Nojawano Par Reham Kijye
نوجوانوں پہ رحم کیجئے

کہا جاتا ہے کہ مستقبل اُنہی اقوام کا ہے جو وقت کے ساتھ چلنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ جنہوں نے قلم سے کی بورڈ اور دکان سے ڈیجیٹل مارکیٹ تک کا سفر طے کیا، وہ آج دنیا کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں۔ مگر افسوس کہ ہم نے اب بھی اپنی پالیسیاں ماضی کی سوچ سے مرتب کرنا نہیں چھوڑا۔
گزشتہ دنوں حکومت کی جانب سے آن لائن کاروبار پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کے نفاذ کی جو خبر سامنے آئی، وہ نہ صرف حیران کن ہے بلکہ تشویش ناک بھی۔ ایک ایسا شعبہ جو خاموشی سے ترقی کی منازل طے کر رہا تھا، جس میں نہ بڑی دکانیں تھیں، نہ شو رومز، نہ ملازمین کی لمبی فہرستیں۔ بس ایک لیپ ٹاپ، چند خواب اور انٹرنیٹ کا رابطہ۔ اب اسی شعبے پر ایسا بوجھ لادنے کی تیاری ہے جو اس کی روح کو ہی کچل سکتا ہے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان کا نوجوان طبقہ بے روزگاری، تعلیمی بحران اور مہنگائی جیسے مسائل سے نبرد آزما ہے۔ ہزاروں طالبعلم، گھریلو خواتین اور ہنرمند نوجوان جن کے لیے دفتر جانا یا دکان کھولنا ممکن نہیں، انہوں نے ڈیجیٹل مارکیٹ کو ہی اپنا پلیٹ فارم بنایا۔ آج وہ نہ صرف خود کفیل ہو رہے ہیں بلکہ اپنے چھوٹے چھوٹے کاروبار سے دوسروں کو بھی روزگار دے رہے ہیں۔
عالمی سطح پر دیکھا جائے تو امریکہ، چین، بھارت حتیٰ کہ بنگلہ دیش جیسے ممالک نے ڈیجیٹل معیشت کو بڑھاوا دے کر کروڑوں نوکریاں پیدا کیں۔ ہمارے ہاں مگر بجائے اس انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کے، اُسے ٹیکسوں کی بھٹی میں جھونکنے کی تیاری ہو رہی ہے۔
سوال یہ ہے کہ آخر یہ جی ایس ٹی کس پر لگایا جا رہا ہے؟ وہ نوجوان جو انسٹاگرام پر کپڑوں کی فروخت کر رہا ہے؟ وہ طالبعلم جو فری لانسنگ کرکے اپنی فیس پوری کر رہا ہے؟ یا وہ گھریلو خاتون جو ہینڈی کرافٹس بنا کر ایک چھوٹے دائرے میں اپنی پہچان بنا رہی ہے؟ ٹیکس کا یہ نفاذ نہ صرف ان کے لیے معاشی بوجھ بنے گا بلکہ اس پورے شعبے کا اعتماد ہلا دے گا۔
یاد رکھیے، ای کامرس کا حسن اس کی آسانی اور کم لاگت میں پوشیدہ ہے۔ ایک نوجوان اگر صرف انٹرنیٹ اور موبائل سے کاروبار شروع کر سکتا ہے تو اس میں ترقی کی گنجائش باقی دنیا سے زیادہ ہے۔ مگر جب اُسے رجسٹریشن فیس اور 18 فیصد جی ایس ٹی جیسے معاملات کا سامنا ہوگا تو یا تو وہ بلیک مارکیٹ کا راستہ اختیار کرے گا یا ہمت ہار بیٹھے گا۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ وقتی ریونیو کے لالچ میں طویل المدتی امکانات کو نہ کچلے۔ اگر واقعی معیشت کو ڈیجیٹل سمت میں لے جانا ہے تو اس شعبے کو ریگولیٹ ضرور کریں مگر سہولت کے ساتھ۔ ٹیکسز کا نفاذ تب کیجیے جب یہ کاروبار پھل پھول چکا ہو، جب لوگوں کے لیے سمجھنے اور ادا کرنے کا ڈھانچہ موجود ہو۔
فی الوقت حکومت کو چاہیے کہ اس فیصلے پر فوری نظرثانی کرے اور ماہرین، فری لانسرز اور نوجوان کاروباری طبقے سے مشاورت کے بعد ایک جامع پالیسی ترتیب دے ورنہ ہم ایک اور موقع گنوا بیٹھیں گے اور شاید یہ آخری موقع ہو۔