہے مگر ہاتھ خود نہیں ہلاتی۔ جو تبدیلی چاہتی ہے مگر خود کو بدلنے کو تیار نہیں ہوتی۔

آئیے، آج ہم سب اپنے دل پر ہاتھ رکھ کر کہیں کہ ہم بدلیں گے۔ ہم سچ بولیں گے۔ ہم ایمانداری سے کام کریں گے۔ ہم وقت کی پابندی کریں گے۔ ہم صفائی کا خیال رکھیں گے۔ ہم انصاف کریں گے۔ ہم تعلیم کو پھیلائیں گے۔ ہم کسی کا حق نہیں ماریں گے۔ ہم وطن کو محبت، اخلاص اور قربانی سے سجائیں گے۔

پھر کہیے

دل کی گہرائیوں سے کہیے
پورے یقین سے کہیے

عمل کی روشنی میں کہیے
وطن عزیز کو سلام

پاکستان زندہ باد

Check Also

Gumshuda

By Nusrat Sarfaraz