Technology
ٹیکنالوجی
اپنے اردگرد دیکھ کے ایک بات تو واضح ہے کہ وفاداری اور خلوص سے بھرپور محبت کے رشتے اب ناپید ہو گئے ہیں۔ لوگوں کا ایک وقت میں ایک سے زیادہ لوگوں سے "بات کرنا"، ان سے "ملنا" معمول کی بات بن گیا ھے۔ اس میں غیر شادی شدہ یا شادی شدہ کی تفریق بھی ختم ہو گئی ھے۔
ٹیکنالوجی نے جہاں انسان کو اور بہت ساری سہولیات دی ہیں اس میں سب سے بڑا نقصان اس نے رشتوں کی پائیداری کا کیا ہے۔ ایک اور بات بھی مجھے شدت سے محسوس ہوتی ھے کہ جو لوگ چاروناچار کسی مضبوط بندھن میں بندھ بھی گئے ہیں وہ بھی آپشنز یا چوائسسز کو ڈھونڈھنے کی مسلسل تگ و دو میں رہتے ہیں اور آپشنز میسر آ جانے کی صورت میں اپنے پارٹنر سے اگر اکتا بھی جائیں تو پھر بھی ساری زندگی کمپرومائز سمجھ کے یا علیحدگی کا پروسس مشکل ہونے کی وجہ سے یا ممکنہ مالی یا سفید پوشی کا بھرم ٹوٹنے کے ڈر سے، اسی ان چاھے رشتے میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
انسان کے اندر حق پرستی، سچائی، خودداری، انسیت، خلوص، رواداری، رحم و ہمدردی کے جزبات ماند پڑتے جا رھے ہیں۔ جو لوگ ٹیکنالوجی کے دور کی ہی پیداوار ہیں انکے لئے شاید یہ سب قبول کرنا اتنا مشکل نہ ہو۔
لیکن وہ لوگ جنہوں نے اپنی ذندگی کا ایک مخصوص حصہ ان سب چیزوں کے بنا گزارا ھے یا اپنی فطرت کے ہاتھوں وہ اس بھاگتی دوڑتی مادی دنیا کا حصہ نہیں پائے وہ اس دنیا کو بھاگتا دوڑتا دیکھ کے بس حیران و پریشان ہیں کہ کیا کبھی وقت اور ٹیکنالوجی کے اس پہیے کے ساتھ تیز تیز بھاگتے لوگ ایک لمحے کو رک کے سوچیں گے کہ "لاحاصل" کے پیچھے بھاگتے بھاگتے وہ کتنے انمول رشتے کھو بیٹھے ہیں۔

