Janwaron Ke Dentist
جانوروں کے ڈینٹسٹ
جانوروں کے دانت کیوں خراب نہیں ہوتے؟ آخر انسانوں ہی کو کیوں ڈینٹسٹ کی ضرورت پڑتی ہے؟ اس بات کا ثبوت یہ ہے پچھلے 100 سالوں کے اندر دندان سازوں کی تعداد ٪153 بڑھ چکی ہے۔ یہ بات بھی آپ کے لئے نئی ہوگی کہ بھارت اور پاکستان صرف ایشاء ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں اپنے خراب دانتوں کے لئے مشہور ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہاں دن بدن کھلتے نئے، میڈیکل کالج اور BDS کی ڈگری تھامے ہر سال ڈینٹسٹ کی فوج کے لئے بھی یہ ایک ابھرتی مارکیٹ ہے۔
ڈاکٹر بل ڈافمین نہ صرف امریکہ کے مشہور ڈینٹسٹ ہیں بلکہ کاسمیٹک سرجن بھی ہیں۔ آپ کا مشہور اور مفت مشورہ جو سب کو دیتے ہیں وہ یہی ہے کہ ایک صحت مند معاشرہ، صحت مند دانتوں سے تشکیل پاتا ہے۔ آپ نے یورپ، عرب اور امریکہ کے بھی بہت سے ملکوں کا دورہ کیا اور یہ نتیجہ نکالا کہ بیمار شخص کے دانت کبھی صحت مند نہیں ہو سکتے۔ تقریباََ ٪80 بیماریوں کا آغاز بھی دانتوں سے ہوتا ہے۔
آج کا انسان پچھلے 100 سالوں کے انسانوں سے بہت مختلف ہے۔ پہلے کے انسانوں میں، سافٹ ڈرنکس، کیمیکلی طور پر بنے ہارڈ ڈرنکس، مصنوعی دودھ سے بنے دودھ کے تمام پراڈکٹس، مصنوعی طور پر تیار کردہ گھی اور اس سے تیار کردہ تمام تلی ہوئی چیزیں، فاسٹ فوڈ کا زہر، مصنوعی طور پر تیار کردہ شدید ٹھنڈی اشیاء، مصنوعی رنگ سے تیار کردہ پتی، کافی، سوپ۔ اس فہرست میں پان، کھینی، سپاری، گٹخا اور ایسی تمام چیزیں جو جانور استعمال نہیں کرتے۔ وہ تمام ہمارے دانتوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
ڈاکٹر راجیو جو ہندوستان کے بہت مشہور طبیب گزرے ہیں، آپ کسی ایک فیلڈ کے ماہر نہیں بلکہ تمام امراض کا مشاہدہ بہت باریکی سے کرتے، آپ کے مطابق ہمارے جسم کا نارمل temperature 37 ڈگری ہوتا ہے، ہمارا جسم اس temperature سے کم یا زیادہ دونوں صورتوں میں اپنی natural immunity یا یوں کہیں کہ natural potency کھونا شروع کر دیتا ہے۔ جو آہستہ آہستہ مکمل طور پر انسانی digestive system کو تباہ کر دیتی ہے۔ اسکا آغاز بھی دانتوں سے ہوتا ہے یہ بات فریج کا ٹھنڈا پانی یا ابلتا ہوا soup پینے سے پہلے ایک بار ضرور سوچیئے گا۔