Youm e Azadi Ka Paigham
یومِ آزادی کا پیغام
چودہ اگست 1947 وہ دن ہےجب تمام مسلمانوں نے ایک جھنڈے تلے متحد ہونے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا، جس دن مسلمان اپنی انفرادیت حاصل کر چکے تھے، وہ دن جب ایک ہی مذہب کے پیروکار یکجا ہو گئے تھے، وہ دن جب مسلمانوں نے انگریز حکمران قوم کے تسلط سے آزادی حاصل کی تھی۔ جب بھی ہم "یوم آزادی" کے بارے میں سوچتے ہیں تو یہ تمام باتیں بارہا ہمارے ذہن میں منڈلاتی ہیں۔
مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہمیں آزادی کی اصل قدر کا احساس ہے؟ میں ہمیشہ اس بات سے خائف رہی ہوں کہ اپنے ہی ہم وطنوں سے وطنِ عزیز کے بارے میں اس قسم کے جملے سننے کو ملتے ہیں۔
پاکستان ایک پسماندہ ملک ہے، پاکستان میں وسائل کی قلت ہے، پاکستان میں جرائم کی شرح بہت زیادہ ہے اور متعدد اسی قسم کے القابات کو پاکستان کے تعارف سے منسوب کیا جاتا ہے۔ تو کیا کوئی ایسی دلفریب اور دلکش چیز ہے جو میرے دل کو اپنی سرزمین کے لیے تمام تر محبت کے جذبات سے سے لبریز کر سکتی ہے؟
میں نے ہمیشہ اپنی آنکھیں بند کیں اور محض مقبوضہ کشمیر میں بے حسی اور ظلم کی چند جھلکیاں یاد کرنا چاہیں تو اچانک میری روح کو ایک جھٹکا لگا اور میرے اندر سے صدا آئی الحمدللہ! میں آزاد فضا میں سانس لے سکتی ہوں۔ یہ آزادی کا وہ خالص احساس ہے جو میں نے ہمیشہ محسوس کیا ہے۔
آج پاکستان کی 78ویں سالگرہ پر اپنی ایک دلی خواہش کا اظہار کرنا چاہتی ہوں بلکہ اپنے ہم وطنوں سے امید کروں گی کہ میری اس چاہ پربصد آمین پکارا جائے گا۔
اے میرے پیاری سرزمین۔۔ کاش! تجھے اپنے ہی باشندوں سے وہ قدر، احساسِ تشکر اور احترام مل سکے جو کسی بھی مٹی کا حق ہوتا ہے اور یہی وہ طاقت ہے جو کسی بھی قوم کو ترقی کی منازل طے کرنے کی جانب رواں دواں کر سکتی ہے۔ پاکستانی قوم سے التماس ہے کہ ملک کے موجودہ حالات کے پیشِ نظر دل میں بغض رکھنے کی بجائے محبِ وطن ہونے کے ناطے اپنے اندر امید کا دیا ہمیشہ روشن رکھا جائے کہ۔۔
شکوہ ظلمتِ شب سے تو کہیں بہتر تھا
اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے
پاکستان زندہ باد

