Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arslan Sarwar
  4. Makrooh Chehre

Makrooh Chehre

مکروہ چہرے

آجکل قادیانیوں کو اپنے خلیفوں کا تعارف کروانے کا بہت شوق چڑھا ھوا ھے میں نے سوچا کہ میں ان کے اس شوق کو بھرپور طریقے سے پورا کردوں، میں نے ھر جگہ لفظ خلیفہ کی جگہ شیطان لکھا ھے۔ اس لیے آپ خود ہی درست جگہ درست لفظ سمجھ لیجیے۔ ھوا کچھ یوں ہے کہ کچھ روز سے ان کے پانچویں خلیفے کا تعارف پیش کیا جا رہا ہے۔ بعض معصوم بہن بھائی جن کا اس معاملے میں نالج اتنا زیادہ نہیں ہے وہ سمجھتے ہیں اور اس بات پر دکھی ھو جاتے ہیں کہ شاید یہ بدبخت قادیانی ھمارے چار خلفائے راشدین کے بعد پانچواں اپنا خلیفہ پیش کر رہے ہیں، ایسا بالکل نہیں ہے۔ ان کے ہاں مرزا غلام قادیانی کے جہنم واصل ھونے کے بعد کچھ شیاطین آئے تھے، جنہیں یہ مردود خلیفہ کہتے ہیں ان کے چار شیاطین گزر چکے ہیں پانچواں بھی گزرنے والا ہے اور چھٹا پائپ لائن میں ھے۔

*پہلا شیطان*: مرزا غلام قادیانی ملعون کے جہنم رسید ہونے کے بعد اس کا پہلا خلیفہ، حكيم نور الدين تھا۔ وہ ایک ایسا غلیظ المزاج اور بدبودار شخص تھا کہ مدتوں تک نہ نہاتا تھا اور نہ ہی اپنے بال اور ناخن تراشتا تھا۔ ایک دن یہ بدبخت شخص گھوڑے پر سوار ہو کے نکلا تو گھوڑا بدکنے پرگرتے ہوئے اپنا ایک پاؤں گھوڑے کی رکاب میں پھنسا بیٹھا۔ اور پھر وہ پاؤں رکاب میں پھنسا رہا اور گھوڑا سرپٹ دوڑتا ہوا اس خبیث کو گھسیٹتا اور اس کی ہڈیاں چٹخاتا رہا۔ اس ہنگامہ میں نامراد خلیفہ زندہ تو بچ گیا مگر قدرت کو اس منکر ِختم نبوت کی عبرت ناک موت زمانے کو دکھانا منظور تھا۔

زخم ناسور کی شکل اختیار کر کے پہلے طویل اذیت اور بعد ازاں جان لیوا ثابت ہوئے، تمام قادیانی حکیم اور ان کے سرپرست انگریز ڈاکٹرز بھی اس بدبخت کا علاج کرنے میں ناکام رہے۔ اور یوں مرزا قادیانی کا پہلا جانشین، ملعون قادیانی خلیفہ اول بستر ِمرگ پرانتہائ دردناک حالت میں ایڑیاں رگڑتے رگڑتے، اپنے کاذب نبی کے ٹھکانہ ہاویہ کو سدھار گیا۔

*دوسرا شیطان* حکیم نورالدین کے اس انجام کے بعد ممکنہ جانشین مولوی محمد علی لاہوری کو خلافت نہ ملی، ملعون مرزا قادیانی کی بیوی نے اپنے بیٹے مرزا بشیرالدین محمود کو زبردستی خلیفہ بنوادیا۔ اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھنے والا یہ بدترین گستاخ ِ قرآن و رسالت خلیفہ، ناجائز تعلقات کا دلدادہ اور انتہائی عیاش نوجوان تھا۔ اسے خلافت ملنے پر مرزا قادیانی کے وفادار ساتھی مولوی محمد علی لاہوری نے جماعت ِ قادیان چھوڑ کر اپنا لاہوری مرزائی فرقہ بنالیا۔ شیطان مرزا بشیر نے خلیفہ بنتے ہی ایسی گھناؤنی حرکتیں کی کہ خود شرم بھی شرما گئی۔ اس کی قصرِ خلافت نامی رہائش گاہ دراصل قصرِ فحاشی وجرائم تھی۔ ربوہ کے اس عمارت میں اس خبیث نے نہ صرف قادیانی نوجوان لڑکیوں کی عصمت دری کی بلکہ "اس کی اپنی گیارہ سالہ بیٹی امت الرشید بھی اس کی شیطانی ہوس سے محفوظ نہ رہی"۔ شیطان ثانی کی زندگی کا خاتمہ بھی ایسے دردناک حالت میں ہوا کہ اس فالج زدہ ابلیس کو زندگی کے آخری بارہ سال ایڑیاں رگڑتے اور مرتے دیکھ کر قادیانی بھی کانوں کو ہاتھ لگاتے تھے۔ اس ملعون کی شکل و صورت پاگلوں کی سی بن چکی تھی اور وہ سر ہلاتا اور منہ میں کچھ منمناتا رہتا تھا۔ اکثر یہ مجنون اپنے بال اور داڑھی نوچتا رہتا اور اپنی ہی نجاست ہاتھ و منہ پر مل لیا کرتا تھا بہت سارے لوگ ان سب غلاظت آلودہ حالات و واقعات کے عینی شاہد ہیں ایک عرصے تک بستر مرگ پر ایسی اذیت ناک زندگی گزارنے کے بعد جب یہ گستاخِ قرآن و رسالت جہنم کو سدھارا تو اس کا جسم بھی عبرت کا اک عجیب نمونہ تھا۔ ایک لمبے عرصے تک بسترِمرگ پر رہنے کی وجہ سے لاش مرغ کے روسٹ ہوئے چرغے کی طرح اس قدر اکڑ چکی تھی کہ ٹانگوں کو رسیوں سے باندھ کر بمشکل سیدھا کیاگیا۔ چہرےپر پڑی سیاہیاں اورافلاکی لعنتیں چھپانے کے لئے لاش کا خصوصی میک اپ کروایا گیا۔ اور پھر عوام الناس کو دھوکہ دینے کے لیے مرکری بلب کی تیز روشنی میں لاش کو اس طرح رکھا گیا کہ چہرے پر لعنت زدہ سیاہی نظر نہ آئے، لیکن تمام قادیانی تو ساری اصل حقیقت سے آشنا تھے۔

*تیسرا شیطان* مرزا بشیرالدین محمود کی عبرت ناک انجام کے بعد وراثت اور قادیانی گروہ سے جبری چندوں کے نام نہاد خلافت مافیا کا روایتی کرپشن سلسلہ جاری رکھنے کی خاطر اسی کابڑا بیٹا، مرزاناصر احمد گدی نشین ہوا۔ یہ عیاش خلیفہ اپنی عمر ِ نوجوانی ہی سے گھوڑوں کی ریس اور جوّا بازی کا شوقین ہونے کے ساتھ ساتھ معاشقوں کا بھی انتہائی دلدادہ تھا۔ شراب و شباب کی طلب اور جنسی ہوس اسے اپنے دادا ملعون مرزا غلام احمق قادیانی اور باپ سے وراثت میں ملی۔ اس کے گھڑ سواری کے شہنشاہی شوق نے ربوہ میں گھڑ دوڑ کے دوران ایک غریب کی جان بھی لی۔ اس ہوس رسیدہ شہوت پرست شیطان نے اڑسٹھ سال کی عمر میں فاطمہ جناح میڈیکل کالج کی ایک ستائیس سالہ نوجوان قادیانی طالبہ کو یہ خلافتی فرمان جاری کرتے ہوئے اپنے عقد میں لےلیا تھا کہ "آج یہ مقدس دولہا اپنا نکاح خود پڑھائے گا" اور پھر وہی ہوا جس کا خدشہ خود قادیانی مرکزی قیادت کو بھی تھا۔ خود سے چوالیس برس چھوٹی خوبرو بیوی سے ازدواجی تعلقات میں کلی طور پر ناکام ٹھہرنے کے بعد بوڑھے دولہا نے مجبوراً دیسی کشتوں کا بےدریغ استعمال شروع کردیا کشتوں کے ری ایکشن کی وجہ سے مرنے سے پہلے اس قادیانی کا جسم پھول کر کُپّا ہوگیا تھا سونے اور چاندی کے کشتوں کا زہریلے ناگ نے اس خبیث کو ایسے ڈسا کہ کہ یہ زندیق، مختصر عرصے میں کشتوں ہی کی زہریلی آگ میں جھلس کر اپنے باپ دادا کے پاس جہنم سدھار گیا۔

*چوتھا شیطان*: مرزا ناصر احمد کی موت کے بعد، مرزا طاہر احمد گدی نشین ہوا تو اس کاسوتیلا بھائی مرزا رفیع احمد خلافت کو اپنا حق سمجھتے ہوئے میدان میں آگیا۔ جب اس کی بات نہ مانی گئی تو وہ اپنے حواریوں کے ساتھ سڑکوں پر آگیا۔ یہ چوتھا شیطان انتہائی آمرانہ مزاج کا حامل تھا۔ اس کی فرعونی عادات و اطوار نے نہ صرف اسے، بلکہ پوری قادیانی جماعت کو دنیا بھر میں ذلیل و خوار کیا۔ اپنی زبان درازی کی وجہ سے وہ پاکستان سے بھاگ کر لندن میں اپنے گورے آقاؤں کے ہاں پناہ گزین ہوا۔ اس کے دور میں غیر تو کیا کسی قادیانی کی بھی عزت محفوظ نہیں تھی۔ اس نے نظریں ملا کر بات نہ کرنے کا حکم دے رکھا تھا۔

مرزا طاہر ہومیوپیتھک ڈاکٹر کہلوانے کا شوقین تھا۔ مرزا طاہر کی خواہش تھی کہ قادیانی عورتیں صرف لڑکے ہی پیدا کریں، جن میں ذات پات یا نسل کا کوئی لحاظ نہ ہو۔ ڈاکٹر مرزا طاہر قادیانیوں کو "نر نسل" پیدا کرنے کی گولیاں تو دیتا رہا مگر اپنی بیوی کو لڑکا نہ دے سکااور اس کے ہاں تین بیٹیاں پیدا ہوئی۔ اس نیم پاگل شیطان کے ذہنی توازن کا یہ حال تھا کہ امامت کے دوران عجیب و غریب حرکتیں کرتا تھا، کھبی باوضو تو کھبی بے وضو ہی نماز پڑھادیتا۔ رکوع کی جگہ سجدہ اور سجدہ کی جگہ رکوع اور کھبی دوران ِ نماز ہی یہ کہتے ہوئے گھر کو چلتا تھا کہ ٹھہرو، میں ابھی وضو کر کے آتا ہوں۔ غرض یہ کہ اپنے پیشرؤں کی طرح مرزا طاہر کی بھی بڑی مشکل سے جان نکلی۔ پرستاروں کے دیدار کے لئے جب لاش رکھی گئی تو چہرہ سیاہ ہونے کے ساتھ ساتھ لاش سے اچانک ایسا بدبودار تعفن اٹھا کہ پرستاروں کو فوراً کمرے سے باہر نکال دیا گیا اور لاش بند کرکے تدفین کے لئے روانہ کردی گئی۔

*پانچواں شیطان* مرزا طاہر کی موت کے بعد قادیانیوں کا موجودہ، "مرزا مسرور" نیا شیطان بنا۔ اس کا ذاتی کردار تو بالکل ویسا ہی ہے جیسا پہلے شیطانوں کا تھا لیکن اس نے نیا کام کیا ھے کہ پانامہ میں بھی اپنا نام شامل کر چکا ہے۔ معلوم یہ ھوا ھے کہ پاناما اسکینڈلز کی شہ سرخیوں میں رھنے والا یہ پانچواں شیطان یعنی موجود خلیفہ اس وقت ایک پراسرار بیماری میں مبتلا ہوگیا ہے اور قادیانی قیادت نے اندر ہی اندر اپنے اگلے شیطان كى تلاش شروع کر دی ہے۔

لیکن شیطان کے مرنے کے بعد اس کی جگہ ایک اور شیطان ہی لیتا ھے اور نئے شیطان کی ابھی سے تلاش شروع کر دی گئی ہے۔

Check Also

Europe Aur America Ka Munafqana Khel

By Asif Masood