Zehreelay Rishtedar
زہریلے رشتہ دار
بیٹے یا بیٹی کی شادی کے موقع پر رشتےداروں کے دو اقسام کے رویے عموماً دیکھنے کو ملتے ہیں۔ کچھ رشتےدار شادی کے موقع پر برملا ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم اس شادی میں شامل نہیں ہوں گے اور اس کیلئے بہت قسم کے عذر لنگ گھڑے جاتے ہیں جس کے سر پیر ہی نہیں ہوتے۔ وہ شاید اس تاک میں بیٹھے ہوتے ہیں کہ کب ایسا موقع آئے اور انھیں اپنی اوقات دکھانے کا موقع ملے۔
بچے یا بچی کے والدین بیچارے منانے کیلئے کبھی ایک رشتےدار کے گھر جاتے ہیں تو کبھی دوسرے رشتےدار کے گھر۔ گویا انھیں فٹ بال بنا دیا جاتا ہے۔ بعض رشتےدار تو یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ پہلے فلاں رشتےدار کو جا کر منائیں یا ہمارے گھر لے کر آئیں گویا جن رشتےدار کے گھر آپ ترلا کرنے گئے ہیں انکی نظر میں آپکی کوئی قدر نہیں ہے بلکہ اس رشتےدار کی زیادہ قدر ہے۔ میرے خیال میں تو ایسے رشتےداروں کے پچھواڑے کک مار کر انھیں فارغ کر دینا چاہئے جو آپ کیساتھ مخلص ہی نہیں ہیں۔ آپکی شادی میں انکی شمولیت کرنے یا نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
دوسری قسم کا رویہ یہ ہے کہ کچھ رشتےدار آپکے بیٹے یا بیٹی کی شادی میں صرف آپکو زلیل کرنے کیلئے شمولیت اختیار کرتے ہیں۔ ہال میں جا کر بلا وجہ کھڑے رہیں گے یا منہ پھلا کر بیٹھ جاتے ہیں۔ کھانے کے دوران بلاوجہ نقص نکالنا شروع کر دیتے ہیں۔ کھانے میں اگر کوئی ڈش لانے میں لمحہ بھر کی تاخیر ہو جائے تو بلاوجہ آسمان سر پر اٹھا دیتے ہیں تاکہ میزبان کو زلیل کیا جا سکے۔
مجھے یہ دو اقسام کے رشتےدار ہمیشہ سے زہر لگتے ہیں۔ اگر آپ کو کوئی رشتے دار دعوت نامہ بھیجے تو آپ ضرور جائیں۔ اگر بول چال نہیں ہے تو پھر بھی محدود رہ کر شادی میں ضرور شرکت کیجئے۔
اگر آپ کے بیٹے یا بیٹی کی شادی ہے تو آپ جن رشتہ داروں کو بلانا چاہتے ہیں ان تمام رشتےداروں کو بس کارڈ بھیج دیجئے مگر کسی کو منانے ہرگز نہ جائیں۔ اگر کسی کو آپکے دعوت نامہ کی قدر ہوگی وہ شامل ہو جائے گا اگر نہیں ہوگی تو ایسے خود غرض اور کم ظرف رشتےدار کی آخر آپکو ضرورت ہی کیا ہے۔ جو آپ کیساتھ جیسا چلتا ہے آپ بھی اس کیساتھ اسی طرح کا رویہ اختیار کیجئے۔
یقین مانیں کہ نکاح کیلئے صرف لڑکی کے ولی کی ضرورت ہے کوئی رشتےدار اگر شادی میں نہیں بھی شامل ہوتا تو انشاءاللہ شادی پھر بھی ہو جائے گی اور شادی بالکل جائز اور عین حلال ہوگی۔