Amma Ka Din
اماں کا دن

آج 5 فروری ہے۔ بہت سوں کے لیے یہ یوم کشمیر ہے۔ ہم سب کے لیے اماں کا دن ہے۔ آج وہ رخصت ہوئی، لیکن مائیں رخصت کہاں ہوتی ہیں، آس پاس ہی ہوتی ہیں۔
جب تک ماں نہیں اٹھتی، گھر میں دن طلوع نہیں ہوتا، سورج نکل بھی آئے تو اندھیرا ہی رہتا ہے۔
سارے دن ماں کے دن ہوتے ہیں کہ ماں کے بغیر زندگی ایک طویل رات بن جاتی ہے!
دس سال پہلے کی یہ میری پسندیدہ ترین تصویر یے جب عظمیٰ کے ہاں ماں جی نے کچن میں گیس نہ آنے پر خاص طور پر لکڑیوں کا اہتمام کیا تاکہ میں مکئی کی روٹی کھا سکوں۔ یہ لکڑی میرے لیے ایک سوونیئر ہے۔ وہ روٹی بھی میرے لیے سوونیئر ہے۔۔ دوسری تصویر اماں کے رخصت ہونے سے ایک سال قبل 2022 کی ہے جب صدر عارف علوی نے مجھے اعزاز دیا اور اماں اس محفل میں میرے لئے مہمان خصوصی تھیں۔
اس دن مجھے وادی سون سکیسر کے جاڑے میں گزرے وہ دن یاد آئے جب اماں لکڑیوں کو پھونکنی مار کر آگ دہکانے کے چکر میں ہلکان ہوجاتی تھیں اور ہم سب، طارق بھائی، رفعت، کلثوم اور قاسم ایک گول چکر میں بیٹھے، دھواں دھواں آنکھوں سے یہ سب ہوتا دیکھتے تھے۔ ماؤں کے ہاتھ اور محبت کی حدت پر تپتی ہوئی ہر روٹی ایک سوونیئر ہے۔ اپنے بچوں کی چاہ پوری کرنے کے لیے اپنے جیون کو اوکھا کرلینا ماں سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔
میں ایک لکھنے والا ہوں اور دو چار لفظ جوڑ جھاڑ لیتا ہوں مگر ماں کے رشتے کے بارے میں سوچتا ہوں تو لفظ گونگے ہوجاتے ہیں۔ محبت کی طرح یہ رشتہ بھی قوس و قزح کے سارے رنگوں سے بنا ہے جس کو کاغذ پر اتارا نہیں جاسکتا، نہ تصویر کھینچی جاسکتی ہے، نہ مصور ہوسکتا ہے۔ ہم سب کے اندر یہ رشتہ اور رنگ اور طرح سے زندہ ہے۔
اماں آج کے دن رخصت ہوئیں۔ میں نے اپنی کتاب "صبح بخیر زندگی" ان کے نام منسوب کی۔ سچی بات تو یہ ہے کہ ہم سب زندگی کی کتابیں ہیں جو اپنی ماؤں سے منسوب ہیں۔ روایت ہے کہ روز قیامت ہم اپنی ماؤں کے نام سے اٹھائے جائیں گے تو میرے خیال میں تو یہ خوش خبری ہے کہ پھر خیر ہی ہوگی۔ اپنی ماؤں کے نام سے اٹھائے جانے کے بعد، ستر ماؤں سے زیادہ جتنا رحم رکھنے والے کے ہاں پھر کچھ غلط کیسے ہوسکتا ہے؟ جب عظمیٰ کو اپنے بچوں کے لیے بے تاب دیکھتا ہوں تو پھر بھی یہی خیال آتا ہے کہ سب خیر ہی ہوگی۔
اللہ کریم آپ سب کی ماؤں کو اپنی امان اور چھاؤں میں رکھیں۔ آمین۔ جن کی مائیں ان سے رخصت ہوئیں، انہیں جنت کے سب سے خوبصورت باغوں میں جگہ دیں۔ آمین۔ جو جگہ ماں کے پاؤں تلے یا اس کے آس پاس ہے، وہی جنت ہے۔
اس دنیا میں جو کچھ ہے، سب مایا ہے، جو کچھ فیض نے کہا یا انشاء جی نے فرمایا ہے، ہاں وہ وقت جو ہمارے نصیب میں ہم نے اپنی اپنی ماؤں کے ساتھ بتایا ہے۔
دو سال قبل آج کے دن وہ رخصت ہوئیں۔ انہیں اپنی دعاؤں میں یاد رکھیے گا۔

