Ye Andaz e Musalmani Hai?
یہ اندازِ مسلمانی ہے؟
مذہبی عقیدت پر جب کبھی آنچ آتی ہے تو تمام مسلمان اس کی بھر پور مذمت کرنے میں ہمیشہ صفِ اوّل میں کھڑے نظر آتے ہیں مگر مذہب کی سلامتی کے لئے مسلمانوں کی ذہنی گراوٹ پر توجہ مبذول کروانا بھی ایک نہایت لازمی امر ہے۔
گزشتہ روز مسجدِ نبویﷺ میں جو دلخراش واقعہ پیش آیا اس کی جس قدر بھی مذمت کی جائے وہ کم ہو گی۔ ریا ستِ مدینہ میں جہاں مسلمان اپنی بگڑی بنانے کی التجا لے کے آتے ہیں وہاں پر محض سیاسی اختلاف کی بنا پر، آئے ہوے سوالیوں پر جملے کسنا، حرمتِ مسجدِ نبویﷺ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کسی کو چور ثابت کرنے کے لیے محاذ کھڑا کرنا، کہاں کی مذہبی پاسداری ہے؟
اس واقعہ کے شاہدین کے مطابق یہ جملے بازی کرنے والے پاکستانی تھے اور وہ اپنے ملک سے وفاداری کی سلامی پیش کر رہے تھے کجا کہ ان کے ملک کو لوٹ کھانے والے سیاسی رہنماعین اسی رویے کے تو مستحق تھے۔
میں نے کہیں پڑھا "اپنے ہی اعمال کی بنا پر ان کو اللہ کے گھر بلا کے بے عزت کروایا گیا" اور اس ایک جملے نے مجھے اس واقعے پر اظہارِ خیال کے لیے قلم اٹھانے پر مجور کیا۔ ہم مسلمان ذہنی طورر اس قدر پستی کا شکار ہو چکے ہیں کہ مذہب کی آڑ میں ذاتی، سیاسی و سماجی اختلافات کی بنا پر خدا ہی بن بیٹھے ہیں۔
خدا نے توخود فرمایا ہے وہ جسےچاہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہے ذلت دیتا ہے"تو ہم اسی کے گھر جا کر کسی کی عزت و ذلت کا سرٹیفیکیٹ کس بنیاد پر دے سکتے ہیں؟ محبِ وطن ہونا ایک الگ ذاتی عمل ٹھرا مگر دربارِ رسالت کی بے حرمتی کرنا عاشقانِ رسول ﷺ کا شیوہ کبھی نہیں رہا۔ اسی روش کی بنا پر علامہ اقبال قریباً ڈیرھ صدی قبل مسلمانوں کے بارے میں فرما گئے تھے۔۔
ہرکوئی مست مئے ذوقِ تن آسانی ہے
تم مسلماں ہو! یہ اندازِ مسلمانی ہے؟
حیدری فقرہے، نے دولتِ عثمانی ہے
تم کو اسلاف سے کیا نسبتِ روحانی ہے؟
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوے تارکِ قرآں ہو کر
پاکستانی عوام تمام عالمِ اسلام کے ساتھ اس واقعے پربھر پوررنجیدہ ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف ملکی سطح پر باعثِ شرمندگی ہے بلکہ سب مسلمانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم سب انفرادی طور پر اپنے اعمال کا جائزہ لیں، ہم مذہب کی آڑ میں اسلام کی روح کو کس قدر پامال کر رہے ہیں۔

