1.  Home/
  2. Blog/
  3. Aown Muhammad Shah/
  4. Hum Ne Bhi Aik Din Hisab Dena Hai

Hum Ne Bhi Aik Din Hisab Dena Hai

ہم نے بھی ایک دن حساب دینا ہے

ایک دفعہ ایک ملک کا بادشاہ بیمار ہو گیا۔ شاہی طبیب نے بہت کوشش کی لیکن آفاقہ نہ ہوا، پھر پورے ملک سے طبیب بلائے گئے لیکن بیماری نے بادشاہ سلامت کی جان نہ چھوڑی۔ جب اپنے ملک میں کوئی اُمید نہ بن پائی تو دوسرے ممالک سے طبیب بلائے گئے لیکن مرض بڑھتا گیا۔ جوں جوں دوا کی آخر تھک ہار کر جب بادشاہ نے دیکھا کہ اس کے بچنے کی کوئی امید نہیں تو اس نے اپنے ملک کی رعایا میں اعلان کروا دیا کہ وہ اپنی بادشاہت اس کے نام کر دے گا جو اس کے مرنے کے بعد اس کی جگہ ایک رات قبر میں گزارے گا۔

آفر تو بہت اچھی تھی لیکن سب لوگ یہ سن کر بہت خوفزدہ ہوئے اور کوئی بھی یہ کام کرنے کو تیار نہ تھا، اسی دوران ایک کمہار جس نے ساری زندگی کچھ جمع نہ کیا تھا اس کے پاس سوائے ایک گدھے کے کچھ نہ تھا اس نے سوچا کہ اگر وہ ایسا کر لے تو وہ بادشاہ بن سکتا ہے اور بدلے میں رتبے کے ساتھ ساتھ بہت سارا مال و دولت بھی ملے گا اور رہی بات قبر میں رات گزارنے کی تو حساب کتاب میں کیا جواب دینا پڑے گا، اس کے پاس تھا ہی کیا ایک گدھا اور بس۔

سو دوسرے دن وہ دربار میں پہنچا اور اعلان کر دیا کہ وہ ایک رات بادشاہ کی جگہ قبر میں گزارے گا۔ معاہدہ لکھا گیا اور بادشاہ کے مرنے کے بعد لوگوں نے بادشاہ کی قبر تیار کی اور وعدے کے مطابق کمہار خوشی خوشی اس میں جا کر لیٹ گیا۔ لوگوں نے قبر کو بند کر دیا، کچھ وقت گزرنے کے بعد فرشتے آئے اور اس کو کہا کہ اٹھو اور اپنا حساب دو۔ اس نے کہا بھائی حساب کس چیز کا؟ میرے پاس تو ساری زندگی تھا ہی کچھ نہیں سوائے ایک گدھے کے۔

فرشتے اس کا جواب سن کر جانے لگے لیکن پھر ایک دم رکے اور بولے ذرا اس کا نامہ اعمال کھول کر دیکھیں اس میں کیا ہے؟ بس پھر کیا تھا، سب سے پہلے انہوں نے پوچھا کہ ہاں بھئی فلاں فلاں دن تم نے گدھے کو ایک وقت بھوکا رکھا تھا، اس نے جواب دیا ہاں، فوری طور پر حکم ہوا کہ اس کو سو درے مارے جائیں، اس کی خوب دھنائی شروع ہو گئی۔

اس کے بعد پھر فرشتوں نے سوال کیا اچھا یہ بتاؤ فلاں فلاں دن تم نے زیادہ وزن لاد کر اس کو مارا تھا، اس نے کہا کہ ہاں پھر حکم ہوا کہ اس کو دو سو درے مارے جائیں، پھر مار پڑنا شروع ہو گئی غرض صبح تک اس کو مار پڑتی رہی صبح سب لوگ اکھٹے ہوئے اور قبر کشائی کی تا کہ اپنے نئے بادشاہ کا استقبال کر سکیں۔ جیسے ہی انہوں نے قبر کھولی تو اس کمہار نے باہر نکل کر دوڑ لگا دی، لوگوں نے پوچھا بادشاہ سلامت کدھر جا رہے ہیں؟ تو اس کمہار نے بھاگتے بھاگتے جواب دیا، او بھائیوں پوری رات میں ایک گدھے کا حساب نہیں دے سکا تو پوری رعایا اور مملکت کا حساب کون دیتا پھرے؟

مُحترم قارئین یہ تو تھی ایک فرضی تحریر لیکن اس میں بہت بڑا سبق ہے۔ آج کل صبح سے لے کر شام تک ہم دوسروں کی جاسوسی کرتے ہیں اپنا رُتبہ بلند کرنے کے لیئے، دوسروں کی بُرائیاں کرتے ہیں، دوسروں کر نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں یہ سب وہ بُرائیاں ہیں جنہیں آج کل بُرائی سمجھا ہی نہیں جاتا باقی گنا اس کے علاوہ ہیں۔ کیا کبھی ہم نے سوچا ہے کہ ہم نے بھی حساب دینا ہے اور پتہ نہیں کہ کس کس چیز کا حساب دینا پڑے گا جو شاید ہمیں یاد بھی نہیں ہے۔

ابھی بھی وقت ہے اپنے مصروف ترین وقت میں سے صرف 10منٹ نکال کر سوچیں ضرور کہ ہماری سوچ میں کہاں کہاں بہتری کی گنجائش موجود ہے، خدا ہم سب کو عمل کی توفیق عطاء فرمائے آمین یا رب العالمین۔

About Aown Muhammad Shah

Aown Muhammad Shah is a columnist, Aown's content and columns are based on current affairs and social issues. He is working as Managing Director Shaheen Public School Multan.

Aown teeets on @ImAownShah.

Check Also

Badla

By Dr. Ijaz Ahmad