National Games Aur Wazir e Khel Punjab Ke Bhangre
نیشنل گیمز اور وزیر کھیل پنجاب کے بھنگڑے

35 ویں نیشنل گیمز (قومی کھیلیں) کراچی میں 13 دسمبر کو اختتام پذیر ہوگئیں جس میں آرمی نے 200گولڈز سمیت کل 353 میڈلز جیت کر پہلی پوزیشن حاصل کی، دوسرے نمبر پر واپڈا 85 گولڈ میڈلز سمیت 232 میڈلز کیساتھ دوسرے جبکہ نیوی 36 گولڈ میڈلز سمیت کل 110 لیکر تیسری پوزیشن پر رہی، پنجاب 16گولڈ میڈلز سمیت کل 126میڈلز جیت کر چوتھے نمبر پر رہا۔
نیشنل گیمز میں ہمیشہ پنجاب کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے، 13کروڑ آبادی کا صوبہ جس میں لاکھوں کھلاڑی ہیں مگر ان کی تربیت کا محکمہ کھیل کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں کرسکا اور صرف 16گولڈ میڈلز جیت کر کامیابی کو جھوٹا اور گمراہ کن ڈھنڈورا پیٹا جا رہا ہے، وزیر کھیل پنجاب فیصل کھوکھر جو کہ نوجوان ہیں، وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے ان کو نوجوان سمجھ کر سپورٹس اور یوتھ افیئرز کی وزارت دی مگر وزیر کھیل کو ٹک ٹاک بنانے سے فرصت ہی نہیں ملتی۔
سپورٹس بورڈ پنجاب اور ڈائریکٹوریت آف سپورٹس کے افسران نے وزیر کھیل کو بھی چونا لگا دیا اور بتایا کہ 37 سال بعد پنجاب نے پہلی بار نیشنل گیمز میں 16گولڈ میڈلز جیت کر ریکارڈ قائم کردیا ہے، افسران کی خوش آمد سے وزیر کھیل خوش ہوگئے اور میڈل جیتنے والوں کیلئے کروڑوں روپے کے انعامات اور گرینڈ تقریب کا اعلان کردیا، وزیر کھیل کو اگر سپورٹس کی سوج بوجھ ہوتی تو وہ افسران سے سوال کرتے کہ آرمی دو سو گولڈ میڈلز جیت گئی، واپڈا نے 85 اور نیوی نے 36 گولڈ میڈلز جیتے ہیں جن کے کھلاڑی درجنوں میں ہیں ان کی کارکردگی اتنی شاندار رہی مگر 13کروڑ آبادی میں سے محکمہ کھیل نے کتنے کھلاڑی تیار کئے ہیں اور جو کئے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوئے۔
محکمہ سپورٹس پنجاب کا اربوں روپے کا بجٹ ہے وہ کہاں جاتا ہے، سپورٹس بورڈ پنجاب میں کوچز کی فوج بھرتی ہے وزیر کھیل نے ان کی کارکردگی رپورٹ منگوانے کے بجائے سوشل میڈیا پر پنجاب کی جھوٹی اور مایوس کن کارکردگی پر جشن منانے کا اعلان کردیا، وزیر کھیل پنجاب فیصل کھوکھر کی سپورٹس سے دلچسپی کا اندازہ اس بات سے لگالیں کہ موصوف نے نیشنل گیمز میں شرکت کیلئے پنجاب کے 500 رکنی دستے کی روانگی کے موقع پر اعلان کیا کہ وہ پنجاب کے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے نیشنل گیمز کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے مگر وزیر کھیل گاڑیوں کے لمبے لمبے قافلوں کی ویڈیو شیئر کرکے مزے لیتے رہے اور تقریب میں شریک نہ ہوئے۔
ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ نیشنل گیمز کی افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری تھے اس لئے وزیر کھیل نے شرکت نہ کی کہ کہیں وزیراعلی پنجاب مریم نواز جن کی پیپلزپارٹی دشمنی سب جانتے ہیں وہ ناراض نہ ہو جائیں، وزیرکھیل نے کھیل میں سیاست کرلی اور وزیراعلی کی ناراضی کا خطرہ مول نہ لیا، پنجاب کے کھلاڑی تقریب میں وزیرکھیل پنجاب کی راہ ہی تکتے رہے۔
سپورٹس بورڈ پنجاب کی نااہلی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ نیشنل گیمز میں ایتھلیٹکس اور سوئمنگ کے ایونٹ میں دو درجن سے زائد کیٹیگریز کے مقابلے تھے مگر پنجاب ایک بھی میڈل نہ جیت سکا حالانکہ سپورٹس بورڈ پنجاب کا دعوی ہے کہ اس کے پاس پنجاب بھر میں 400 سے زائد سپورٹس ویونیوز ہیں جہاں عالمی معیار کی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں اگر ان کا دعوی درست ہے تو پھر ان سہولیات کا فائدہ کیا ہے جس کا فائدہ کھلاڑیوں کو نہ پہنچے۔
پنجاب میں شہباز شریف نے سٹیٹ آف آرٹ سوئمنگ کمپلیکش بنوایا ہے جس سے امید تھی کہ اب سوئمنگ کے کھلاڑیوں تیار ہوں گے مگر سوئمنگ کے کوچز نجی کمپنیوں سے مل کر ایونٹس منعقد کراکر کارکردگی شو کرتے ہیں، ادارے کیلئے ان کی کوئی کارکردگی نہیں ہے، نیشنل گیمز کی تیاری کیلئے نشتر پارک سپورٹس کمپلیکس میں سپورٹس بورڈ پنجاب کی جانب سے کئی کئی روز کے تربیتی کیمپس بھی لگائے گئے تھے، ان کا کھلاڑیوں کو کتنا فائدہ پہنچا وہ نیشنل گیمز کی کارکردگی سے لگایا جاسکتا ہے۔
تربیتی کیمپس صرف فوٹو سیشن کیلئے تھے، ہر کیمپ میں ڈی جی صاحب تشریف لے جاتے اور سیاستدانوں کی طرح جیتنے کی خوشخبریاں سنا کر خبریں چھپوا لیں مگر کارکردگی صفر، ڈی جی سپورٹس پنجاب خضر اقبال چودھری ایک بہت بڑا کارنامہ انجام دیا وہ یہ ہے انہوں نے پنجاب سٹیڈیم میں نیشنل گیمز کیلئے ڈیپارٹمنٹس کے کھلاڑیوں کی ٹریننگ پر ہی پابندی لگا دی کہ صرف ہمارے کھلاڑی ٹریننگ کریں، جیسے پنجاب کے کھلاڑیوں نے سومنات کا مندر فتح کرنا تھا۔
ہمارے بیوروکریٹس کے ایسے فیصلوں سے ہی ملک تباہ ہوا ہے، میڈیا نے اس ایشو کو اٹھایا تو ڈی جی سپورٹس پنجاب نے اداروں کے کھلاڑیوں کی ٹریننگ کیلئے مختصر اوقات مقرر کردیئے اس غیرمناسب اور غیر دانشمندانہ فیصلے بعد بھی پنجاب صرف 16گولڈ میڈلز جیت سکا، وزیرکھیل پنجاب نے نیشنل گیمز میں پنجاب کی مایوس کن کارکردگی کو چھپانے کیلئے اپنے دفتر میں ڈرامہ کیا اور کھلاڑیوں کیلئے گرینڈ تقریب اور بڑی انعامی رقم کا اعلان کردیا تاکہ جیت کا شور مچا کر ان کی نااہلی چھپائی جاسکے۔
35 نیشنل گیمز منعقد ہوچکی ہیں پنجاب نے کبھی بھی متاثر کن کارکردگی نہیں دکھائی، اربوں روپے کا بجٹ افسران اپنے اللے تللوں پر اڑا دیتے ہیں اور کھلاڑیوں کو کچھ بھی نہیں ملتا، وزیرکھیل کے اپنے شوق ہی ختم نہیں ہوتے تو وہ سپورٹس پر کیا توجہ اور کھلاڑیوں کو کیا سہولیات دیں گے، ڈی جی سپورٹس پنجاب کو تین، چار افسروں نے گھیر رکھا ہے جن کی باتوں پر ڈی جی سپورٹس پنجاب حکم جاری کردیتے ہیں شاید وہ خود معاملات دیکھنے کیلئے وقت نہیں نکال پاتے۔
پنجاب پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے اس لئے زیادہ ٹیلنٹ پنجاب سے ہی آنا چاہئے مگر افسوس سپورٹس کے وزیر اور محکمے اس میں کوئی دلچسپی نہیں لیتے، وزیراعلی پنجاب کو سپورٹس کے شعبے کو خود مانیٹر کرنا چاہئے، پنجاب کے نوجوان ارشد ندیم نے جب اولمپک میں گولڈ میڈل جیتا تو مریم نواز خود چل کر ارشد ندیم کے شہر میاں چنوں گئیں تاکہ نوجوان کی حوصلہ افزائی ہو ورنہ مریم نواز ارشد ندیم کو اپنے دفتر میں بھی طلب کرسکتی تھیں جس طرح سابق وزیر اعلی عثمان بزدار نے کیا تھا۔
اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ مریم نواز سپورٹس کا فروغ چاہتی ہیں اگر یہ درست ہے تو مریم نواز کو سوجھ بوجھ رکھنے والا وزیرکھیل لگانا ہوگا نہ کہ گاڑیوں، گھوڑوں اور ٹک ٹاک کے شوقین کو، سپورٹس جیسی اہم وزارت کسی ناتجربہ کار کو دیکر کھلاڑیوں کا مستقبل تباہ نہ کریں، نیشنل گیمز میں مایوس کن کارکردگی پر وزیراعلی مریم نواز کو وزیر کھیل اور محکمہ سپورٹس پنجاب ایکشن لینا ہوگا ورنہ ہرسال سینکڑوں بچے اپنے ٹیلنٹ کو سامنے نہں لا سکیں گے۔

