Bargah e Mustafa Mein Durood o Salam
بارگاہِ مصطفیٰ ﷺ میں درود و سلام

اے اہلِ ایمان! قرآن کریم کی وہ آیت جب دل کے پردے پر اترتی ہے تو روح کو ایک عجیب سی لرزش اور دل کو ایک انوکھی تڑپ عطا کرتی ہے کہ "بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی مکرم ﷺ پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی اُن پر درود بھیجو اور خوب سلام بھیجتے رہو"۔ یہ کیسی سعادت ہے کہ اللہ رب العزت جس کے قبضہ قدرت میں کائنات کا ذرہ ذرہ ہے، وہ خود اپنے محبوب پر درود بھیجتا ہے اور کروڑوں فرشتے بھی اسی ذکر میں مصروف ہیں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ خالقِ کائنات جب اپنے حبیب پر درود بھیج رہا ہے تو بندۂ عاجز کا کیا منصب بنتا ہے؟ یہی کہ وہ ہر لمحہ، ہر ساعت، ہر دن اور خاص طور پر جمعے کے دن اُس درود کی محفل کو اپنی زبان اور اپنے دل سے سجائے رکھے۔
جمعہ کا دن اللہ تعالیٰ کی عظیم نعمت ہے۔ اس دن کو سید الایام کہا گیا، اس دن میں وہ برکتیں نازل ہوتی ہیں جن کا احاطہ انسان کی عقل نہیں کر سکتی اور پھر اسی دن کے بارے میں رسول کریم ﷺ نے ہمیں یہ حکم اور نصیحت عطا فرمائی کہ اس روز مجھ پر کثرت سے درود بھیجو، کیونکہ یہ دن میری امت کی عید ہے، اس میں تمہارے اعمال اللہ کی بارگاہ میں پیش کیے جاتے ہیں اور درود و سلام کی خوشبو رحمت کے دریا بہا دیتی ہے۔ جمعے کے دن کا ایک لمحہ وہ بھی ہے جس میں دعا رد نہیں ہوتی۔ سوچو! اگر اُس لمحے میں دل کے خالص جذبے کے ساتھ آقائے دو جہاں ﷺ پر درود بھیجا جائے تو نہ صرف دعا قبول ہوگی بلکہ دل کی دنیا بھی بدل جائے گی۔
درود محض ایک لفظ نہیں، یہ دل کی تڑپ کا اظہار ہے، یہ عشق و محبت کی وہ ندی ہے جو روح کو سیراب کرتی ہے۔ یہ وہ چراغ ہے جو دل کے اندھیروں کو مٹا دیتا ہے اور روح کو نور سے بھر دیتا ہے۔ جب بندہ درود پڑھتا ہے تو حقیقت میں وہ اپنا نام اُن خوش نصیبوں میں لکھوا لیتا ہے جو آسمانوں کی بزم میں فرشتوں کی دعاؤں کا مرکز ہوتے ہیں۔ کہاں وہ فرشتے جو نہ کھاتے ہیں نہ پیتے ہیں، جن کی زبانوں پر سوائے تسبیح کے کچھ نہیں اور کہاں ایک گناہگار انسان! لیکن درود پاک کی برکت یہ ہے کہ فرشتے اُس انسان کے لیے دعائیں کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رحمت اُسے ڈھانپ لیتی ہے۔
جمعہ کا دن اس لیے بھی خاص ہے کہ یہ امتِ محمدیہ کو بطور انعام دیا گیا۔ اس امت کی فضیلت اسی درود و سلام سے اور بڑھ جاتی ہے جب یہ امت اپنے نبی پر سلام بھیجتی ہے۔ تصور کرو کہ تمہارا درود براہِ راست حضور ﷺ تک پہنچایا جاتا ہے، وہ بھی اس کیفیت کے ساتھ کہ رسول اللہ ﷺ خود فرماتے ہیں"میری قبر کے پاس فرشتے مقرر ہیں جو میری امت کے سلامات مجھے پہنچاتے ہیں"۔ یہ صرف الفاظ کا تبادلہ نہیں بلکہ یہ دل کی حاضری ہے، یہ روح کی ملاقات ہے، یہ محبت کی ایک جھلک ہے۔
آج ہم دنیا کی فکروں میں الجھ کر اصل سرور کو بھول گئے ہیں۔ ہماری زبان پر دنیا کی باتیں ہیں، دنیا کی خواہشات ہیں، دنیا کی طلب ہے۔ لیکن ذرا رک کر سوچیے، اگر ہماری زبان پر درود آ جائے تو دنیا و آخرت کی طلب پوری ہو جاتی ہے۔ درود وہ دعا ہے جو کبھی رد نہیں کی جاتی۔ یہ واحد ایسا ذکر ہے جس میں بندہ اللہ سے کچھ مانگنے کی بجائے اللہ کے محبوب پر رحمتیں مانگتا ہے اور اس مانگنے کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ بندے پر بھی اپنی رحمتوں کی بارش کر دیتا ہے۔ کتنا حسین ہے یہ معاملہ کہ بندہ اپنے محبوبِ خدا پر درود بھیجے اور خود اپنی جھولی رحمتوں سے بھر لے۔
ادب اور محبت کا تقاضا یہ ہے کہ جمعہ کے دن صبح سے شام تک زبان پر درود ہو۔ جب مسجد کی گھنٹیاں اذان کے ساتھ فضاؤں میں گونجیں تو دل کی گہرائیوں سے لب یہ کہیں: "اللہم صل علی سیدنا محمد و علی آل سیدنا محمد"۔ یہ کلمات صرف ہوا میں تحلیل نہیں ہوتے بلکہ یہ نور کی کرنیں بن کر فرشتوں کے پروں میں سوار ہو جاتے ہیں اور براہِ راست بارگاہِ مصطفیٰ ﷺ میں پہنچتے ہیں۔ وہاں سے یہ نور دوبارہ پلٹ کر ہمارے دل میں روشنی کر دیتا ہے۔
محبت کا کمال یہ ہے کہ محبوب کا ذکر کبھی تھکتا نہیں اور رسول اللہ ﷺ کی ذات وہ ہے جس کی تعریف پر نہ وقت کا دامن تنگ پڑتا ہے نہ الفاظ کے موتی ختم ہوتے ہیں۔ اُن پر درود بھیجنا اصل میں اپنے آپ کو اُس قافلے میں شامل کرنا ہے جو ازل سے ابد تک رحمتوں کے سفر پر گامزن ہے۔ یہ وہ قافلہ ہے جس کی منزل اللہ کی رضا ہے اور جس کے رہنما خود سرکار دو عالم ﷺ ہیں۔
جمعے کے دن جب مؤذن کی صدا دل کو جگاتی ہے تو وہ گھڑی درود کے لیے سب سے قیمتی ہے۔ اس دن کا ہر لمحہ قیمتی ہے لیکن خاص طور پر عصر اور مغرب کے درمیان کا وقت وہ وقت ہے جس میں دعا رد نہیں ہوتی۔ اگر اُس لمحے درود و سلام پڑھتے ہوئے دل سے دعا نکلی تو یقین جانیے وہ دعا آسمان کو چیرتی ہوئی عرشِ معلیٰ تک پہنچتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے کہتا ہے: دیکھو، میرا بندہ میرے محبوب پر درود بھیج رہا ہے، اُس کی دعا رد نہ کرنا۔ کیا خوش بختی ہے اُس بندے کی جس کی دعا کو رب العالمین یوں شرفِ قبولیت عطا کرے۔
درود کی تاثیر یہ ہے کہ یہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے، دل کی سختی کو نرم کر دیتا ہے، زندگی کے دکھوں کو سکون میں بدل دیتا ہے۔ یہ وہ خزانہ ہے جسے پڑھنے سے نہ کوئی وقت لگتا ہے نہ کوئی قیمت۔ لیکن اس کا صلہ دنیا اور آخرت کی کامیابی ہے۔ جب قبر کی تنہائی میں سب کچھ چھن جائے گا تو یہی درود چراغ بنے گا، یہی نور بنے گا، یہی نجات کا وسیلہ ہوگا۔
محبت والے اس بات کو سمجھتے ہیں کہ درود محض ایک عبادت نہیں بلکہ عاشقی کی پہچان ہے۔ عاشق وہی ہے جس کے لب پلک جھپکتے ہی مصطفیٰ ﷺ کے ذکر سے بھیگ جائیں۔ جمعے کا دن وہ دن ہے جب عاشق اپنی محبت کو تازہ کرتا ہے، جب وہ اپنی زبان کو اس خوشبو سے مہکاتا ہے جو جنت کی خوشبوؤں سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے۔
اے اہلِ ایمان! یہ دن پھر آنے والا ہے، یہ جمعہ پھر قریب ہے۔ اپنی زبانوں کو غفلت کے بوجھ سے آزاد کرو اور اُن پر درود کے گلاب سجا دو۔ اپنے دلوں کو دنیا کی خواہشات کے کانٹوں سے پاک کرو اور اُن میں محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے پھول کھلا دو۔ یقین جانیے، جس دل میں یہ محبت کھل جائے، وہ دل کبھی ویران نہیں رہتا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں وہ توفیق عطا فرمائے کہ ہم جمعے کے دن ہی نہیں بلکہ ہر دن اور ہر لمحہ اپنے آقا و مولا ﷺ پر درود و سلام بھیجتے رہیں۔ کیونکہ یہی ہماری زندگی کی اصل زینت ہے، یہی ایمان کی خوشبو ہے اور یہی نجات کی کلید ہے۔ درود سے بڑھ کر کوئی ذکر نہیں اور اُس ذکر سے بڑھ کر کوئی سعادت نہیں کہ جو ہمیں براہِ راست آقا ﷺ کی بارگاہ سے جوڑ دے۔

