Tuesday, 22 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amir Khakwani
  4. Pidar Sari Nizam Ke Khilaf Chargesheet Kyun?

Pidar Sari Nizam Ke Khilaf Chargesheet Kyun?

پدرسری نظام کے خلاف چارج شیٹ کیوں؟

دنیا کا ہر الہامی مذہبی نظام دراصل پدرسری نظام ہے۔ فطرت کا اپنا نظم بھی پدرسری ہے۔ ہزاروں سال کی معلوم تاریخ بھی پدرسری نظام کو سپورٹ کرتی ہے۔ اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ پدرسری نظام میں ظلم ہے یا ظلم ہونا چاہیے۔ ہرگز نہیں۔

الہامی مذاہب کا یہ عموم رہا ہے اور اگر ہم اسلام کی طرف رخ کریں تو اسلام میں مرد گھر کا سربراہ اور قوام ہے۔ اس پر بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ جن میں اپنے اہل وعیال کا خیال رکھنا۔ اپنے بیوی سے محبت، نرمی سے پیش آنا، اس کا خیال رکھنا، اس کے نان ونفقہ اور جذبات، احساسات ملحوظ خاطر رکھنا۔ اس کے ساتھ ہرگز بدتمیزی، بداخلاقی سے پیش نہ آنا۔

اپنی بیوی کو دوسروں کے سامنے برے الفاظ کہنے سے گریز کرنا۔ شادی شدہ زندگی کو خوشگوار بنانا۔ اگر کسی وجہ سے نہ بن پائے اور الگ ہوئے بغیر چارہ نہ ہو تو نہایت خوش اسلوبی سے الگ ہونا، جو مال اسے دیا ہے، وہ واپس نہ لینا۔ الگ ہوجانے کے بعد بھی اس پر کیچڑ نہ اچھالنا وغیرہ وغیرہ۔

اسلام مردوں پر یہ ذمہ داری عائد کرتا ہے کہ اپنی نظروں کو جھکائو، اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرو، یعنی کسی کے ساتھ جبریہ جسمانی تعلق تو بہت ہی دور کی بات ہے، کسی کے ساتھ نکاح کے بغیر جسمانی تعلق قائم نہ کرنا۔

اسلام جن گناہوں کو سخت اور کبیرہ قرار دیتا ہے اور جن کے لئے سخت ترین سزا ہے، ان میں غیر قانونی، غیر شرعی جسمانی تعلق قائم کرنا یعنی زنا کرنا ہے۔ زنا کرنے والا مرد کنوارہ ہے تو اس کے لئے سخت سزا ہے اور اگر وہ شادی شدہ ہے تو سزا سخت ترین ہوجاتی ہے۔ اسلامی نظام میں کوئی ریپسٹ دراصل فساد فی الارض کرنے والا سنگین ترین مجرم ہے۔

کہنے کا مقصد یہ ہے کہ کسی اسلامی معاشرے میں جہاں کے لوگ اسلام کی بنیادی تعلیمات پر عمل کرتے ہوں، وہ چاہے پدرسری معاشرہ کہلائے، وہاں کسی لڑکی کے ساتھ ریپ کرنا سخت ترین، سنگین ترین اور گھناونا ترین جرم ہے۔ وہاں کسی لڑکی کے ساتھ بغیر نکاح کے جسمانی تعلق بھی سخت گناہ ہے۔ وہاں کسی شادی شدہ عورت کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرنے والا خوفناک اور سخت ترین سزا کا حقدار ہے۔

کسی اسلامی معاشرے میں، اسلامی احکام پر عمل پیرا ہونے والا ہر مرد اپنی بیوی کے ساتھ کبھی زیادتی نہیں کرے گا، وہ اس کے ساتھ بدتمیزی سے پیش نہیں آئے گا۔ اسے گالیاں نہیں دے گا، اخلاق نرمی اور محبت سے پیش آئے گا۔ اس کی ضرورتوں کا خیال رکھے گا۔ اسے مارے پیٹے گا نہیں۔ اس نازک آبگینہ سمجھ کر نرمی اور سہولت کے ساتھ پیش آئے گا۔

تو ایسا سماج، ایسا پدرسری معاشرہ برا کیسے ہوسکتا ہے؟ یہ عورت دشمن، عورت بیزار کیسے ہوسکتا ہے؟

اس سے بھی بڑھ کر کوئی مذہبی فرد، خواہ وہ مرد ہے یا عورت یوں منہ بھر کر پدرسری نظام کے خلاف کیسے بول سکتا ہے؟

کیا اس کے خیال میں اسلام کا نظام کچھ اور ہے؟

کیا اس کے خیال میں اسلامی نظام یا اسلامی معاشرے یا اسلامی معاشرے کے کسی گھر میں مرد کو اہمیت حاصل نہیں۔

کیا ان مذہبی لوگوں یا مذہبی سوچ رکھنے والے لوگوں کے خیال میں اسلامی معاشرہ، اسلامی سماج دراصل مدرسری سماج ہے؟

اگر ان کا ایسا دعویٰ ہے تو کھل کر یہ بات کریں اور اس کے لئے دلائل، شواہد پیش کریں۔

ہم جو دعویٰ کر رہے ہیں، اس کے لئے قرآن اور احادیث سے دلائل پیش کر سکتے ہیں۔ رسالت مآب ﷺ کی سیرت مبارکہ سے بے شمار واقعات پیش کئے جا سکتے ہیں۔ آپ ﷺ کا اپنی بیگمات کے ساتھ روا رکھا گیا سلوک اور اس حوالے سے، اس موضوع پر صحابہ کو دی گئی ہدایات، مشورے اور نصائح۔ یہ سب پیش کئے جا سکتے ہیں۔

پدرسری سماج کو گالی دینے والے، سخت تنقید کرنے والے اگر اسلامی سماج کو مدرسری سماج سمجھتے ہیں تو کھل کر پوزیشن لیں اور اس کے لئے دلائل دیں۔ شکریہ۔

Check Also

Grounding

By Tauseef Rehmat