Saturday, 06 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Masood
  4. Ishbilia Ka Lohar Aur Durood e Pak Ki Barkat

Ishbilia Ka Lohar Aur Durood e Pak Ki Barkat

اشبیلیہ کا لوہار اور درود پاک کی برکت

لاکھوں درود و سلام حضورِ اکرم ﷺ اور آپﷺ کی آلِ پاک پر۔

دنیا کے مختلف شہروں کو محض جغرافیائی سرحدوں یا تاریخی عمارتوں کی وجہ سے نہیں، بلکہ وہاں کے اہلِ دل کی نسبت سے بھی فضیلت حاصل ہوتی ہے۔ سپین کی سرزمین پر واقع شہر اشبیلیہ انہی خوش نصیب بستیوں میں سے ہے جسے نہ صرف اپنی تہذیب و ثقافت بلکہ اہلِ علم و معرفت کی موجودگی نے ہمیشہ ایک خاص مقام بخشا۔ یہی شہر وہ مسکن ہے جہاں سے عظیم صوفی اور عالمِ باکمال محی الدین ابن عربیؒ نے اپنی علمی و روحانی زندگی کا آغاز کیا۔ وہ ابن عربیؒ جن کی تصنیف الفتوحات المکیہ صدیوں سے اہلِ علم و عرفان کے لیے ایک مینارۂ نور ہے۔ مگر اشبیلیہ کی شہرت محض ابنِ عربیؒ تک محدود نہیں، یہاں ایک اور ہستی تھی جس نے بظاہر معمولی پیشہ اختیار کیا ہوا تھا مگر اس کے لبوں پر جاری درودِ پاک نے اس کے وجود کو نورانی بنادیا۔ وہ تھے اشبیلیہ کے ایک گمنام لوہار۔

یہ لوہار چھریاں، درانتیاں اور زرعی آلات بناتا یا ان کی دھار تیز کرتا۔ کام بظاہر سخت، شور و شغب سے بھرا ہوا، مگر اس کی زبان پر ہر لمحہ حضور ﷺ پر درود جاری رہتا۔ یہ درود ہی اس کی زبان کا زیور تھا، یہی اس کی گفتگو، یہی اس کی خاموشی اور یہی اس کی زندگی کا حاصل تھا۔ لوگ اپنے آلات کی مرمت کے لیے اس کے پاس آتے، اپنی ضرورت بیان کرتے، مگر وہ ان کے جواب میں کوئی دنیاوی جملہ ادا نہ کرتا۔ اس کے ہونٹوں سے صرف درود شریف کی صدا سنائی دیتی۔ گویا وہ ہر سوال، ہر تقاضے اور ہر پریشانی کا جواب اسی درود کی صورت میں دیتا۔ اس کا یہ طرزِ عمل دراصل ایک غیر لفظی پیغام تھا کہ "بھائی! تمہارا کام خیر و عافیت سے مکمل ہوگا، تمہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، بس درود کی برکت پر یقین رکھو"۔

یہی وہ کیفیت تھی جس نے نہ صرف عام لوگوں کو متاثر کیا بلکہ محی الدین ابن عربیؒ جیسے جلیل القدر عالم اور عارف کو بھی اس گمنام لوہار کی طرف متوجہ کیا۔ کہا جاتا ہے کہ ابن عربیؒ جب کبھی کسی مشکل یا کٹھن مرحلے میں گرفتار ہوتے تو اس لوہار کے پاس حاضر ہو جاتے۔ وہاں جا کر دعا کی درخواست کرتے اور پھر حیرت انگیز طور پر ان کے مسائل حل ہو جاتے۔ یہ راز کھلتا ہے کہ درودِ پاک کی برکت ایسی ہے جو بظاہر ایک عام شخص کو بھی مقبولیت کے اس درجہ تک پہنچا دیتی ہے کہ بڑے بڑے اہلِ علم و معرفت اس کے دامن سے فیض حاصل کرتے ہیں۔

قرآنِ کریم نے درود کی فضیلت کو نہایت واضح الفاظ میں بیان کیا ہے: "إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيُهِ وَسَلِّمُوا تَسُلِيمًا"

(بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود اور سلام بھیجا کرو۔)

یہ آیتِ کریمہ دراصل ایک حکم اور سعادت ہے۔ یہ پیغام ہے کہ بندہ جب نبی کریم ﷺ پر درود پڑھتا ہے تو وہ نہ صرف اللہ کی رضا حاصل کرتا ہے بلکہ فرشتوں کی صف میں شامل ہو کر ایک ایسا عمل کرتا ہے جسے کائنات کے ذرے ذرے میں دوام حاصل ہے۔

اشبیلیہ کا لوہار اس حکمِ ربانی کا زندہ نمونہ تھا۔ اس کی زندگی کی ہر سانس درود سے معمور تھی۔ اگر غور کیا جائے تو اس لوہار کا پیشہ ہمیں ایک اور سبق بھی دیتا ہے۔ لوہار کا کام آگ، چنگاری اور دھات کے شور سے جڑا ہوا ہے، مگر اس نے اپنی زبان کو درود سے آشنا کرکے اپنے دل کو آگ کی سختی سے بچا لیا۔ گویا اس نے دنیا کے شور کو درود کی موسیقی میں بدل دیا۔ یہی وہ سچ ہے جو ہمیں بتاتا ہے کہ درود نہ صرف ہماری زبان کو نور بخشتا ہے بلکہ ہمارے اعمال کو بھی برکت سے بھر دیتا ہے۔

اہلِ دل نے ہمیشہ کہا ہے کہ درود وہ چابی ہے جو دعا کے دروازے کو کھولتی ہے۔ جب بندہ حضور ﷺ پر درود بھیجتا ہے تو اس کی دعا عرش تک ایسے پہنچتی ہے جیسے خوشبو ہوا میں اپنی راہ خود بنا لیتی ہے۔ درود پاک وہ روشنی ہے جو اندھیروں کو مٹا دیتی ہے، وہ سہارا ہے جو مشکل میں گرنے والے کو تھام لیتا ہے، وہ روحانی سرمایہ ہے جو بندے کو دنیا و آخرت میں سرخرو کر دیتا ہے۔

ہمارے ہاں اکثر یہ خیال پایا جاتا ہے کہ درود صرف ذکرِ زبان ہے، مگر دراصل یہ ذکرِ قلب اور ذکرِ حال بھی ہے۔ زبان سے درود پڑھنا محض آغاز ہے، اصل کمال یہ ہے کہ دل بھی درود کے نور سے بھرا ہو، عمل بھی اسی محبت کی خوشبو سے مہک رہا ہو اور زندگی کے ہر لمحے میں حضور ﷺ کی یاد اور نسبت قائم ہو۔ اشبیلیہ کے اس لوہار نے درود کو محض زبان تک محدود نہ رکھا بلکہ اسے اپنی روزی، اپنے پیشے اور اپنی زندگی کے ہر لمحے کا حصہ بنا لیا۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ایک لوہار ہو کر بھی عارفوں کے امام کے دل کا سکون بن گیا۔

آج کے دور میں، جب دنیاوی مصروفیات، مسائل اور فکر و اضطراب نے ہمیں ہر طرف سے گھیرا ہوا ہے، درود ہی وہ سہارا ہے جو ہمیں سکون عطا کر سکتا ہے۔ ہمارے گھروں میں بے برکتی، رزق میں تنگی، دلوں میں بے اطمینانی اور معاشرے میں انتشار اسی وقت ختم ہوگا جب ہم اپنے لبوں کو درود سے آشنا کریں گے۔ نبی کریم ﷺ پر درود پڑھنے سے نہ صرف ہماری دنیا سنورتی ہے بلکہ ہماری آخرت بھی روشن ہو جاتی ہے۔

علمائے کرام نے لکھا ہے کہ ایک مرتبہ درود شریف پڑھنے پر اللہ تعالیٰ دس رحمتیں نازل فرماتا ہے، دس گناہ معاف فرماتا ہے اور بندے کے درجات بلند کرتا ہے۔ یہ وہ سرمایہ ہے جو بغیر کسی قیمت کے ہر مسلمان کے پاس دستیاب ہے۔ مگر افسوس کہ ہم اپنی زبان کو فضول باتوں میں ضائع کرتے ہیں اور اس گوہرِ نایاب کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔

آئیے، اشبیلیہ کے اس لوہار کی مثال سے سبق لیتے ہیں۔ وہ عام سا مزدور تھا مگر درود نے اسے خاص بنا دیا۔ اگر ہم سب اپنی زندگی میں درود کو شامل کر لیں، اپنی صبح و شام، اپنے کاروبار، اپنی دعاؤں، اپنی خوشیوں اور غموں میں درود کو شامل کر لیں تو یقیناً ہماری زندگی بھی سکون و برکت سے بھر جائے گی۔

یومِ جمعہ درود شریف کی قبولیت کا خاص دن ہے۔ احادیث میں آیا ہے کہ جمعے کے دن درود شریف زیادہ سے زیادہ پڑھا کرو، کیونکہ یہ دن سید الایام ہے اور اسی دن درود نبی کریم ﷺ تک براہِ راست پہنچایا جاتا ہے۔ پس جمعے کے دن درود کو معمول بنا لینا دراصل اپنی دنیا و آخرت کی نجات کی ضمانت ہے۔

آخر میں یہ عرض ہے کہ ہم سب کو چاہیے کہ اپنی زبانوں کو درود کا عادی بنا لیں۔ چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے، کام کاج کرتے، حتیٰ کہ خاموشی کے لمحوں میں بھی درود کو اپنا ساتھی بنائیں۔ یہ نہ صرف حضور ﷺ سے محبت کا اظہار ہے بلکہ ہماری اپنی زندگیوں کو نورانی بنانے کا ذریعہ بھی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اشبیلیہ کے اس لوہار کی طرح درود پاک کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانے کی توفیق عطا فرمائے۔

Check Also

Bani Pti Banam Field Marshal

By Najam Wali Khan