Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Anjum Kazmi
  4. Beghairat Kon?

Beghairat Kon?

بے غیرت کون؟

دوپہر بارہ نیند سے بیدار ہوا بیڈ ٹی پیتے ہوئے موبائل دیکھنے لگا تو کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک نو دولتیئے کی ویڈیو دیکھ کر اوسان خطا ہوگئے، دماغ سن ہوگیا، آنکھیں پتھرا گئیں کیونکہ ویڈیو میں دیکھا کہ ایک سفید بالوں والا فرعون صفت شخص گاڑی میں بیٹھے ایک نوجوان کے ہاتھ قابو کئے ہوا تھا اور گاڑی کے اندر بیٹھا دوسرا شخص اس نوجوان کو تھپڑ مار رہا ہے اور باہر ایک لڑکی ہاتھ جوڑ کر سفید بالوں والے فرعون صفت شخص کی منتیں کر رہی تھی کہ نہ مارو۔۔ مگر "شمر" کو ذرا ترس نہیں آرہا تھا اور وہ مسلسل نوجوان کے ہاتھ قابو کرکے نوجوان کو پٹوا رہا ہے، یزیدیت ننگی ناچ رہی تھی، کافی دیر ظلم ہوتا رہا مگر سندھ پولیس حکمران کی حفاظت کے فرائض سرانجام دینے میں لگی رہی، ہر لمحہ اس واقعہ کی خبریں پڑھ کر دل کا درد بڑھتا گیا کیونکہ تشدد کا نشانہ بننے والے بہن بھائی ہندو برادری سے تعلق رکھتے ہیں، ایک غیرمسلم سے اس طرح کا ظلم کھلم کھلا یزیدیت ہے۔

پھر جیسے جیسے موبائل کو سکرول کرتا گیا دماغ سُن ہونے لگا کیونکہ اس واقعہ کی مزید ویڈیوز بھی لوگوں نے پوسٹ کی ہوئی تھیں، ایک اور ویڈیو میں لڑکی زمین پر گری ہوئی ہے اور منتیں کررہی ہے اور لوگوں سے کہہ رہی ہے کہ کوئی تو کچھ کرے مگر تمام تماشہ دیکھتے رہے اور کسی کو اس فرعون صفت شخص کا ہاتھ روکنے کی جرات نہیں ہوئی، یہ سین دیکھ کر دکھ اس لئے بھی بڑھ گیا کہ یہ وہی کراچی ہے جہاں ایک معمولی سے واقعہ پر بسوں، دکانوں کو آگ لگا دی جاتی تھی اور ہنگامے بھرپا ہوجاتے تھے، آج نجانے کراچی والوں کی غیرت کیوں سُو گئی تھی جہاں دو نوجوان لڑکیاں اپنے پیارے نوجوان (جو بھی ان کا رشتہ تھا) کی جان بخشی کیلئے لوگوں کی منتیں کرتی رہیں مگر کسی نے بھی ہمت اور بہادری کا مظاہرہ نہ کیا، زنخے کہیں کے، فرعون صف شخص گالم گلوچ بھی کرتا رہا اور خاتون کو دھتکارتا بھی رہا، مجھے اس بات پر بھی دکھ ہوا کہ یہ وہی سندھ ہے جہاں کی ایک لڑکی کی پکار پر محمد بن قاسم سندھ پر چڑھ دوڑا تھا، ہماری نصابی کتب میں محمد بن قاسم کو سندھ کی ماؤں، بہنوں کا ہیرو یعنی نجات دہندہ قرار دیا جاتا تھا آج اسی سندھ کے نوجوان بے بسی کی تصویر بنے یہ ظلم ہوتا دیکھتے رہے، لڑکیوں کی التجائیں اور چیخین بھی ان کی غیرت کو بیدار نہ کرسکی اور فرعون صفت شخص نے دل بھر کر نوجوان پر ظلم کیا۔

سوشل میڈیا سے ویڈیو ہوتی ہوئی نجی ٹی وی چینلز پر پہنچ گئی جس کے بعد سندھ حکومت کو خیال آیا کہ یہ تو سندھ حکومت بلکہ پیپلزپارٹی جس کی سندھ میں حکومت دو دہائیوں سے قائم اس کی بدنامی ہورہی ہے اس لئے میڈیا کی زبان بند کرنے کیلئے سندھ پولیس نے روایتی کاکردگی کا مظاہرہ کیا اور بتایا گیا کہ ملزم فرار ہوگیا ہے اس کی گاڑی قبضہ میں لے لی گئی ہے اور مقدمہ بھی درج کرلیاگیا ہے، پولیس نے اپنی پھرتیاں دکھاتے ہوئے بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں مگر جب معاملہ ٹھنڈا نہ ہوا تو ملزم کو گرفتار کرنے کی "خوشخبری" سنا دی گئی اور کچھ دیر بعد ملزم کو حوالات میں بند کرکے تصویر بھی میڈیا کو جاری کردی گئی، اس جلدی کے فوٹو شوٹ میں پولیس حوالات کو تالا لگانا ہی بھول گئی، دروازے کو صرف کنڈی لگا دی، پولیس کا کارکردگی کا پول شوشل میڈیا پر صارفین نے کھول دیا کہ حوالات کا تالا کیوں نہیں لگایا گیا؟ کیا فوٹو شوٹ کے بعد ملزم کو سندھ کے وڈیروں والا روایتی پروٹوکول دیا گیا اور اسے حوالات سے نکال کر شاہی مہمان کا درجہ دیکر اے سی والے کمرے میں سلا دیا ہوگا۔

کراچی تو کیا دنیا کے ہر شہر میں ہر روز چھوٹے بڑے ٹریفک حادثات ہوتے رہتے ہیں مگر اس طرح کا ظلم آج تک نظر سے نہیں گزرا، اس نودولیتئے فرعون کو اپنی گاڑی کی اتنی ہی فکر تھی تو وہ اسے سڑک پر لایا ہی کیوں تھا، اگر غلطی سے نوجوان کی موٹرسائیکل ٹکرا گئی تھی تو کتنا نقصان ہوگیا ہوتا، اس فرعون نے یہ کیوں نہ سوچا کہ کراچی میں آئے روز ڈمپر کے حادثات ہوتے ہیں اگر کوئی ڈمپر اس کی گاڑی پر چڑھ جاتا اور وہ خود اس میں سوار ہوتا تو کیا ہوتا، اس فرعون نے نوجوان کو کمزور سمجھ کر بہادری دکھائی اور یہ شرم بھی نہ کی کہ اس کے ساتھ خواتین ہیں، شاید اس کے اپنے گھر میں خواتین کو کوئی احترام ہی نہیں دیا جاتا ہوگا جس کی وجہ سے اس نے دوسروں کی خواتین کو اپنے گھر جیسی خواتین ہی سمجھ کر ان کا حیاءنہیں کیا۔

ایک شہری نے مدعی بن کر اندراج مقدمہ کی درخواست دی جس میں کہا گیا کہ میں ایک شہری کی حیثیت سے رپورٹ کرنے آیا ہوں، گاڑی کے مالک سلمان فاروقی، ڈرائیور و گارڈ پر اسلحے کے زور پر موٹر سائیکل سوار کو گاڑی میں محصور کرکے زدو کوب کرنا، گالم گلوچ کرنا اور دھمکیاں دینا، خاتون کو دھکے دیکر اس کی عفت میں خلل پیدا کرنے کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے، یہ اس شخص کی بہادری ہے کہ جس نے ظالم کے سامنے کھڑا ہونے کا حوصلہ کیا، یہ سب واقعات دیکھ کر نیم جان صوفے پر لیٹ گیا اور سگریٹ پر سگریٹ سلگا کر خود بھی سلگتا رہا تو مجھے یاد آیا سندھ تو بھٹو کا ہے اور بھٹو کا آج کا وارث بلاول بھٹو زرداری ہے جو زندہ اور جاوید ہے اور ملک کی خدمت کرنے کیلئے ملک کے مقبول ترین سیاستدان کیخلاف ایسٹیبلشمنٹ سے مل گیا، وہی ایسٹیبلشمنٹ جس نے اس کے نانا اور والدہ کی زندگیاں چھین لی تھیں، بھٹو کا سلوگن تھا، "عوام طاقت کا سرچشمہ ہیں" میں سوچنے لگا کہ طاقت کے سرچشمے عوام کے ساتھ کراچی کی سڑک پر دن دیہاڑے ظلم و بربریت کا ننگا مظاہرہ کیاگیا نہ ہی بھٹو جاگا نہ ہی سندھ حکومت اور سندھ کی پولیس۔

گزشتہ چند سالوں میں سندھ میں جو واقعات ہوئے ہیں انہوں نے سندھ کے چہرے کو داغدار کردیا ہے جس میں شاہ رخ جتوئی کا کیس ہے جس میں طاقتور نے سندھ کی انتظامیہ کی ساتھ مل کر کیسے مظلوم والدین کو صلح پر مجبور کرکے مجرم کو سزا سے بچالیا، صحافی کے قتل کا واقعہ بھی سب کویاد ہے جس میں ایم این اے نے اپنے وڈیرہ ہونے کا فائدہ اٹھا کر معاملہ رفع دفع کرادیا، اب اس کیس میں بھی ایسا ہی ہوگا کہ سلمان فاروقی جیسا دولت مند اور بااثر شخص انتظامیہ کی مدد سے نوجوان اور اس کی فیملی کو ڈرا دھمکا کر صلح کرنے پر مجبور کردے گا، یہ وہ سندھ ہے جس کا مائی باپ آج کل بلاول اور اس کی پیپلزپارٹی بنی ہوئی ہے، دو دہائیوں سے حکومت کرنے کے باوجود بلاول سندھ میں قانون کی حکمرانی قائم نہ کرسکا اور طاقت کے سرچشمے عوام کو سڑکوں پر سرعام پٹوا رہا ہے۔

پیپلزپارٹی انسانی اور عوامی حقوق کی ہمیشہ عملبردار ہونے کا دعوی کرتی ہے، معمولی سی بات پر آصفہ بھٹو، شیری رحمان اور دیگر رہنما ٹویٹس کرنے لگ جاتے ہیں اور طوفان برپا کردیتی ہیں، اس معاملے پر ان کی انگلی ٹویٹ کیلئے نہیں اٹھیں، وزیراعلی سندھ کو کوسا اور نہ ہی آئی جی سندھ کو شرم دلائی کہ تمھاری پولیس کیا کر رہی ہے، پیپلزپارٹی سے بڑی ڈرامہ بازی اور دوغلی پارٹی کوئی ہوسکتی ہے۔

بلاول سے حوالے سے مجھے اس کی قومی اسمبلی کی تقریر بھی یاد آگئی جب عمران خان کی حکومت میں مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی بیٹی اور موجودہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز کو کراچی کے ایک ہوٹل سے گرفتار کرایا تھا تو بلاول قومی اسمبلی میں اس واقعہ پر اتنا جذباتی ہوگئے تھے اور کہا تھا میرا وزیراعظم بے غیرت ہے، آج جو واقعہ ہوا ہے وہ بلاول کے صوبے اور ان کی صوبائی حکومت کے دارالحکومت میں ہوا ہے، یہ بلاول کیلئے ٹیسٹ کیس ہے اگر ملزم کو سخت ترین سزا نہ ملی اور مظلوم کو صلح کرنے پر مجبور کیا گیا تو میں بھی یہ سمجھنے میں حق بجانب ہوں گا کہ پیپلزپارٹی کا لیڈر بلاول بے غیرت ہے؟

Check Also

Youtube Automation, Be Rozgar Nojawano Ka Badalta Mustaqbil

By Syed Badar Saeed