Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amir Khakwani
  4. Hum Ke Shayar Nahi

Hum Ke Shayar Nahi

ہم کہ شاعر نہیں

مجھ میں شعر کہنے کی صلاحیت سرے سے مفقود ہے، یوں سمجھ لیں کہ یہ سافٹ ویئر ہی شائد انسٹال نہیں ہوسکا۔ بچپن یعنی سکول کے زمانے میں ایک آدھ بار ٹرائی کی تو اندازہ ہوا کہ شعری وزن محسوس کرنے کی خداداد صلاحیت ہی نہیں۔ اس لئے بعد میں کبھی زحمت ہی نہیں کی۔ مضامین البتہ لکھتا رہا اور پھر کالج یونیورسٹی کے زمانے میں کالم لکھنے کی کوشش کی۔

کالم لکھنا ہمیشہ سے بہت پسند تھا، کالم نگار بننے کے لئے ہی صحافی بنا کہ اندازہ ہوگیا تھا کہ اس طرح آسانی رہے گی۔ چند سال صحافت میں گزارنے کے بعد تیس بتیس سال کی عمر میں موقعہ بھی مل گیا۔ کالم لکھتے ہوئے خیر سے بیس سال گزر گئے، آگے کی رب تعالیٰ خیر رکھے آمین۔

اس دوران شعر کہنے والوں پر ہمیشہ رشک آتا رہا کہ کیسے یہ ایک غزل یا نظم کہہ کر مشاعرہ لوٹ لیتے ہیں، باہر سفرکرتے، مشاعرے پڑھتے اور اپنی فین شپ بنا لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے حصے کے قارئین ہمیں بھی عطا فرمائے جو دل سے محبت اور عزت کرتے ہیں، سچی بات مگر یہ کہ شاعروں کی بات ہی الگ ہے۔

خیر شعر تو ہم کہہ نہیں پائے، اب مصنوعی زہانت والی چیٹ جی پی ٹی سے غزلیں اور نثری نظمیں وغیرہ تخلیق ہونے لگیں تو امید جاگ گئی کہ کسی جگاڑ سے ہم بھی دوچار نظمیں لکھوا لیتے ہیں اور دال دلیہ کر لیں گے۔

ابھی امید کی کونپل بے چاری ڈھنگ سے ہری بھی نہیں ہوئی تھی کہ آج سہہ پہر دفتر میں میگزین کےساتھی سجاد بلوچ نے امیدیں ہی ختم کر دیں۔ سجاد بلوچ بہت عمدہ شاعر ہیں، ان کی غزلیں خاص کر قابل ذکر اور منفرز خیال اور ذائقے والی ہیں۔

سجاد بلوچ سے بات ہو رہی تھی، انہیں نے فرمایا کہ ایک تو چیٹ جی پی ٹی سے اوریجنل اور مختلف لہجے والی شاعری تخلیق نہیں ہوسکتی، دوسرا اس کا یہ فائدہ بہرحال ہے کہ چوری ختم ہوجائے گی کیونکہ اس سے تخلیق ہونے والی غزل یا نظم کا ایک مصرع اس میں فیڈ کریں تو بتا دے گی کہ فلاں وقت پر فلاں نے یہ تخلیق کرائی۔

شدید صدمے کے عالم میں سجاد بلوچ کو میں نے کہا، فیر تہاڈے ولوں ناں ہی سمجھئیے۔ نہایت سفاکی اور بے رحمی سے سجاد نے تائید میں سر ہلایا اور پھر دل رکھنے کو مسکرا کر کہا کہ آپ تو خود اوریجنل رائٹر ہیں، آپ کو کیا ضرورت۔

ارے ضرورت کیسے نہیں، سجاد بلوچ۔ شعر ہم کہہ نہیں سکتے، کسی سے لکھوانے کا حوصلہ نہیں پڑتا، آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے امید بنی تھی، وہ ختم کر ڈالی۔

اس کا مطلب ہے کہ ہمیں شاعر ی کئے بغیر ہی دنیا سےجانا ہوگا۔

Check Also

Kitabon Ka Safar

By Farnood Alam