1.  Home
  2. Blog
  3. Amer Abbas
  4. Sex Education

Sex Education

سیکس ایجوکیشن

اورل سیکس پر شئیر کی گئی میری سابق تحریر پر کافی بات ہو چکی ہے مگر کچھ دوستوں کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات سے مجھے اندازہ ہوا کہ اس تحریر میں کچھ تشنگی باقی ہے۔

میڈیکل سائنس اب اس بات پر پوری شدت سے متفق ہے کہ اورل سیکس سے بہت شدید اور ضدی قسم کی خطرناک بیماریاں پھیلتی ہیں جن کے نقصانات سگریٹ نوشی اور نشے سے بھی کئی گنا زیادہ ہیں۔ بعض انفیکشنز تو ایسی ہیں کہ ایک بار لگنے کے بعد ساری زندگی پیچھا نہیں چھوڑتی۔ گوگل کرکے دیکھ لیجئے اس موضوع پر ہزاروں کی تعداد میں آرٹیکلز موجود ہیں۔

بیشتر جید علماء اورل سیکس یعنی BLOW JOB کو حرام قرار دیتے ہیں۔ مگر چند ایک دوست اس وجہ سے اورل سیکس کی اجازت دے رہے ہیں کہ اسلام میں اسکی ممانعت کے بارے صراحت کیساتھ وضاحت نہیں کی گئی۔ او بھئی اگر وضاحت نہیں کی گئی تو اسکی اجازت یا رعایت کہاں دی گئی ہے؟ میرے وہی دوست جو اورل سیکس کو اسلام میں جائز تو خیال کرتے ہیں مگر وہ مرد کے عضو تناسل سے جاری ہونے والی مذی یا منی کو متفقہ طور پر نجس و ناپاک خیال کرتے ہیں۔ اب جبکہ آپ اورل سیکس کروائیں گے تو مذی تو لامحالہ خارج ہوگی اور مسلسل منہ میں جائے گی۔ جب یہ نجاست آپکے پارٹنر کے منہ میں جائے گی تو پھر یہ فعل جائَز کیسے ٹھہرا؟ یہ تو اسلام میں بھی سراسر ناجائز ٹھہرا۔

ایسے میں آپ اورل سیکس کی یہ رعایت کیونکر نکال رہے ہیں؟ آپ غور کیجئے کہ عضو مخصوص کو بار بار چھونا انتہائی ناپسندیدہ فعل ہے تو اسے منہ میں ڈالنا اور چوسنا تو اس سے بھی برا اور گھٹیا ہے۔ جسم کا یہ حصہ اکثر نجاست سے آلودہ اور بدبودار ہوتا ہے اور اس میں بےتحاشا جراثیم ہوتے ہیں اور ایسی حالت میں لازمی طور پر نجاست کا خروج ہوتا رہتا ہے۔ اب ایسے میں بھلا اورل سیکس کیلئے کیسے رعایت نکالی جا سکتی ہے؟ اگر بیوی کی (اخراج پاخانہ کی) جگہ پر اپنا عضو تناسل ڈالنا شریعت میں ممنوع ہے تو اس کے پاکیزہ رزق اندر داخل کرنے والی جگہ (منہ) میں عضو تناسل ڈالنا شریعت میں کیونکر جائز ہوسکتا ہے۔ شریعت تو بہت دور کی بات یہ ویسے ہی انسانی وقار، احترام، پاکیزگی کے صریحاً خلاف ہے۔ میں تو اسے حیوانیت سے بھی بدتر عمل سمجھتا ہوں۔ جانوروں اور انسانوں میں ایک پاکیزگی اور دوسرا شعور کا ہی تو فرق ہے۔

دوسری جانب جن دلائل سے anal sex یعنی مقعد میں سیکس ممنوع قرار پاتی ہے انہی دلائل سے استدلال کرکے یہ Blow Job جیسا غلیظ اور گندا فعل بھی ممنوع قرار پاتا ہے۔ اینل سیکس کی ممانعت کی سب سے بڑی وجہ جو چیز جس مقصد کے لیے بنائی گئی ہے اس کو اس کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے استعمال کرنا یعنی اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کے ایک جسم کا حصہ آپ کے جسم کی گندگی نکالنے کے لیے بنایا ہے تو جسم کے اس حصے کو سیکس جیسے اہم کام کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا یعنی مقعد انسان کی جسم کے گندے و فاسد اجزا نکالنے کے لیے بنایا گیا ہے اور اس پر دوسرا یہ کہ مقعد سے سیکس کرنے کے زریعے بھی بےتحاشا جنسی بیماریاں پھیلتی ہیں اسی لئے اسے حرام قرار دیا گیا ہے۔

انسان کا منہ جسے اللہ تعالیٰ نے نہایت پاکیزہ مقام دیا ہے جس سے انسان پاکیزہ چیزیں کھاتا اور پیتا ہے اس کو سیکس کیلئے استعمال کرنا بھی اینل سیکس کی طرح ہی ممنوع ہے۔ اس فعل کی حوصلہ افزائی کے بجائے حوصلہ شکنی کیجئے دوستوں کو بتائیں کہ یہ ایک بہت برا فعل ہے اس سے بیماریاں پھیل رہی ہیں اس سے اجتناب کریں اور اپنے پارٹنر کو بھی ازیت میں نہ ڈالیں۔ جو لڑکیاں یہ کرتی ہیں انھیں بھی اس کے نقصانات کے بارے بتا کر انھیں منع کیجئے۔

یہ ایک علمی بحث ہے برا مت محسوس کیجئے گا Blow Job کو جائز سمجھنے والے دوستوں سے آخر پر میرا ایک سوال ہے۔ بالفرض خدانخواستہ اگر کوئی شخص آپکے منہ میں اپنا عضو تناسل ڈال کر آپ کو کہے شاباش اسے چاٹو تو آپ کو کیسا لگے گا؟ اچھا نہیں لگے گا ناں؟ تو پھر وہ بھی تو آپ میں سے ہی کسی کی بہن بیٹی ہے۔

Check Also

Adliya Aur Parliament Mein Barhti Talkhiyan

By Nusrat Javed