Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Masood
  4. Shahrah e Zindagi Par Apni Dunya Aap Paida Kar

Shahrah e Zindagi Par Apni Dunya Aap Paida Kar

شاہراہِ زندگی پر اپنی دُنیا آپ پیدا کر

وہ پینسٹھ برس کا تھا، لیکن چلنے کی رفتار ایسی جیسے ابھی زندگی کی دوڑ میں شامل ہوا ہو۔ میں اسے اکثر فٹ پاتھ کے کونے پر بیٹھا دیکھتا تھا۔ اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک ہوتی جیسے کوئی راز چھپا ہو، کوئی تجربہ، کوئی فلسفہ، کوئی ایسی دانائی جو عام لوگوں کی کمائی میں نہیں آتی۔ ایک روز میں نے اس سے پوچھ لیا، "بابا جی! آپ روز اس کونے پر بیٹھ کر کیا سوچتے ہیں؟" وہ مسکرائے، دور سڑکوں پر چلتی ٹریفک کو دیکھا اور بولے: "میں سوچتا ہوں کہ انسان جب تک دوسروں کی دنیا میں جگہ ڈھونڈتا رہے گا، اپنی دنیا کبھی نہیں بنا سکے گا"۔ یہ جملہ میرے دل پر پتھر کی طرح گرا۔ "اپنی دنیا آپ پیدا کر"، یہ الفاظ ان کے ہونٹوں سے نکلے تو لگا میں برسوں سے جس جواب کی تلاش میں بھٹک رہا تھا، وہ ایک عام سے آدمی کے پاس موجود تھا۔

زندگی کی شاہراہ پر سب چلتے تو ہیں، مگر کچھ لوگ صرف قدم گھسیٹتے ہیں، کچھ لوگ اگلے موڑ پر چھپی کسی امید کی آس میں بھاگتے ہیں اور کچھ وہ ہوتے ہیں جو اس شاہراہ کو اپنی مرضی کا رخ دیتے ہیں۔ وہ منزلیں نہیں ڈھونڈتے، منزلیں ان کے پیچھے بھاگتی ہیں۔ ہم میں سے زیادہ تر لوگ دوسروں کے خوابوں کی گرد میں اپنی آنکھیں میلی کر لیتے ہیں۔ ہم کسی نوکری، کسی منصب، کسی تعریف، کسی سوشل میڈیا لائک، یا کسی معاشرتی واہ واہ کی تلاش میں اپنی پوری زندگی کھپا دیتے ہیں۔ لیکن جو لوگ اپنی دنیا خود بناتے ہیں، وہ ان چھوٹی چھوٹی خوشامدی چاہتوں کے محتاج نہیں ہوتے۔ وہ دنیا سے نہیں پوچھتے کہ مجھے کیا کرنا چاہیے، وہ دنیا کو بتاتے ہیں کہ میں کیا کرنے آیا ہوں۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم میں سے اکثر کو بچپن سے یہی سکھایا جاتا ہے کہ "لوگ کیا کہیں گے؟" ہماری راہیں لوگوں کے ڈر سے بنتی ہیں، ہماری چوڑیاں لوگوں کے خوف سے ٹوٹتی ہیں، ہمارے ارادے سماج کے تیز ناخنوں سے زخمی ہوتے ہیں۔ ہم اپنی خواہشوں کو تب تک دبائے رکھتے ہیں جب تک وہ خواہشیں سانس لینا بھول نہ جائیں اور ایک دن ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم نے زندگی نہیں گزاری، زندگی نے ہمیں گزار دیا۔ ہم دوسروں کے ڈیزائن کی دنیا میں زندہ رہے، جہاں ہر دیوار پر لکھا تھا: "جو تم چاہتے ہو وہ مت کرو، جو ہم چاہتے ہیں وہ کرو"۔ ایسے میں اپنی دنیا پیدا کرنا بغاوت نہیں، نجات ہے۔ یہ نجات ان لوگوں کے لیے ہے جو خود کو منوانے کے لیے پہلے خود کو پہچاننے کی جرأت رکھتے ہیں۔

یہ شاہراہ بہت لمبی ہے۔ اس پر بے شمار مسافر ہیں۔ کچھ لوگ منزل پر پہنچ کر خوش ہو جاتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ بس سفر ختم۔ لیکن اصل مسافر وہ ہے جو منزل کو بھی ایک نئے سفر کا دروازہ سمجھتا ہے۔ وہ اپنے خوابوں کی بُنائی خود کرتا ہے، اپنے راستے خود تراشتا ہے، اپنے حالات کا تعویذ خود لکھتا ہے۔ معاشرے کے اصول اسے روک نہیں سکتے، حالات کی رکاوٹیں اسے خوفزدہ نہیں کر سکتیں اور ناکامی کے کوڑے اس پر اثر نہیں کرتے۔ کیوں؟ اس لیے کہ وہ اپنی دنیا خود بناتا ہے۔ اس کے لیے ہر ناکامی ایک نئی اینٹ ہے، ہر مشکل ایک نئی بنیاد اور ہر ٹھوکر ایک نئی سمت۔ ایسے لوگ راستے نہیں ڈھونڈتے، راستے بنا دیتے ہیں اور دنیا پھر کبھی انہیں "خوش قسمت" کہہ کر پکارتے ہوئے بھول جاتی ہے کہ قسمت کا نقشہ انہوں نے خود کھینچا تھا۔

ہم سب کی زندگی میں ایک لمحہ ایسا ضرور آتا ہے جب ہمیں روک دیا جاتا ہے۔ حالات روک دیتے ہیں، لوگ روک دیتے ہیں، خوف روک دیتا ہے، ماضی روک دیتا ہے۔ لیکن جس دن انسان ٹھہر جانے کے بجائے فیصلہ کر لیتا ہے کہ اب اپنی دنیا خود بنانی ہے، اس دن پوری کائنات اس کے ساتھ چل پڑتی ہے۔ انسان جب اپنی سوچ کے گرد کائنات کو ترتیب دیتا ہے، تو اس کی راہیں خود بخود ہموار ہونے لگتی ہیں۔ جو مواقع پہلے نظر نہیں آتے تھے، وہ اچانک راستوں پر جگنوؤں کی طرح چمکنے لگتے ہیں اور جو طاقتیں پہلے خاموش تھیں، وہ اس کے ہاتھ میں آ جانے والے ہتھیار بن جاتی ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ دنیا جیتنے والے وہ نہیں ہوتے جو دوسروں کی دنیا میں جگہ بناتے ہیں، بلکہ وہ ہوتے ہیں جو اپنی دنیا کے بادشاہ ہوتے ہیں۔ خاموش، باوقار، مضبوط اور بے خوف۔

آج اگر زندگی آپ سے سوال پوچھ رہی ہے کہ "تم میری شاہراہ پر کب تک دوسروں کی منزلیں ڈھونڈتے رہو گے؟" تو رک کر سوچیں۔ آپ کا راستہ آپ کے حوصلے کا محتاج ہے، دوسروں کی رائے کا نہیں۔ اگر آپ نے اپنی دنیا خود نہ بنائی تو یقین کریں، دنیا آپ کو کبھی اپنے نقشے میں مناسب جگہ نہیں دے گی۔ ہر طرف مقابلہ ہے، ہر طرف دوڑ ہے، ہر طرف شور ہے۔ اس شور میں اپنی آواز سننا مشکل ضرور ہے، لیکن ناممکن نہیں۔ بس آپ کو ایک فیصلہ کرنا ہے آج، اسی لمحے کہ آپ دوسروں کی دنیا کے مسافر بن کر جینا چاہتے ہیں یا اپنی دنیا کے مالک بن کر؟ فیصلہ آپ کا ہے، لیکن یاد رکھیں، شاہراہ زندگی پر وہی لوگ پہچانے جاتے ہیں جو اپنی دنیا آپ پیدا کرتے ہیں۔ وہی لوگ تاریخ میں جگہ پاتے ہیں، وہی لوگ آنے والی نسلوں کے لیے چراغ بنتے ہیں اور وہی لوگ اپنے دل کے راستوں پر روشنی کے نئے نقش چھوڑ جاتے ہیں۔

Check Also

Naye Meesaq Ki Zaroorat Hai

By Syed Mehdi Bukhari