Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arslan Amjad
  4. Inqilab Ke Baad

Inqilab Ke Baad

انقلاب کے بعد

ہر رات کی انتہا صبح ہے۔ تاریخ عالم گواہ ہے کہ جب جب دنیا میں ظلم اپنی انتہا کو پہنچا تو ہمیشہ سرفروشوں نے اپنے خون سے انقلاب برپا کرکے ایک نئے نظام کی بنیاد رکھی۔

انقلاب ایک معروف زمانہ لفظ ہے جس کی عام فہم تعریف یہ ہے کہ جب ایک نظام بوسیدہ اور پرانا ہو جائے اور معاشرتی ضروریات کو پورا نہ کر سکے تو اس دستور و نظام میں تبدیلی جو بڑھتے ہوئے ظلم اور معاشرتی ناانصافی کے خاتمے کے لیے کی جائے انقلاب کہلاتی ہے۔

انسانی تاریخ مختلف انقلابوں سے بھری پڑی ہے، یونانی انقلاب کہ جس کے بانی سکندر اعظم تھے ہو یا چنگیز خان کا تاتاری انقلاب، فرانسیسی انقلاب ہو یا ایرانی انقلاب ہر انقلاب اپنے آپ میں ایک منفرد اور مظلوم انسانیت کی فلاح کے لیے ظالم کے خلاف معرض وقوع میں آئے۔

لیکن کسی بھی انقلاب کی کامیابی یا ناکامی کا اندازہ اس کے دور رس اور مستقبل قریب میں ہونے والے اثرات سے لگایا جاتا ہے۔ ایسے میں اگر جائزہ لیا جائے تو یونانی ہو یا تاتاری، ایرانی ہو یا فرانسیسی انقلاب اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے باوجود اپنی اصلی روح کھو بیٹھے، سکندر یونانی آدھی دنیا فتح کرنے کے باوجود اپنی حکومت و سلطنت کو بقا نہ دے سکا۔

تاتاری لشکر ظلم و بربریت کی مثال قائم کرتا طوفان باد و باراں کی مانند صحرا سے اٹھتا ہے لیکن کچھ وقت کے بعد اپنا وجود کھو بیٹھتا ہے۔ بنی اسرائیل حضرت داؤد و سلیمانؑ کے دور میں اپنے عروج پر پہنچ جاتے ہیں لیکن رفتہ رفتہ یہ انقلاب بھی اپنی روح کھو دیتا ہے، فرانسیسی انقلاب ہو یا ایرانی انقلاب اپنی روح کو گنوا دیتے ہیں۔

یہ سب تو تھے تاریخی انقلاب اگر دور حاضر اور ماضی قریب کی بات کی جائے تو ہندوستان میں اٹھنے والا مرہٹہ انقلاب بھی کچھ عرصے بعد پانی پت میں احمد شاہ ابدالی کے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچا۔

دور حاضر میں چی گویرا کو انقلاب کا آئی کون سمجھا جاتا ہے۔ چی گویرا ارجنٹائن کا انقلابی تھا جو اپنے دور طالب علمی میں سیاحت کی غرض سے دنیا کو دیکھنے نکلا لیکن امیر و غریب، آقا و غلام اور حاکم و محکوم میں بٹی دنیا دیکھ کر اس کا دل اس نظام کے خلاف ہوگیا۔ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف اس نے باقاعدہ جدو جہد کی اور کٹھ پتلی حکومتوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا۔ چی گویرا کی زندگی مسلسل و پیہم جدوجہد میں گزری لیکن کچھ تاریخی پہلو ایسے بھی ہیں جن میں انقلاب کے بعد چی گویرا واضح طور پر ناکام رہے۔

مثال کے طور پر گواتیمالا کے صدر گزمین کی حمایت کرتے ہوئے چی گویرا نے کمیونسٹس کا ساتھ دیا لیکن وہ لوگ صدر گزمین کو اعتماد میں نہ لے سکے اور بلآخر صدر گزمین کے میکسیکو کے سفارت خانے میں پناہ لینے کے بعد چی گویرا کو اپنے ملک کے سفارت خانے میں پناہ لینی پڑی۔

اسی طرح کیوبا میں برپا ہونے والے انقلاب کے بعد کہ جس میں چی گویرا کا اہم کردار اور وہ فیدرل كاسترو کا دست راست تھا۔ جب چی گویرا کو صنعت اور معیشت چلانے کی ذمہ داری دی گئی تو مسائل اور مداخلت کی بنا پر وہ اس میں ناکام رہا اور بلآخر ایک دن کیوبا چھوڑ کر کانگو کی جانب چل دیا اور وہاں موجود کٹھ پتلی حکومت کے خلاف جدو جہد شروع کر دی مگر وہاں بھی اس کی توقع کے خلاف نتیجہ نکلا۔

اپنے وطن پاکستان میں حالیہ انقلابی تبدیلی جس کا نعرہ سابقہ وزیر اعظم عمران خان بلند کر رہے تھے۔ اسی کو دیکھ لیں تو ایک بائیس سالہ جدو جہد کے بعد جب انقلاب برپا ہوا تو پنجاب جیسا بڑا صوبہ بزدار کے حوالے کر دینا۔ معاشی، سفارتی، خارجہ اور داخلہ کے مسائل کا حل نہ ہونا ایسے عوامل تھے جنہوں نے اس انقلاب کی اہمیت اور افادیت کو نہ صرف کم کیا بلکہ اغراض و مقاصد کی تکمیل میں ایک رکاوٹ کا کردار ادا کیا۔

انقلاب برپا کرنا ایک مشکل کام ہے لیکن انقلاب کے بعد صحیح فیصلے لینا اور اس کی جدو جہد کو صحیح معنوں میں استعمال کرنا بلا شبہ انقلاب برپا کرنے سے بھی زیادہ مشکل ہے۔ انقلاب برپا کرنے کے بعد ہر شخص کو اس کی اہلیت کے مطابق جگہ پر تعينات کرنا اور انقلاب کی روح کو زندہ رکھنا ہی اصل کامیابی ہے۔ اس سلسلے میں سب سے بہترین رہنما اسلامی انقلاب کی تاریخ ہے۔

تاریخ کا مطالعہ کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ اسلامی فتوحات کے دور میں جب ایک مسلح جدو جہد اور جنگ کی ضرورت تھی تو اہم عہدوں پر حضرت خالد بن ولید، عکرمہ بن ابو جہل، شرحبیل بن حسنہ، ضرار اور قعقاع جیسے بہادر اور تلوار کے دهنی لوگ رہے لیکن جیسے ہی علاقوں کا انتظام سنبھالنے کی ذمہ داری آئی تو انتظامی امور کے ماہر لوگوں کے تعينات کیا گیا۔ قانون کا نفاز کیا گیا، تعمیری اور ترقیاتی کام کروائے گئے۔ امن و سلامتی کا خیال رکھا گیا۔ اسی لیے آج بھی جو علاقے اسلامی انقلاب میں فتح ہوئے ان میں اسلام نافذ العمل ہے۔

الغرض یہ کہ انقلاب اور تبدیلی کسی معاشرے میں ہمیشہ سے اہم رہے ہیں لیکن اس سے زیادہ اہم انقلاب کے بعد کا دورانیہ ہے جو انقلاب کی اصل روح کو زندہ رکھے اور اس کے اغراض و مقاصد کو پورا کر سکے۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan