Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Amer Abbas
  4. Shadi Khel Tamasha Nahi

Shadi Khel Tamasha Nahi

شادی کھیل تماشا نہیں

ہماری معاشرت میں شادی کو عموماً کھیل تماشہ سمجھا جاتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ زندگی کا سب سے سنجیدہ معاہدہ ہے۔ المیہ یہ ہے کہ نوجوان لڑکے لڑکیاں شادی سے پہلے تعلیم پاتے ہیں، ڈگریاں لیتے ہیں، بزنس کی سمجھ رکھتے ہیں مگر ازدواجی زندگی کے سب سے بنیادی پہلوؤں سے ناواقف رہتے ہیں۔

احمد اور مریم کی شادی کو چند دن ہوئے تھے۔ احمد کے دوستوں نے اسے شادی کی پہلی رات ایک "جادو کی گولی" دی کہ اگر یہ گولی کھا لو تو تم زیادہ دیر تک تعلق قائم کر سکو گے اور بیوی تم سے خوش ہو جائے گی۔ احمد لاعلمی میں اس گولی پر یقین کر بیٹھا۔

رات کو جب اس نے وہ گولی کھا کر تعلق قائم کیا تو وقتی طور پر سب کچھ ٹھیک لگا لیکن اس کے جسم پر منفی اثرات ظاہر ہوئے: دل کی دھڑکن تیز، پسینہ، ذہنی دباؤ۔ مریم کو احساس ہوا کہ یہ تعلق فطری ہے۔ چند دن بعد احمد کے اعتماد میں کمی آنے لگی، مریم کو لگا شوہر شاید کسی "کمزوری" کا شکار ہے۔ دونوں کے درمیان خاموش بدگمانی نے جنم لیا، تلخیاں بڑھی اور کچھ عرصے بعد ان کے رشتے میں فاصلہ پیدا ہوگیا۔

یہ کہانی ہزاروں گھروں کی عکاس ہے۔ نوجوانوں کو کوئی نہیں بتاتا کہ ازدواجی تعلق جسمانی طاقت نہیں بلکہ اعتماد، محبت اور ہم آہنگی کا نام ہے۔

غلط معلومات کی وجہ سے شوہر سمجھتا ہے کہ اسے کمال دکھانا ہے، بیوی سمجھتی ہے کہ شوہر جذباتی طور پر جڑنے کے بجائے صرف جسمانی تعلق چاہتا ہے۔ نتیجہ؟ ایک خوبصورت رشتہ غلط فہمیوں کا شکار ہو کر برباد ہو جاتا ہے۔

ماہرِ نفسیات ڈاکٹر ہاروِل ہینڈرکس کے مطابق: "شادی کے ابتدائی دنوں میں اگر اعتماد ٹوٹ جائے تو یہ خلا کبھی بھرنا مشکل ہو جاتا ہے"۔

جب بیوی کو لگے کہ شوہر کسی کمزوری کو چھپانے کے لیے مصنوعی سہارا لے رہا ہے تو وہ ذہنی طور پر دور ہو جاتی ہے اور شوہر سمجھتا ہے بیوی میرا احترام نہیں کر رہی۔ یہی لاعلمی خاموش طلاق (Silent Divorce) کی پہلی اینٹ رکھ دیتی ہے۔

اسلام نے میاں بیوی کے تعلق کو سکون کا ذریعہ قرار دیا ہے: "وَجَعَلَ بَيُنَكُم مَوَدَّةً وَرَحُمَةً" (الروم 21)

"اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کی"۔

یہاں کہیں بھی جسمانی طاقت یا مصنوعی طریقوں کا ذکر نہیں، بلکہ محبت اور رحمت کو بنیاد بنایا گیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ بہتر ہے"۔

یعنی معیار طاقت نہیں بلکہ حسنِ سلوک اور محبت ہے۔

میڈیکل ریسرچ کے مطابق ایسی "ادویات" کا بے جا استعمال نوجوانوں کو دائمی مسائل میں مبتلا کرتا ہے: دل کے امراض، ذہنی دباؤ، ازدواجی بے اعتمادی، قبل از وقت کمزوری وغیرہ۔ برٹش میڈیکل جرنل کی رپورٹ ہے کہ شادی کے ابتدائی سالوں میں ایسی دوائیاں لینے والے جوڑوں میں علیحدگی کا امکان دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

اصل کامیابی یہ ہے کہ بیوی اپنے شوہر کے ساتھ محفوظ اور مطمئن ہو اور شوہر کو یہ یقین ہو کہ وہ جیسا ہے، ویسا ہی قبول کیا گیا ہے۔

محبت میں"Performance" نہیں، " (Presence) اہم ہے۔ ایک سچے جذبے کی چند لمحوں کی قربت کئی مصنوعی گھنٹوں سے زیادہ اثر رکھتی ہے۔

سو باتوں کی ایک بات کہ شادی کوئی مقابلہ نہیں جہاں نمبر لینے ہیں، یہ دو دلوں کا مکالمہ ہے جہاں اعتماد کی جیت ضروری ہے۔ بیوی کو شوہر کا کمال نہیں، اس کی سچائی چاہیے۔ شوہر کو بیوی کی تعریف نہیں، اس کا یقین چاہیے اور یہ سب لاعلمی سے نہیں بلکہ علم، گفتگو اور شعور سے ممکن ہے۔

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan